چھتیس گڑھ میں نکسلیوں کے خلاف بڑی کارروائی، چار نکسلی ہلاک، ایک پولیس جوان بھی جان سے گیا

نکسلیوں کے ساتھ جھڑپ: چھتیس گڑھ میں سلامتی دستوں کی کامیابی

چھتیس گڑھ کی بستر علاقے میں سلامتی دستوں اور نکسلیوں کے درمیان ایک مہلک تصادم ہوا ہے، جس میں 4 نکسلی ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ ایک ہیڈ کانسٹیبل بھی اپنی جان کی بازی ہار گیا ہے۔ یہ واقعہ ہفتہ کی شام نارائن پور اور دنتے واڑہ کے سرحدی علاقے میں جنوبی ابوجھ ماڑ کے جنگل میں پیش آیا، جہاں سلامتی دستوں کی ایک مشترکہ ٹیم نکسلیوں کے خلاف مہم پر نکلی تھی۔ اس تصادم کے نتیجے میں کئی خودکار ہتھیار بھی ضبط کیے گئے ہیں۔

قومی خبر ایجنسی کے مطابق، افسروں نے بتایا کہ نکسلیوں کی موجودگی کی اطلاع موصول ہونے کے بعد نارائن پور، دنتے واڑہ، کوڈا گاؤں اور بستر ضلع سے اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) اور ڈی آرجی کے جوانوں کو ہنگامی طور پر کارروائی کے لئے روانہ کیا گیا۔ یہ جوان ندی نالوں کو عبور کرتے ہوئے جنگل میں داخل ہوئے اور وہاں کئی کلومیٹر تک پیدل سفر کیا۔ اس دوران نکسلیوں نے ان پر اچانک فائرنگ شروع کر دی جس کے جواب میں سلامتی دستوں نے بھی جوابی کارروائی کی۔

واقعے کی تفصیلات: کیسے اور کہاں ہوا تصادم؟

تصادم کی گونج جنوبی ابوجھ ماڑ کے جنگل کی گہرائیوں میں سنی گئی، جہاں جوانوں نے نکسلیوں کی موجودگی کی تصدیق کی۔ واقعے کے بعد، نکسلیوں کے 4 افراد کی لاشیں اور کئی ہتھیار جیسے کہ اے کے 47 رائفل اور سیلف لوڈنگ رائفل برآمد کی گئیں۔ یہ تصادم چند گھنٹے تک جاری رہا، جس میں سلامتی دستوں نے نکسلیوں کا خوب مقابلہ کیا۔

نارائن پور کے ایس پی پربھات کمار کے مطابق، اس تصادم کی حقیقت یہ ہے کہ یہ نکسلیوں کے خلاف جاری کارروائی کا حصہ ہے۔ جوانوں کی ہمت اور عزم نے اس مہم کو کامیاب بنایا ہے، اور انہیں اس آپریشن میں بڑی کامیابی ملی ہے۔

خسارے کے اثرات: پولیس جوان کی موت

اس تصادم کے دوران ہلاک ہونے والے ہیڈ کانسٹیبل سنو کرم کی موت نے پورے پولیس محکمے کو غم میں مبتلا کر دیا ہے۔ افسروں اور ساتھی جوانوں نے ان کی خدمات کی تعریف کی اور کہا کہ ان کی قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ ان کے ساتھ ہونے والا نقصان صرف ایک فرد کا نہیں بلکہ پوری پولیس فورس کا نقصان ہے۔

یہ واقعہ اس بات کا بھی عکاس ہے کہ چھتیس گڑھ میں نکسلیوں کے خلاف جاری آپریشن میں پولیس کی جانب سے کی جانے والی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ ان کی ہمت اور عزم کے باوجود، کئی خطرات اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن وہ اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر قوم کی حفاظت کے لئے میدان میں موجود رہتے ہیں۔

نکسلیوں کے خلاف مہم

ہمیشہ کی طرح، یہ واقعہ علاقے میں نکسلیوں کے خلاف جاری مہم کی ایک اور مثال ہے۔ چھتیس گڑھ میں نکسلیوں کی سرگرمیاں خاص طور پر خطرناک ہیں، اور حکومت نے ان کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ نکسلیوں کے خلاف یہ آپریشن ریاست ہی نہیں بلکہ ملک کی سلامتی کے لئے بھی اہم ہے۔

واضح رہے کہ چھتیس گڑھ میں یہ سال 2025 میں نکسلیوں کے ساتھ دوسرا تصادم ہے۔ اس سے پہلے گریابند ضلع میں 3 جنوری کو سلامتی دستوں کے ساتھ ہونے والے تصادم میں بھی 3 نکسلی مارے گئے تھے۔ یہ مہم اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت نکسلیوں کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لئے سنجیدہ ہے۔

بستر علاقے میں یہ واقعہ حکومت کی جانب سے نکسلیوں کے خلاف جاری جنگ کو مزید مضبوط کرتا ہے، اور یہ عوام کی حمایت اور تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ عوام کو بھی اس بارے میں آگاہی حاصل کرنی ہوگی، تاکہ وہ اپنے علاقوں میں نکسلیوں کی موجودگی کی اطلاع دے سکیں۔

آگے کی راہ: پولیس کی تلاشی مہم جاری

پولیس نے اس واقعے کے بعد علاقے میں تلاشی مہم جاری رکھی ہے تاکہ مزید نکسلیوں کا پتہ لگایا جا سکے اور انہیں پکڑنے کی کوشش کی جا سکے۔ اس کارروائی کے دوران، پولیس افسران نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی فوری اطلاع کریں۔ اس طرح کی تلاشی مہمیں عوام کی جان و مال کی حفاظت کے لئے انتہائی اہم ہیں۔

نکسلیوں کے خلاف یہ مہم صرف حکومتی اداروں کا کام نہیں ہے بلکہ عوامی تعاون بھی اس میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ ان کے خلاف آواز اٹھائیں اور اپنے علاقوں میں قانون و انصاف کی بحالی کے لئے پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔

حکومتی اقدامات کی اہمیت

چھتیس گڑھ کی حکومت نے نکسلیوں کے خلاف سخت اقدامات کیے ہیں اور اس قسم کی کارروائیاں اس کی عزم کا ثبوت ہیں۔ حکومت نے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو نکسلیوں کے خلاف موثر کارروائیوں کے لئے برسر پیکار ہے۔