اتحاد و امان کی صورتحال: اتر پردیش میں سردی کی لہر اور اموات
اتر پردیش میں اس وقت سردی کی ایک شدید لہر چل رہی ہے، جس نے نہ صرف لوگوں کی روزمرہ زندگی متاثر کی ہے بلکہ انسانی جانوں کے نقصان کا بھی باعث بنی ہے۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں سردی کی شدت میں اضافہ ہونے والا ہے اور اس سلسلے میں آرینج الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں سردی لگنے کی وجہ سے ریاست میں پانچ انسانی جانیں ضائع ہوگئی ہیں۔ یہ اموات چترکوٹ، کانپور دیہات اور فتح پور کے علاقوں میں پیش آئیں، جہاں دو افراد کانپور دیہات اور فتح پور میں جبکہ ایک کسان چترکوٹ میں سردی کے باعث زندگی کی بازی ہار گیا۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں خاص طور پر مغربی علاقوں میں سردی کی شدت محسوس کی جارہی ہے۔ لکھنؤ میں پیر کے دن زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 17.7 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔ سردی کی شدت کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہیں اور معمولات زندگی متاثر ہو رہے ہیں۔
سردی کے اثرات: متاثرہ علاقے اور موسم کی پیشگوئی
ان دنوں اتر پردیش کے متعدد اضلاع موسم کی شدت کا شکار ہیں۔ ان میں شامل ہیں وارانسی، جونپور، غازی پور، اعظم گڑھ، مؤ، بلیا، دیوریا، گورکھپور، سنت کبیر نگر، بستی، کُشی نگر، مہاراج گنج، سدھارتھ نگر، گونڈا، بلرام پور، شراوستی، بہرائچ، لکھیم پور کھیری، سیتاپور، ہردوئی، بارابنکی، امیٹھی، سلطان پور، ایودھیا، امبیڈکر نگر، بریلی، پیلی بھیت، شاہجہاں پور اور بدایوں۔
محکمہ موسمیات نے مزید پیش گوئی کی ہے کہ جوں ہی سردی کی شدت میں اضافہ ہوگا، کہرے کی شدت بھی بڑھے گی۔ بنارس ہندو یونیورسٹی کے موسم سائنس داں پروفیسر منوج کمار شریواستو پراور پیش گوئی کرتے ہیں کہ "جموں و کشمیر اور ہماچل میں جاری برفباری کی وجہ سے میدانی علاقوں میں سرد لہر اور گھنا کہرا بڑھ رہا ہے۔”
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 10 جنوری سے ایک نیا ‘ویسٹرن ڈسٹربینس’ اتر پردیش کو متاثر کر سکتا ہے، جس کے نتیجے میں کئی اضلاع میں ہلکی بارش ہونے کی امید ہے۔ تاہم، اگلے 3 سے 4 دنوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت اور کم سے کم درجہ حرارت میں کوئی خاص تبدیلی کی توقع نہیں کی جا رہی۔
بڑھتی ہوئی اموات کی وجہ: حفاظتی تدابیر کا فقدان
یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ سردی کی شدت کا یہ قہر صرف معمولی بات نہیں ہے بلکہ انسانی جانوں کے نقصان کا بھی باعث بن رہا ہے۔ فتح پور میں کم سے کم درجہ حرارت 6.2 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا، جو کہ انتہائی خطرناک صورت حال کی نشاندہی کرتا ہے۔ لکھنؤ، میرٹھ، مظفر نگر اور نجیب آباد میں بھی کم سے کم درجہ حرارت اسی سطح کے قریب تھا، جو کہ شہریوں کے لئے خطرہ بن رہا ہے۔
چند علاقوں میں ٹھنڈ سے بچاؤ کے لئے کوئی خاص انتظامات نہیں کیے گئے، جس کی وجہ سے لوگ اپنی زندگیوں کو بچانے کے لئے دربدر ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے اس مسئلے کے حل کے لئے فوری اقدامات کریں تاکہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کی جا سکے۔
عوامی آگاهی: حکومت کی ذمہ داری
حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر حفاظتی تدابیر اپنائے، خاص طور پر ان علاقوں کے لیے جہاں سردی کی شدت سب سے زیادہ ہے۔ لوگوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے آپ کو سردی سے کیسے بچا سکتے ہیں، اور جنہوں نے سردی لگنے کے باعث جانیں کھوئی ہیں، ان کے لئے فوری امداد کا بندوبست کیا جائے۔