دولت کے پیچھے، مہاراشٹر میں ایچ ایم پی وی کے دو نئے کیسز کی تصدیق
مہاراشٹر کے ناگپور شہر میں دو بچوں کی ایچ ایم پی وی (ہیومن مائیکوپلازما وائرس) کی تصدیق ہوئی ہے، جو کہ ایک تشویشناک صورت حال کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ دونوں مریض، 7 سالہ لڑکا اور 13 سالہ لڑکی، 3 جنوری 2025 کو اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ان کی ٹیسٹ رپورٹ مثبت آئی ہے اور انہیں بخار، کھانسی اور سردی جیسے علامات کا سامنا ہے۔ یہ مریض ناگپور کے ایک اسپتال میں داخل ہیں جہاں ان کے علاج کے لیے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ایچ ایم پی وی کا یہ پھیلاؤ مہاراشٹر میں اس وقت سامنے آیا جب ملک کے مختلف حصوں جیسے کرناٹک اور گجرات میں بھی اس وائرس کے کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ حکومت نے ایچ ایم پی وی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری طور پر صحت کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ مؤثر اقدامات کریں تاکہ مزید کیسز کی روک تھام ہو سکے۔
ایچ ایم پی وی کی علامات اور ان کے اثرات
ایچ ایم پی وی کے مریضوں میں بخار، کھانسی، اور سردی جیسی علامات پائی گئی ہیں جو عام طور پر موسمی بیماریوں کا حصہ ہوتی ہیں۔ تاہم، اس وائرس کی تشخیص نے صحت کے حکام کی تشویش بڑھا دی ہے کیونکہ یہ وائرس ابھی تک کم جانا پہچانا ہے اور اس کا پھیلاؤ کورونا جیسی سنگینی کا باعث نہیں بنتا ہے۔
حکومت کی معلومات کے مطابق، ایچ ایم پی وائرس پہلی بار 2001 میں نیدرلینڈز میں دریافت ہوا تھا۔ اب تک ہندوستان میں اس کے 7 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں 2 کیسز ناگپور اور بنگلورو سے سامنے آئے ہیں جبکہ گجرات کے احمدآباد میں بھی ایک کیس سامنے آیا ہے۔
اب تک ایچ ایم پی وائرس کی صورتحال
ایچ ایم پی وائرس کے کیسز میں اضافہ، خاص طور پر بچوں میں، تشویش کا باعث ہے۔ یہ وائرس موسمی بیماریوں کی علامات پیدا کرتا ہے، جو عام طور پر سیزنل انفلوئنزا کے ساتھ ملتی جلتی ہیں۔ اس کے علاوہ، حالیہ دنوں میں چین میں ایچ ایم پی وی کے کیسز میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے، جس سے بین الاقوامی سطح پر نگرانی کی ضرورت بڑھ رہی ہے۔
حکومت نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ وہ ایچ ایم پی وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرے گی۔ حالیہ کیسز نے یہ واضح کر دیا ہے کہ صحت کے حکام کو اس وائرس کے پھیلاؤ پر گہری نظر رکھنی ہوگی، خاص طور پر بچوں میں اس وائرس کی موجودگی نے مزید تشویش پیدا کر دی ہے۔
صحت کے حکام کی تیزی سے کارروائی
مہاراشٹر کے صحت کے حکام نے ایچ ایم پی وی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ حکام نے متاثرہ بچوں کے رابطے میں آنے والے افراد کی ٹریسنگ کا عمل شروع کر دیا ہے تاکہ مزید کیسز کی روک تھام کی جا سکے۔ اس کے علاوہ، حکومت نے عوام کو آگاہ کرنے کے لیے معلوماتی مہم بھی شروع کی ہے تاکہ وہ اس وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کر سکیں۔
ایچ ایم پی وی کے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد نے مزید سوالات اٹھا دیے ہیں، خاص کر ان لوگوں کے ذہنوں میں جو صحت عامہ کی صورت حال میں سادگی رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ صورت حال خاص طور پر ان لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے جو کووڈ-19 کے بعد صحت کے احتیاطی تدابیر پر توجہ دے رہے ہیں۔
طبی ماہرین کی آراء
طبی ماہرین نے ایچ ایم پی وائرس کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے کہ یہ وائرس بہت زیادہ خطرناک نہیں ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ اس پر گہری نظر رکھی جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عمومی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا، جیسے کہ ہاتھوں کی اچھی صفائی اور متاثرہ افراد سے دور رہنا، اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد دے سکتا ہے۔
قومی اور عالمی سطح پر ایچ ایم پی وائرس کی نگرانی
مقامی سطح پر صورتحال کی نگرانی کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھی ایچ ایم پی وائرس کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) نے ایچ ایم پی وائرس کو ایک ٹھوس نگرانی کے تحت رکھا ہے۔ حالیہ کیسز، خاص طور پر چین میں، نے عالمی سطح پر نگرانی کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
ایچ ایم پی وائرس کی موجودگی نے عالمی صحت کے حکام کو بھی متوجہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں مزید تحقیق اور نگرانی کی جارہی ہے تاکہ اس کے اثرات اور پھیلاؤ کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کی جا سکیں۔