پنجاب کی خواتین کا کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج: کانگریس نے وعدوں کے جھوٹے ہونے کا الزام لگایا

دہلی میں سیاسی بحران: پنجاب کی خواتین کی آواز کو سنیں

دہلی میں سیاسی درجہ حرارت شدید ہو چکا ہے، اور پنجاب کی خواتین نے اس کا اظہار کرتے ہوئے آج صبح دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کیا۔ مظاہرہ کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ عام آدمی پارٹی (عآپ) نے پنجاب اسمبلی انتخابات کے دوران انہیں 1000 روپے دینے کا وعدہ کیا تھا، جو کہ آج تک پورا نہیں ہوا۔ احتجاج میں شامل خواتین نے اپنے مطالبات کے حق میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور کیجریوال کے خلاف نعرے بازی کی۔

احتجاج کا آغاز صبح کے وقت ہوا، جب خواتین نے کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہو کر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے وعدوں پر بھروسہ کر کے انہوں نے اپنی امیدیں باندھی تھیں، لیکن عآپ کی حکومت نے انہیں مایوس کیا ہے۔ خواتین کا مطالبہ یہ ہے کہ عآپ کو وعدے پورے کرنے چاہئیں تاکہ انہیں مالی طور پر مستحکم کیا جا سکے۔

کون، کیا، کہاں، کب، کیوں اور کیسے؟

یہ مظاہرہ پنجاب سے آنے والی خواتین نے کیا، جو کہ دہلی کی سڑکوں پر اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہی تھیں۔ انہوں نے عآپ پر یہ الزام لگایا کہ ان کے وعدے محض الفاظ تھے اور کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ یہ احتجاج آج صبح دہلی کے وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ پر ہوا، جس میں کئی خواتین نے حصہ لیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ پنجاب کی خواتین کو ان کے حقوق دیں اور وعدوں کی تکمیل کریں۔

عآپ کے خلاف یہ مظاہرہ اس وقت کیا گیا جب پنجاب کانگریس کی قیادت نے بھی اس معاملے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ پنجاب کانگریس کے صدر امرندر سنگھ راجہ واڈنگ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ عام آدمی پارٹی کی حکومت نے تین سال کے دوران کوئی وعدہ پورا نہیں کیا اور عوام کو مایوس کیا ہے۔

راجہ واڈنگ نے کہا، "پنجاب میں عآپ کی حکومت نے شہریوں کو پُرامید کیا تھا، مگر وہ وعدے آج تک مکمل نہیں ہوئے۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ احتجاج دہلی میں عآپ کی حکومت کی کارکردگی پر ایک سوال ہے اور دہلی کے لوگوں کو عآپ کے جھوٹے وعدوں سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔

کانگریس کا سخت ردعمل

کانگریس پارٹی نے اس معاملے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عآپ پر جھوٹے وعدوں کا الزام لگایا ہے۔ اجے ماکن نے کہا کہ پنجاب کی خواتین کے ساتھ دھوکہ دہی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا، "کیجریوال کی حکومت نے کئی وعدے کیے لیکن انہیں پورا نہیں کیا۔” ماکن نے مزید کہا کہ "کیجریوال کا نام ‘فرضی وال’ ہونا چاہیے۔”

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں خواتین کو دیے جانے والے 1000 روپے کے وعدے کا کوئی واضح روڈ میپ نہیں ہے۔ متنازعہ سیاست کے اس کھیل میں، کانگریس نے دہلی کے عوام کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ عآپ کے جھوٹے وعدوں کی گرفت میں نہ آئیں۔

پولیس کا کردار

احتجاج کے دوران دہلی پولیس نے مظاہرین کو حراست میں لیا۔ پولیس کے مطابق، یہ خواتین مظاہرے کے دوران سڑک پر رکاوٹ ڈال رہی تھیں، جس کی وجہ سے انہیں حراست میں لیا گیا۔ دہلی کانگریس کے صدر دیوندر یادو نے اس پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ایک غیرمنصفانہ عمل ہے۔

یادو نے کہا، "یہ خواتین اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہی تھیں، اور ان کو حراست میں لینا بالکل بھی درست نہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس کے رہنما جلد ہی دہلی آئیں گے تاکہ پنجاب میں ہونے والی دھوکہ دہی کے بارے میں عوام کو آگاہ کرسکیں۔

کیجریوال کا دفاع

دوسری جانب، عآپ کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے خواتین کے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے کہا، "یہ خواتین کانگریس اور بی جے پی کی پارٹی سے تعلق رکھتی ہیں۔” انہوں نے اس احتجاج کو سیاسی درجہ حرارت کا ایک حصہ قرار دیا اور الزام لگایا کہ یہ خواتین پنجاب کی نہیں ہیں بلکہ مخالف سیاسی جماعتوں کی حمایت یافتہ ہیں۔

کیجریوال نے کہا، "پنجاب کی خواتین عآپ پر اعتماد کرتی ہیں، اور یہ احتجاج محض ایک سیاسی کھیل ہے۔” اس طرح کی بیانات کے ذریعے انہوں نے اپنے حامیوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ان کی حکومت عوام کی خدمت کے لیے موجود ہے۔

پنجاب کی صورتحال

پنجاب میں عآپ کی حکومت کا قیام 2022 میں ہوا تھا، اور اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں کامیاب ہو سکے گی یا نہیں۔ اس احتجاج کے بعد، سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا عآپ اپنی ذمہ داریوں کو نبھا سکے گی یا پنجاب کی عوام کے ساتھ یہ وعدے ہمیشہ کے لیے محض الفاظ ہی رہ جائیں گے۔

یہ ایک واضع پیغام ہے کہ عوامی حمایت حاصل کرنا آسان ہے، لیکن وہ اس پر عمل درآمد کروانا ایک چیلنج ہے۔ پنجاب کی عوام کی امیدیں، ان کی بے چینی اور ان کے جائز مطالبات کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ ضروری ہے کہ حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرے۔