کانگریس کی جانب سے جی ایس ٹی نظام پر تنقید: عوام کی مشکلات کو ختم کرنے کی ضرورت

نئی دہلی: کانگریس نے جی ایس ٹی پر سخت تنقید کی

نئی دہلی: حالیہ دنوں میں کانگریس پارٹی نے موجودہ جی ایس ٹی کے نظام کو عوام کے لئے ایک سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے اسے عوام کی مشکلات کی ایک اہم وجہ تسلیم کیا ہے۔ پارٹی نے آج ملک کے 12 بڑے شہروں میں ایک ساتھ پریس کانفرنسز کا انعقاد کیا، جن میں دہلی میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ شکتی سنگھ گوہل نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے عوام کو درپیش مشکلات کے بارے میں آگاہ کیا۔

کون، کیا، کہاں، کب، کیوں اور کیسے؟

کانگریس پارٹی کے رہنما شکتی سنگھ گوہل نے واضح کیا کہ موجودہ جی ایس ٹی کا نظام بنیادی طور پر عام آدمی کے لئے ایک بوجھ بن چکا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک بھر میں موجودہ حکومت نے نو قسم کے جی ایس ٹی سلیب متعارف کرائے ہیں، جن میں سب سے زیادہ 28 فیصد کا سلیب ہے۔ اسی طرح، عوامی نقل و حمل کے لئے استعمال ہونے والی تھری وہیلرز اور سائیکلوں پر بھی بھاری ٹیکس عائد کیا گیا ہے، جو عام شہریوں کی زندگیوں پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔

یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ شکتی سنگھ گوہل نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس نظام کے تحت کارپوریٹ گھرانے ٹیکس میں راحت حاصل کر رہے ہیں، جبکہ عام لوگ سخت مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نظام واقعی میں "ٹیکس دہشت گردی” بن چکا ہے، کیونکہ اس میں عوام کو غلط طور پر زیادہ ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

جی ایس ٹی کا اثر عام آدمی کی زندگی پر

دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران شکتی سنگھ گوہل نے کہا کہ اگر کوئی شخص تھری وہیلر خریدتا ہے تو اسے 28 فیصد جی ایس ٹی دینا پڑتا ہے، جبکہ یہ بھی ایک عام آدمی ہی ہوتا ہے جو اس گاڑی کا استعمال کرتا ہے۔ اسی طرح، سائیکل خریدنے والے کو 12 فیصد جی ایس ٹی دینا پڑتا ہے، جو کہ ان لوگوں کے لئے بھی بہت زیادہ ہے جو معاشی طور پر کمزور ہیں۔

کانگریس کے لیڈران نے یہ بھی واضح کیا کہ راہل گاندھی اس جی ایس ٹی نظام کو "گبر سنگھ ٹیکس” کہنے میں حق بجانب ہیں، کیونکہ یہ واقعی میں عام آدمی کے لئے ایک مصیبت بن گیا ہے۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے الفاظ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی کا مقصد عام لوگوں کو سہولت فراہم کرنا اور ٹیکس کے نظام کو آسان بنانا تھا، لیکن موجودہ حکومت نے اس نظام کو غلط طریقے سے نافذ کر کے عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔

ایشوز کی تفصیلات: وجے واڑا میں کانگریس کا موقف

اسی سلسلے میں وجے واڑا میں کانگریس کی رہنما پروین چکرورتی نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کا ڈھانچہ غریبوں اور امیروں کے لئے ایک ہی شرح پر ٹیکس وصول کرنے کے سبب "ناکافی” ہے۔ ایک مؤثر ٹیکس پالیسی میں امیر افراد سے زیادہ اور غریبوں سے کم ٹیکس لیا جانا چاہئے، جیسا کہ انکم ٹیکس کے قوانین میں موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت نے بڑے کارپرٹوں کے مفادات کو ترجیح دے کر عوام کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔

جے پور میں کانگریس کی وضاحت

جے پور میں کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے بھی موجودہ صورت حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بڑی کارپوریٹس کے مفادات کے تحفظ کے لئے کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف کانگریس کا مؤقف نہیں ہے بلکہ سرکاری رپورٹوں میں بھی ان حقائق کی تصدیق ہوتی ہے۔

کانگریس نے یہ بھی کہا کہ جی ایس ٹی کے تحت 65 فیصد اشیاء پر زیادہ شرح والے ‘ناقابل برداشت ٹیکس’ عائد کیے گئے ہیں، جبکہ صرف 35 فیصد اشیاء پر کم شرح والے ‘اچھے ٹیکس’ ہیں۔ یہ عدم توازن غریب عوام کی زندگیوں پر مزید بوجھ ڈال رہا ہے۔

حکومت سے جی ایس ٹی کی نظرثانی کی ضرورت پر زور

کانگریس نے حکومتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ جی ایس ٹی کے نظام میں فوری نظرثانی کی جائے تاکہ غریب عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے اور ملک میں اقتصادی مساوات کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی، کانگریس نے عوامی بہبود کے منصوبوں پر زور دیتے ہوئے عوام کے حقوق کی حفاظت کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

مستقبل کی سمت:

کانگریس کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ ان کی پارٹی عوامی بہبود کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گی اور عوام کی مشکلات کو ختم کرنے کے لئے آواز اٹھاتی رہے گی۔ جی ایس ٹی کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ یہ یقین دہانی کی جا سکے کہ ہر فرد کو برابر مواقع ملیں اور قومی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے۔