راج پال سنگھ یادو کی وفات: ایک سیاسی ورثہ کا خاتمہ
سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کے چچا، راج پال سنگھ یادو، کا انتقال ہوگیا ہے جس نے پوری پارٹی اور ان کے خاندان میں گہرے غم کی لہر دوڑا دی ہے۔ راج پال سنگھ کی موت آج گروگرام کے میدانتا اسپتال میں ہوئی جہاں وہ کافی عرصے سے علاج کے لیے داخل تھے۔ حالیہ معلومات کے مطابق، ان کی وفات آج شام 4 بجے ہوئی۔ ان کی آخری رسومات ان کے آبائی گاؤں سیفئی میں ادا کی جائیں گی، جہاں سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ ساتھ ان کے دوست احباب بھی جمع ہوں گے۔
راج پال سنگھ کے انتقال کی خبر ملتے ہی، اکھلیش یادو نے اپنے تمام پروگرام منسوخ کر کے فوراً سیفئی کی جانب سفر کیا۔ ان کے بھائی اور سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما رام گوپال یادو نے بھی اس خبر پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنی ایک سماجی میڈیا پوسٹ میں لکھا، "میرے چھوٹے بھائی راج پال سنگھ کا اچانک انتقال ہوگیا ہے۔ ان کی آخری رسومات دوپہر کے وقت سیفئی میں ہوں گی۔”
راج پال سنگھ یادو: زندگی اور سیاسی کردار
راج پال سنگھ یادو کی زندگی اور سیاسی وراثت ان کے خاندان کی تاریخ سے جڑی ہوئی ہے۔ وہ ملائم سنگھ یادو کے پانچ بھائیوں میں چوتھے نمبر پر تھے اور ان کی سیاسی زندگی میں ایک اہم کردار رہا ہے۔ ان کے بیٹے انشول یادو بھی فعال سیاستدان ہیں اور ابھی حال ہی میں وہ بلامقابلہ ضلع پنچایت صدر منتخب ہوئے ہیں۔ کیا یہ کوئی اتفاق ہے کہ یادو خاندان کے اندر سیاسی روایات کو برقرار رکھنے کے لیےیہ نسل در نسل جاری ہے؟
راج پال سنگھ کی اہلیہ پریم لتا یادو بھی سیاست میں فعال رہی ہیں اور انہوں نے 2005 میں سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ وہ یادو خاندان کی پہلی خاتون تھیں جو سیاست میں آئیں، اور اس کے بعد دیگر خواتین جیسے شیوپال کی اہلیہ سرلا اور اکھلیش کی اہلیہ ڈمپل نے بھی سیاست میں قدم رکھا۔ اس طرح، پورے خاندان کی سیاسی وراثت کو زبردست تقویت ملی ہے۔
سیفئی میں غم کی فضاء
راج پال سنگھ کے انتقال کی خبر نے سیفئی میں غم کی فضاء قائم کر دی ہے۔ اکھلیش یادو اور دیگر رکن خاندان سمیت سماج وادی پارٹی کے رہنما بھی سیفئی میں موجود ہیں۔ وہاں پر پورے ملائم کنبہ کے ایک ساتھ رہنے کی امید کی جا رہی ہے تاکہ وہ اس مشکل وقت میں ایک دوسرے کا سہارا بن سکیں۔ راج پال سنگھ کی آخری رسومات کے سلسلے میں ان کے جسد خاکی کو آج گروگرام سے ان کے آبائی گاؤں منتقل کیا جائے گا، جہاں یہ لوگوں کے آخری دیدار کے لیے رکھا جائے گا۔
راج پال سنگھ یادو کی وفات کے بعد، سماج وادی پارٹی کے اندر ایک باب بند ہوگیا ہے، لیکن ان کی وراثت ہمیشہ زندہ رہے گی۔ سیاسی حلقوں میں ان کی خدمات کو یاد کیا جائے گا، اور ان کے خاندان کے افراد کی کوششیں بھی ان کی یادگار میں جاری رہیں گی۔
یادو خاندان کی سیاسی جدوجہد
یادو خاندان کی سیاسی جدوجہد کو سمجھنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی طاقت کو بڑھایا اور کئی نسلوں تک اپنا اثر برقرار رکھا۔ ملائم سنگھ یادو سے لے کر اکھلیش یادو تک، یہ خاندان اتر پردیش کی سیاست میں ایک اہم حیثیت رکھتا ہے۔
راج پال سنگھ کی وفات کے بعد، سنہری یادیں ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ رہیں گی۔ جیسے کہ اکھلیش یادو نے کئی بار زور دیا ہے کہ یہ خاندان سیاسی اور سماجی تبدیلی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے گا۔
اگرچہ راج پال سنگھ یادو اب ہمارے درمیان نہیں ہیں، لیکن ان کی یادیں اور ان کی سیاسی وراثت ہمیشہ زندہ رہے گی۔