نئی دہلی: مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کا پہلا اجلاس آج منعقد ہوگا
آج بدھ کے روز، نئی دہلی میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہونے جا رہا ہے، جس میں "ایک ملک ایک انتخاب” کے حوالے سے اہم بلوں پر بحث کی جائے گی۔ یہ اجلاس آئین کی 129ویں ترمیم اور مرکزی زیر انتظام علاقے کے قانون میں ترمیمی بل 2024 پر مرکوز ہوگا۔ حکومت کی جانب سے بلائے گئے اس اجلاس کا مقصد اراکین کو ان بلوں کی تفصیلات سے آگاہ کرنا ہے تاکہ وہ ان کے اثرات اور اہداف کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔
اجلاس کی صدارت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ پی پی چوھری کریں گے۔ اس کمیٹی میں مجموعی طور پر 39 ارکان شامل ہیں، جن میں 27 لوک سبھا اور 12 راجیہ سبھا کے اراکین شامل ہیں۔ اس اجلاس میں مختلف جماعتوں کے نمائندے بھی حصہ لیں گے تاکہ ان بلوں کے مختلف پہلوؤں پر جامع گفتگو کی جا سکے۔
اجلاس کے مقام اور وقت
یہ اجلاس نئی دہلی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوگا۔ اس اجلاس کے دوران، قانون و انصاف کے وزارت کے افسران بھی بلوں کے اہم نکات پر روشنی ڈالیں گے۔
وفاقی حکومت کے مطابق، یہ بل 17 دسمبر 2024 کو لوک سبھا میں پیش کیے گئے تھے اور اب جے پی سی ان بلوں کی تفصیل پر بات چیت کرے گی۔ یہ بل مشترکہ انتخابات کے انعقاد کے طریقہ کار کو ترتیب دینے کے لئے ہیں۔ آئین کی ترمیمی بل میں لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات کو ایک ساتھ کرانے کی تجویز دی گئی ہے، جس کا مقصد قومی سطح پر ایک یکساں انتخابی نظام قائم کرنا ہے۔
مقصد اور اثرات
حکومت کا کہنا ہے کہ اگر لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں تو اس سے حکومتی نظام میں بہتری آئے گی اور اخراجات میں بھی کمی ہوگی۔ تاہم، اپوزیشن کی جماعتیں اس بل کی مخالفت کر رہی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس سے وفاقی ڈھانچے میں تبدیلی آ سکتی ہے اور ریاستوں کی خود مختاری متاثر ہوگی۔
جے پی سی کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ اس اہم انتخابی اصلاحات پر تمام جماعتوں کے درمیان ایک اتفاق رائے قائم ہو۔ اس کمیٹی میں شامل تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے نمائندے موجود ہیں، جن میں کانگریس کی پرینکا گاندھی، بی جے پی کے انوراگ ٹھاکر اور ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی شامل ہیں۔
اجلاس کے اہم نکات
اجلاس میں تقریباً 90 منٹ تک بحث کے بعد وزیر قانون ارجن میگھوال نے لوک سبھا میں آئین (129ویں ترمیم) بل پیش کیا۔ اس بل کی ووٹنگ میں 269 اراکین نے حق میں اور 198 نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔ اس کے بعد، بل کو مزید جانچ کے لئے کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا۔
کمیٹی میں شامل اہم ارکان میں سی ایم رمیش، بانسری سوراج، پرشوتم روپالہ، وشنو دیال رام، بھرتری ہری مہتاب، اور سپریا سولے شامل ہیں جو اس بحث میں اہم کردار ادا کریں گے۔
باہمی بات چیت
آج کا یہ اجلاس محض ایک رسمی کارروائی نہیں بلکہ اصل میں ملک کے آئندہ انتخابی نظام میں بڑی تبدیلیوں کی جانب ایک قدم ہے۔ اگر یہ بل منظور ہو جاتے ہیں تو اس کے دورس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات اور خدشات کو بھی سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے کیونکہ یہ ملک کے جمہوری نظام کی بنیاد ہیں۔
آپ اس موضوع پر مزید تفصیلات جاننے کے لیے دیگر مطالعہ کو بھی دیکھ سکتے ہیں، بشمول "ماضی کے انتخابات میں مالی اخراجات” اور "عالمی سطح پر انتخابات کے طریقے”۔
یہ خبر آپ کو مزید سمجھنے میں مدد دے گی کہ ملک کی سیاسی صورتحال کس طرف جا رہی ہے اور آئندہ انتخابات کے بارے میں عوامی رائے کیا ہے۔ اس حوالے سے مزید تازہ ترین معلومات کے لیے ہمارے ساتھ رہیں اور اپنے خیالات کا اظہار کریں!