اسرو کی خلا میں بیج اُگانے کی انقلابی کامیابی، پتّے نکلنے کی توقع

ہندوستانی سائنس دانوں کی عظیم کارنامہ، بیجوں کی کامیاب نشوونما

ہندوستان کی خلائی تحقیقی تنظیم (اسرو) نے خلا میں بیج اُگانے میں ایک اہم پیشرفت حاصل کی ہے۔ یہ تجربہ خلائی جہاز پی ایس ایل وی-سی 60 کے ذریعے کیا گیا، جس میں خاص طور پر تیار شدہ بیجوں کو مائیکرو گریویٹی کی حالت میں پھوٹنے کے لئے بھیجا گیا تھا۔ اس تجربے کے تحت 8 بیجوں کو خلا میں بھیجا گیا، جن میں سے ایک بوجوہ لوبیا کے بیج کی طرح نظر آتا ہے۔ اسرو کی جانب سے اب تک کی اطلاعات کے مطابق، یہ بیج 4 دن بعد پھوٹ گئے ہیں اور فوری طور پر پتّے نکلنے کی امید کی جارہی ہے۔

یہ تجربہ بھارتی سائنسدانوں نے وکرم سارا بھائی اسپیس سینٹر کے تحت کیا۔ پی ایس ایل وی-سی 60 مشن نے 30 دسمبر کو دو اسپیڈاکس سیٹیلائٹ کو خلا میں کامیابی کے ساتھ بھیجنے کا بھی اعزاز حاصل کیا تھا۔ ان بیجوں کی نشوونما کے دوران مٹی کی نمی، درجہ حرارت، آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کی نگرانی کی گئی، تاکہ سائنسدانوں کو اس بات کا اندازہ ہو سکے کہ خلا میں بیج کس طرح پودوں کی نشوونما کر رہے ہیں۔

یہ تجربہ کیوں کیا گیا؟ دراصل، اس کا مقصد ناموافق حالات میں پودوں کے نشوونما کے طریقوں کو سمجھنا ہے۔ خلا کے ماحول میں بیجوں کی نشوونما کے حوالے سے عملی تجربات کرنے سے ہمیں مستقبل کے لئے بہتر حکمت عملی ترتیب دینے میں مدد ملے گی۔

خلا میں بیج نشوونما کا تجربہ، مزید معلومات

سائنسدانوں نے اس تجربے کے دوران متعدد ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا، جو کہ نہایت اہم ہیں۔ ان میں کیمرہ امیجنگ شامل ہے، جو بیجوں کی حالت اور ان کی نشوونما کی نگرانی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ درجہ حرارت اور مٹی کی نمی کی سطح کو بھی متوازن رکھا گیا تاکہ بیجوں کی صحیح نشوونما کی جا سکے۔

اس تجربے کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اس میں کُل 24 قسم کے تجربات کیے جارہے ہیں، جو کہ زمین کے مدار میں 350 کلومیٹر کی دوری پر چل رہے ہیں۔ ان تجربات کے نتائج کا تجزیہ کرنے میں سائنسدان مصروف ہیں، اور ان کا مقصد یہ جاننا ہے کہ آیا خلا میں پودوں کی نشوونما ممکن ہے یا نہیں۔

اسرو نے اسپیس ڈاکنگ ایکسپریمنٹ کے دوران چیجر سیٹیلائٹ کا سیلفی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر شیئر کیا ہے۔ یہ سیٹیلائٹ زمین کے مدار میں 470 کلومیٹر کی دوری پر گرد ش کر رہا ہے۔ منگل کو اگر یہ تجربہ کامیاب ہوتا ہے تو بھارت ان ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا جو اس طرح کے کامیاب تجربات کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جیسے کہ روس، امریکہ اور چین۔

سائنسدانوں کی محنت اور مستقبل کی سمت

بجری کی نشوونما کے اس تجربے کی کامیابی نہ صرف سائنس کی دنیا میں ایک نمایاں سنگ میل ہے، بلکہ یہ خلا کی ٹیکنالوجی میں بھارت کی بڑھتی ہوئی مہارت کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ اس تجربے کے ذریعے حاصل کردہ نتائج نہ صرف زرعی سائنس بلکہ خلا کی تحقیق میں بھی نئی راہیں کھول سکتے ہیں۔

اگرچہ یہ تجربہ ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن اس کے نتیجے میں ہونے والی تحقیقات عالمی سطح پر زراعت اور خوراک کی پیداوار میں انقلابی تبدیلیاں لا سکتی ہیں۔ اس تجربے کے نتیجے میں حاصل کردہ علم کا استعمال انسانی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے کیا جا سکتا ہے۔

معلوماتی ذرائع

مزید تفصیلات اور معلومات کے لئے، آپ[اسرو کے آفیشل ویب سائٹ](https://www.isro.gov.in) پر جا سکتے ہیں، جہاں آپ کو اس تجربے کے بارے میں تازہ ترین خبریں اور معلومات دستیاب ہوں گی۔ اس کے علاوہ، دیگر سائنس اور ٹیکنالوجی کے موضوعات پر بھی معلومات حاصل کرنے کے لئے[NASA کی ویب سائٹ](https://www.nasa.gov) ملاحظہ کریں۔

اس تجربے سے حاصل ہونے والے نتائج بین الاقوامی سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز بن رہے ہیں، اور یہ بات یقیناً ہمارے مستقبل کے زراعتی نظاموں کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کرے گی۔

یہ بات بھی واضح رہے کہ جیسے ہی بیجوں کے پتّے نکلیں گے، اسرو اور دیگر سائنسدان مزید تحقیق کے ذریعے نئی راہیں تلاش کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ پودوں کی نشوونما کے طریقوں میں جدت لائی جا سکے۔