پی آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کا اعلان، عوام کو مشکلات کا سامنا
پنجاب کے شہر پٹیالہ میں پی آر ٹی سی کے کانٹریکٹ ملازمین نے آج سے چکہ جام کا اعلان کیا ہے جو کہ 6 جنوری سے 8 جنوری تک جاری رہے گا۔ اس ہڑتال کے نتیجے میں پی آر ٹی سی کی بس خدمات متاثر ہونے کا خدشہ ہے، خاص طور پر ان روٹس پر جہاں صرف پی آر ٹی سی کی بسیں چلتی ہیں۔ یہ صورتحال عوام کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے، کیونکہ ان کی روزمرہ کی زندگی میں سفری سہولیات کی کمی ہوگی۔
یہ ہڑتال کیوں ہو رہی ہے؟ اس کا جواب ملتا ہے پی آر ٹی سی کانٹریکٹ ورکروں کی یونین کے مطالبات کو درک کرتے ہوئے۔ جن کے مطابق، ملازمین نے کئی بار اپنے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی ہے، مگر انہیں کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ یونین کے سربراہ ہرکیش وکی نے بتایا ہے کہ اگر یہ احتجاج کامیاب ہوا تو یہ ان کے حقوق اور بہتر سہولیات کے حصول کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔
ہڑتال کے آغاز کا وقت اور اس کا اثر
یہ ہڑتال آج 6 جنوری 2024 کو شروع ہو رہی ہے اور 8 جنوری تک جاری رہے گی۔ پی آر ٹی سی کے کانٹریکٹ ملازمین اس دوران وزیر اعلیٰ کی رہائش کا گھیراؤ بھی کریں گے اور دھرنا دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس ہڑتال کا اثر روزانہ کی بنیاد پر سفر کرنے والے سینکڑوں لوگوں پر پڑے گا۔ خاص طور پر پٹیالہ ضلع میں 290 کے قریب پی آر ٹی سی کے روٹس ہیں، جن میں نابھا، ملیر کوٹلہ، سمانا، پاتڑاں، چیکا، کیتھل، دیوی گڑھ، پہووا، راج پورا اور امبالہ شامل ہیں۔ ان روٹس پر عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ پی آر ٹی سی بس خدمات ہی ان کے لیے اہم ہیں۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کی کوششیں بھی جاری ہیں تاکہ ملازمین کے ساتھ بات چیت کی جا سکے اور ہڑتال کو ختم کیا جا سکے۔ مگر فی الحال، کانٹریکٹ ملازمین اپنی ہڑتال کے فیصلے پر قائم ہیں اور وہ اپنے مطالبات کو منوانے کے لیے پرعزم ہیں۔
ہڑتال کے اثرات اور حکومتی اقدامات
ذرائع کے مطابق، پی آر ٹی سی میں کل ملازمین کی تعداد کا تقریباً 90 فیصد حصہ کانٹریکٹ ملازمین پر مشتمل ہے۔ اس لیے، اگر یہ ملازمین ہڑتال پر جاتے ہیں تو بس خدمات میں نمایاں کمی ہو جائے گی۔ حالانکہ، ریگولر اسٹاف بھی بسیں چلانے کی کوشش کرے گا، مگر ان کی تعداد بہت کم ہونے کی وجہ سے بس خدمات کی بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی۔
یونین کے سربراہ ہرکیش وکی نے کہا کہ پچھلے سال کے دوران حکومت کے اعلیٰ عہدے داروں کے ساتھ مذاکرات کیے گئے مگر کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ان کے مسائل کو نظرانداز کیا ہے اور وہ ان کے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
حکومت کی پوزیشن
صوبائی حکومت کی جانب سے اس ہڑتال اور مطالبات کے حوالے سے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ملازمین کے مسائل سننے کے لیے تیار ہیں اور ان کی رہنمائی کریں گے۔ لیکن، جب تک دونوں پارٹیوں کے درمیان کوئی مفاہمت نہیں ہوتی، اس وقت تک عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عوامی ردعمل اور مستقبل کی پیش گوئیاں
عوام کی طرف سے اس ہڑتال کے حوالے سے مختلف ردعمل سامنے آ رہے ہیں۔ بہت سے شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ ہڑتال ان کی روزمرہ زندگی میں مشکلات کا باعث بنے گی، خاص طور پر ان طلباء اور ملازمین کے لیے جو روزانہ پی آر ٹی سی کی بسوں پر سفر کرتے ہیں۔
اس ہڑتال کے نتیجے میں عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، خاص طور پر ان روٹس پر جہاں صرف پی آر ٹی سی کی بسیں چلتی ہیں۔ حکومتی کوششیں جاری ہیں، مگر یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ آیا کوئی مثبت نتیجہ سامنے آئے گا یا نہیں، اور کیا عوام کی مشکلات کم ہو سکیں گی۔