سینئر سائنس داں کا انتقال: ایک عظیم شخصیت کا سفر تمام ہوا
ہندوستان کے نامور سائنس داں ڈاکٹر راج گوپالا چدمبرم کا انتقال 88 سال کی عمر میں ہوا، جو کہ ہندوستانی جوہری پروگرام کے ایک اہم رکن تھے۔ ان کا انتقال ہفتہ کی صبح 3 بج کر 20 منٹ پر ممبئی کے جسلوک اسپتال میں ہوا۔ ڈاکٹر چدمبرم نے جوہری تجربات میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی سیکیورٹی اور توانائی کی حفاظت میں بھی نمایاں خدمات سر انجام دیں۔
ڈاکٹر راج گوپالا چدمبرم نے 1975 کے پوکھرن-1 اور 1998 کے پوکھرن-2 جوہری تجربات کی تیاریوں میں کوآرڈینیٹ کیا۔ وہ نیو کلیئر اینرجی کمیشن کے چیئرمین اور حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر بھی رہے۔ ان کی خدمات کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں 1975 میں پدم شری اور 1999 میں پدم وِبھوشن کے اعزازات سے نوازا گیا۔
یہ خبر نہ صرف سائنس کی دنیا کے لیے ایک صدمہ ہے بلکہ ہر ہندوستانی کے لیے ایک گراں قدر نقصان ہے۔ ان کے کارنامے اور خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، خصوصاً ان کی قیادت میں ہونے والے جوہری تجربات نے ہندوستان کی سیکیورٹی کے میدان میں ایک نئے دور کا آغاز کیا۔
ڈاکٹر چدمبرم کے کارنامے اور ان کا اثر
ڈاکٹر چدمبرم نے پوکھرن ٹیسٹ رینج میں ہندوستان کا پہلا جوہری ٹیسٹ کرنے والی ٹیم کے رکن کے طور پر شمولیت اختیار کی۔ مئی 1998 میں دوسرے جوہری ٹیسٹ کی تیاریوں کی قیادت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی سطح پر بھی شہرت ملی۔ ان کی قیادت میں جوہری توانائی کے شعبے میں ہندوستان نے ایک اہم مقام حاصل کیا۔
اس کے علاوہ، چدمبرم نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ ان کی رپورٹ "IAEA کی 2020 اور اس سے آگے کا کردار” نے عالمی برادری میں جوہری توانائی کے استعمال کے حوالے سے نئی روشنی ڈالی۔
ان کے انتقال پر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔ سیاستدان، سائنس داں، اور سماجی رہنما سب نے اس عظیم شخصیت کے انتقال کو ہندوستان کے لیے بڑا نقصان قرار دیا۔
عالمی برادری میں ڈاکٹر چدمبرم کی خدمات
ڈاکٹر چدمبرم کی خدمات صرف ہندوستان تک محدود نہیں تھیں، بلکہ انہوں نے عالمی سطح پر بھی جوہری توانائی کے شعبے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ 2008 میں آئی اے ای اے کے ایک کمیشن کے رکن بھی مقرر ہوئے، جس نے بین الاقوامی جوہری توانائی کی صورت حال کا جائزہ لیا۔ ان کی رہنمائی نے جوہری توانائی کے شعبے میں کئی اہم اصلاحات کی راہ ہموار کی۔
آر چدمبرم کا اثر صرف سائنس کے میدان تک محدود نہیں؛ انہوں نے سیکیورٹی کے شعبے میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کی صلاحیتوں نے نہ صرف بھارت بلکہ عالمی سیکیورٹی کے امور پر بھی اثر ڈالا، جس کی مثال ان کی قیادت میں ہونے والے بین الاقوامی جوہری مذاکرات ہیں۔
اقبال و یاد
اس وقت، جب ہم ڈاکٹر چدمبرم کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کر رہے ہیں، ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ان کے کارنامے ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ انہوں نے نہ صرف جوہری توانائی کے شعبے میں زبردست کام کیا، بلکہ وہ ایک شاندار رہنما بھی تھے۔ ان کی یاد ہمیشہ سائنس اور سیکیورٹی کے میدانوں میں رہنمائی کرتی رہے گی۔
ان کی خدمات نے ہندستان کو جوہری صلاحیت کے میدان میں ایک نئی پہچان دی، اور ان کی وفات کے بعد یہ امید کی جا سکتی ہے کہ آنے والے سائنس دان ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں گے۔