کسانوں کا حکومت کو شدید انتباہ: جگجیت سنگھ ڈلیوال کی زندگی خطرے میں

کسان رہنماؤں کی حکومت کو سخت خبردار کرنے کی وجہ

پنجاب کے کسان رہنماوں نے حکومت کو ایک سخت پیغام بھیجا ہے کہ اگر معروف کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی صحت مزید بگڑتی ہے یا انھیں کوئی نقصان پہنچتا ہے، تو اس صورت میں حکومت کے لیے صورتحال کو سنبھالنا ناممکن ہوگا۔ یہ انتباہ کسان رہنما ابھیمنیو کوہاڑ کی جانب سے آیا ہے، جنہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت کسانوں کے مسائل کو سنجیدگی سے لے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ڈلیوال 26 نومبر 2024 سے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں، اور ان کی اہم مانگوں میں فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت شامل ہے۔ انہوں نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے کسی قسم کی طبی مدد لینے سے انکار کر دیا ہے۔ کوہاڑ نے کہا کہ اگر ڈلیوال کے ساتھ کچھ ہوا تو موجودہ حکومت کے دامن پر ایک ایسا داغ لگ جائے گا جو کبھی مٹ نہیں پائے گا۔

کیا ہو رہا ہے؟

ڈلیوال کی حالت دن بہ دن خراب ہو رہی ہے، اور یہ صورتحال کسانوں کے دلوں میں شدید اضطراب پیدا کر رہی ہے۔ انہوں نے اپنے بھوک ہڑتال کے 43 دن مکمل کر لیے ہیں اور ابھی بھی کسی قسم کی مدد لینے سے انکار کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر اوتار سنگھ، جو این جی او ‘5 ریورز ہارٹ ایسوسی ایشن’ کے تحت کام کر رہے ہیں، نے بتایا کہ پیر کی شام کو ڈلیوال کی حالت مزید بگڑ گئی، ان کا بلڈ پریشر خطرناک حد تک گر گیا، اور انہیں قے ہونے لگی۔

حکومت کی طبی ٹیم نے بھی ان کی صحت کا معائنہ کیا، لیکن کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ کسی سے بات کرنے کی حالت میں نہیں ہیں۔ اس تناظر میں، کوہاڑ نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈلیوال کی صحت بگڑتی گئی، تو موجودہ حکومت کو اس کے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ہماری طاقت کا مظاہرہ

کسان رہنماوں نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ 10 جنوری کو ملک بھر میں بی جے پی حکومت کے خلاف مظاہرے کیے جائیں گے۔ وہ حکومت کے رویے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پتلے جلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ مظاہرے ایک علامتی عمل ہوں گے تاکہ حکومت کو یہ باور کرایا جا سکے کہ کسانوں کے مسائل کو نظر انداز کرنا ان کے لیے ایک بڑی غلطی ہوگی۔

کسانوں کے اس عزم کی وجہ ان کے مسائل ہیں، جو انہیں صدیوں سے درپیش ہیں، اور اس کے لیے اب وہ کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ کوہاڑ نے کہا کہ برطانوی راج کے دور میں بھی ایسا واقعہ نہیں ہوا کہ کوئی شخص اس قدر سخت اقدام پر مجبور ہو، اور حکومت اس پر توجہ نہ دے۔

کسانوں کا ایک پیغام

اس حالیہ صورتحال نے کسانوں کے دلوں میں ایک نیا عزم پیدا کیا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر ان کے مطالبات کو نظر انداز کیا گیا، تو اس کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔ اس لیے وہ حکومت کے سامنے اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔

کسان رہنماوں کا کہنا ہے کہ یہ صرف جگجیت سنگھ ڈلیوال کے لیے نہیں، بلکہ ان سب کسانوں کے لیے ہے جو اپنی زندگیوں اور روزمرہ کی ضروریات کے لیے لڑ رہے ہیں۔

جگجیت سنگھ ڈلیوال کا پیغام

ڈلیوال کی جدوجہد نے پورے ملک میں کسانوں کی تحریک کو ایک نئی زندگی دی ہے۔ وہ نہ صرف اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں بلکہ ان لاکھوں کسانوں کی آواز بھی ہیں جو معاشی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے مطالبات کے حل کے بغیر نہ تو وہ خود محفوظ ہیں، اور نہ ہی ان کی نسلیں۔

حکومت کا ردعمل

حکومت کی جانب سے اب تک کوئی واضح جواب نہیں آیا ہے۔ اس کی جانب سے عدم توجہی نے کسانوں کو مزید مشتعل کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، حکومت کے اندرونی حلقے اس صورتحال پر گہری تشویش میں ہیں، لیکن انہیں یہ خوف بھی ہے کہ اگر وہ کھلا ردعمل دیں تو یہ صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

مقامی حقائق

یہ واقعہ صرف پنجاب تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ پورے ملک میں کسانوں کے مسائل کا عکاسی کرتا ہے۔ اس وقت ملک بھر کے کسانوں کی ایک بڑی تعداد مختلف مسائل سے دوچار ہے، جیسے کہ کم امدادی قیمتیں، مہنگائی، اور دیگر معاشی چیلنجز۔ ان حالات میں کسانوں کی یہ تحریک ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

خلاصہ

اس وقت ملک کے کسان ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں، جہاں ان کی آوازیں اور ان کی جدوجہد حکومت کے لیے ایک چیلنج بنتی جا رہی ہیں۔ جگجیت سنگھ ڈلیوال کی حالت، ان کے مطالبات، اور کسانوں کے جذبے نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اپنی آواز کو دبانے نہیں دیں گے۔

کسان رہنما ابھیمنیو کوہاڑ کی جانب سے دیے گئے انتباہ کے مطابق، اگر حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔