بینکنگ سیکٹر میں مصنوعی ذہانت کی آمد: لاکھوں نوکریاں خطرے میں

مستقبل کی بینکاریاں: بینکنگ انڈسٹری میں غیر یقینی حالات

دنیا بھر کے بینکوں میں ایک بڑا بحران آنے والا ہے۔ بلومبرگ انٹیلی جنس کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، اگلے تین سے پانچ سالوں میں تقریباً دو لاکھ افراد اپنی نوکریاں کھو دیں گے۔ یہ تبدیلیاں بنیادی طور پر مصنوعی ذہانت (AI) کی وجہ سے شروع ہونے والی ہیں، جو کہ بینکنگ سیکٹر کی ساخت کو مکمل طور پر تبدیل کر دے گی۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ کمی خاص طور پر بیک آفس، مڈل آفس اور آپریشنز میں کام کرنے والے ملازمین کے لیے ہوگی۔

کمپنی کے چیف انفارمیشن آفیسرز اور چیف ٹیکنالوجی آفیسرز کے سروے کے نتائج کی بنیاد پر یہ معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق، بینکوں کی افرادی قوت میں 3 فیصد کی کمی آنے والی ہے، جس کا اثر خاص طور پر ان ملازمتوں پر پڑے گا جو روایتی طریقوں سے چل رہی ہیں۔ بینکوں کی کسٹمر سروس میں بھی انسانوں کی جگہ مصنوعی ذہانت کے بوٹس لینے لگیں گے، جس سے صارفین کے ساتھ تعاملات میں بڑے پیمانے پر تبدیلی آئے گی۔

نوکریوں کا مستقبل: انسان کا کردار ختم نہیں ہوگا

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نوکریاں مکمل طور پر ختم نہیں ہوں گی، بلکہ افرادی قوت کے کردار میں تبدیلی آئے گی۔ بینکوں کو اپنی خدمات کو جدید بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت کو اپنانا پڑے گا تاکہ وہ اپنے حریفوں کے ساتھ مسابقت میں رہ سکیں۔ بینکنگ انڈسٹری کی بھلائی کے لیے ضروری ہے کہ وہ نئے سافٹ ویئر اور ٹیکنالوجیز کو اپنائیں تاکہ ان کی آپریشنل لاگت میں کمی آئے اور انسانی مسائل سے نجات حاصل ہو۔

ہندوستان کی بینکنگ انڈسٹری بھی اس تبدیلی سے متاثر ہو رہی ہے۔ بینکوں کی ایپس میں نئی سمارٹ سروسز شامل کی جا رہی ہیں۔ یہ سب مصنوعی ذہانت کے باعث ہی ممکن ہو رہا ہے۔ اس کے باوجود، اخلاقی تقاضے اور گھریلو مسائل کی وجہ سے، ہندوستانی بینکنگ میں یہ تبدیلیاں کچھ سست ہیں۔

پیش آنے والے چیلنجز: بینکوں کی کمزوری

بینکنگ سیکٹر میں AI کے نفاذ کے حوالے سے کئی چیلنجز درپیش ہیں۔ بینکوں کو اپنی تکنیکی بنیادیات کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ AI کی سہولیات کو مؤثر طور پر استعمال کر سکیں۔ اس حوالے سے بینکوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے عملے کی تربیت بھی کریں تاکہ وہ ان نئے ٹیکنالوجیز سے باخبر رہیں۔

بینک بینکنگ کی دنیا میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کی طرف رجوع کرنے پر مجبور ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ نہ صرف ان کی آپریشنل لاگت میں کمی لائے گی بلکہ کئی انسانی مسائل سے بھی نجات دلائے گی۔ بندروں، جگنو، اور بیک آفس کے ملازمین کو نئے ٹیکنالوجیز کے ذریعے تبدیل کیا جائے گا، جس کا اثر بینکنگ سیکٹر کی مکمل ساخت پر پڑے گا۔

یہ تبدیلیاں ان بنکوں کی ترقی کو بھی متاثر کریں گی، جو کہ نئے سافٹ ویئر اور سروسز کی تلاش میں ہیں۔ بینکوں کو جدید ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ جدید دور کے چیلنجز کا سامنا کر سکیں۔

دنیا بھر کے بینکوں میں AI کا جھکاؤ

بینکوں کی افرادی قوت میں کمی کے باوجود، مارکیٹ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دنیا بھر کے بینکوں کے درمیان مقابلہ ہے کہ وہ کس طرح AI کو بہترین طریقے سے اپناتے ہیں تاکہ وہ اپنے کاروبار کو مؤثر بنا سکیں۔

بینکوں کی بڑی تعداد نے اپنی سروسز میں سمارٹ ٹولز شامل کر لیے ہیں اور روز بروز جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہی ہیں۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، یہ بینک خود کو یہ یقین دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ مصنوعی ذہانت کی بھرپور صلاحیتوں کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق، بینکروں کو اس بات کا بھی خیال رکھنا ہوگا کہ وہ اپنے ملازمین کو کس طرح AI کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ بھارتی بینکاروں کو بھی اس ضمن میں مزید توجہ دینا ہوگی تاکہ وہ عالمی بینکنگ انڈسٹری میں مسابقتی رہ سکیں۔

ایک تازہ رپورٹ کے مطابق، بینک مختلف ممالک میں جدید ٹیکنالوجیز کو اپنانے میں کام کر رہے ہیں اور اس میں انسانی مشقت کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

مسائل کی جانب توجہ

بہرحال، بینکوں کو یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال سے پیدا ہونے والے مسائل کا سامنا کیسے کیا جائے گا۔ انسانی کارکنوں کی کمی کا اثر معاشرتی سطح پر بھی دیکھا جائے گا، جبکہ تکنیکی تبدیلیوں کے نتیجے میں بے روزگاری میں اضافہ بھی ممکن ہے۔

حکومتوں کو بھی اس چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا کہ وہ بے روزگار ہونے والے افراد کی مدد کیسے کریں گی اور انہیں نئی مہارتوں کے لیے تربیت فراہم کریں گی۔

بینکنگ انڈسٹری کی یہ تبدیلیاں نہ صرف بینکاروں بلکہ عام لوگوں کے لیے بھی اہم ہیں، کیونکہ اس کے اثرات ہماری روزمرہ کی زندگی پر بھی پڑیں گے۔

نتیجہ: بینکنگ انڈسٹری کا مستقبل

آنے والے دنوں میں بینکنگ انڈسٹری کی ساخت میں بڑی تبدیلیاں ہوں گی، جن کا مقصد نہ صرف کارکردگی کو بڑھانا ہے بلکہ انسانی عنصر کو بھی صحیح طریقے سے استعمال کرنا ہے۔ اس حوالے سے حکومت اور بینکوں دونوں کو ایک ساتھ آکر کام کرنا ہوگا تاکہ اس تبدیلی سے مثبت اثرات پیدا کیے جا سکیں۔