آر ٹی آئی کی بقاء کے لیے کانگریس نے مودی حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے

سازش کا پردہ فاش: کانگریس کا الزام آر ٹی آئی کے خاتمے پر

کانگریس پارٹی نے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ آر ٹی آئی (رائٹ ٹو انفارمیشن) کے نظام کو ختم کرنے کے لیے ایک منصوبہ بند سازش کا شکار ہے۔ یہ دعویٰ اس وقت کیا گیا جب کانگریس نے کئی اہم نکات کو سوشل میڈیا پر عوام کے سامنے لایا۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ اقدام عوامی معلومات کے حقوق کو دبانے کی کوشش ہے، جس کے ذریعے عوام کو سرکاری کاموں کے بارے میں جاننے کی اجازت دی گئی تھی۔

کیا ہو رہا ہے: مودی حکومت پر سنگین الزامات

کانگریس نے اپنے بیانات میں کہا کہ آر ٹی آئی کی شروعات اس کی حکومت کے دوران ہوئی تھی، جس کے تحت عوام کو سرکاری امور اور منصوبوں کی جانکاری حاصل کرنے کا حق دیا گیا تھا۔ کانگریس نے یہ بھی کہا کہ انفارمیشن کمیشن میں کئی عہدے خالی پڑے ہیں، جنہیں فوری طور پر پر کرنا ضروری ہے۔ ان کا اصرار ہے کہ جب تک انفارمیشن کمیشن میں عہدے نہیں بھرے جائیں گے، عوام کو معلومات فراہم کرنے کا نظام متاثر ہوگا۔

یہ صورتحال اس وقت مزید سنگین ہوگئی جب سپریم کورٹ نے اس معاملے میں سختی سے کہا کہ انفارمیشن کمیشن میں خالی عہدوں کو بھرنے کی ضرورت ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اگر کسی ادارے کے پاس عملہ ہی نہیں ہے، تو اس کی افادیت کا کیا معنی ہے؟

کہاں: کانگریس کی آواز بلند

کانگریس نے اس سلسلے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر عوام کے سامنے اپنے مؤقف کو واضح کیا۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ جب تک عوام کا حق معلومات کو ختم کیا جائے گا، شفافیت کا عمل متاثر ہوگا۔ اس کے علاوہ، کانگریس نے عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے مختلف فورمز پر اپنی مہم بھی شروع کردی ہے۔

کیوں: شفافیت کی حفاظت کی ضرورت

اجتماعی طور پر، اس معاملے میں کانگریس کا مؤقف یہ ہے کہ آر ٹی آئی بنیادی طور پر حکومت کی شفافیت اور جوابدہی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر یہ نظام ماضی کی طرح برقرار نہ رہ سکا تو عوام حکومت کی کارکردگی کے بارے میں آگاہ نہیں رہیں گے۔ آج کے دور میں، جہاں معلومات کی فراہمی ہی عوامی طاقت کی ایک شکل بن چکی ہے، وہاں کسی بھی حکومت کو اس اہم حق کو سلب کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔

کیسے: معلومات کی آزادی کی وکالت

کانگریس نے عوامی سطح پر آگاہی پیدا کرنے کے لیے مختلف سرگرمیاں شروع کی ہیں۔ اس میں عوامی میٹنگز، سیمینارز اور سوشل میڈیا کی مہمات شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام کو آگاہی حاصل ہونی چاہیے کہ آر ٹی آئی ان کے حقوق میں شامل ہے اور اس کی بحالی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانا ہوگا۔

پیشگی معلومات کی اہمیت

اس معاملے میں مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے، کانگریس نے کہا کہ اگر حکومت نے آر ٹی آئی کو ختم کرنے کی کوشش کی تو یہ نہ صرف عوامی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی بلکہ یہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے خلاف بھی ہوگا۔ کانگریس نے عوام کو متوجہ کیا کہ وہ اس معاملے میں اپنی آواز بلند کریں اور حکومت سے مطالبہ کریں کہ آر ٹی آئی کو محفوظ رکھا جائے۔

مزید برآں، کانگریس نے دعویٰ کیا کہ آر ٹی آئی کا نظام مودی حکومت کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے، کیونکہ یہ شفافیت کے عمل کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے، جس کے ذریعے عوام کو حکومت کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں۔ اس نے عوام کو یہ بھی یاد دلایا کہ یہ قانون انہیں اپنی حکومتی نظام کی درستگی پر نظر رکھنے اور ذمہ دار بنانے کے لیے ایک موثر ذریعہ فراہم کرتا ہے۔

اختتام: عوامی حقوق کی حفاظت کی ضرورت

کانگریس نے واضح کیا ہے کہ آر ٹی آئی کے حقوق کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ عوامی آگاہی پیدا کی جائے اور اس بارے میں عوام کو مطلع کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام کو اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے متحد ہونا ضروری ہے اور آر ٹی آئی کے نظام کی بقاء کے لیے اپنی آواز بلند کرنی چاہیے۔

ایسا لگتا ہے کہ یہ جھگڑا صرف ایک قانونی مسئلہ نہیں بلکہ ایک جمہوری اور انسانی حق کے بارے میں ہے۔ اگر عوام اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے میں ناکام ہوتے ہیں تو یہ مستقبل میں مزید مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ کانگریس نے اس مسئلے پر اپنی آواز بلند کرنے کی ایک مہم چلائی ہے، تاکہ عوام کو ان کے حقوق سے آگاہ کیا جا سکے، اور یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آر ٹی آئی کا نظام ایک مضبوط بنیاد پر قائم رہے۔