کیرالہ میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے لیے اسکالرشپ منصوبے کی سپریم کورٹ میں سماعت

کیرالہ حکومت کی اقلیتی اسکالرشپ منصوبے پر دوبارہ نظرثانی

کیرالہ میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے لیے فراہم کردہ اقلیتی اسکالرشپ منصوبہ اب سپریم کورٹ کی نظر میں ہے، جہاں عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کی سماعت کی منظوری دے دی ہے۔ یہ منصوبہ 2021 میں کیرالہ ہائی کورٹ کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد کے حالات کی عکاسی کرتا ہے۔ عدالت نے اعلان کیا ہے کہ یہ سماعت جلد ہی شروع کی جائے گی، تاکہ اس اہم معاملے پر فیصلے کی راہ ہموار کی جا سکے۔

کیا ہے یہ اسکالرشپ منصوبہ؟

اسکالرشپ منصوبہ کے تحت کیرالہ حکومت نے 80:20 کے تناسب سے مسلمانوں اور عیسائیوں کو تعلیمی امداد فراہم کرنے کی کوشش کی تھی۔ مسلمانوں کو 80 فیصد جبکہ لاطینی کیتھولک عیسائیوں اور مذہب تبدیل کر کے عیسائی بننے والوں کو 20 فیصد فوائد فراہم کرنے کا ارادہ تھا۔ تاہم، کیرالہ ہائی کورٹ نے اس حکومتی فیصلے کو قانونی طور پر تسلیم نہیں کیا اور کہا کہ اس طرح کا اقدام آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

کب اور کہاں کی گئی تھی یہ کارروائی؟

یہ فیصلہ 28 مئی 2021 کو کیرالہ ہائی کورٹ کی جانب سے سنایا گیا، جس میں واضح کیا گیا تھا کہ ریاست حکومت کے منصوبے کا ایسا تناسب برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ ہائی کورٹ نے اس حوالے سے مزید ہدایت دی کہ حکومت کو ملت کے تمام افراد کو یکساں طور پر اسکالرشپ فراہم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔

کیوں ضروری ہے یہ فیصلہ؟

یہ اسکالرشپ منصوبہ اس لیے اہم ہے کیونکہ کیرالہ میں مسلمانوں کی تعلیمی حالت اور پسماندگی کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ حکومت نے سچر کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیا ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کی بے روزگاری کی شرح 52 فیصد ہے۔ لہذا، ریاستی حکومت کا مقصد اس اسکالرشپ کے ذریعے مسلمانوں کی تعلیم میں بہتری لانا تھا۔

کیسے ہوگا یہ معاملہ آگے؟

اب جبکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ چکا ہے، قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ عدالت کی جانب سے فراہم کردہ رہنمائی سے ریاستی حکومت کو مزید وضاحت اور روایتی عمل کو اپنانے کا موقع ملے گا۔ سماعت کا آگے بڑھنا اور فیصلہ آنا نہ صرف کیرالہ بلکہ ملک بھر میں اقلیتی جماعتوں کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔

بینچ کی رائے اور عوامی ردعمل

سپریم کورٹ کی ڈبل بنچ جسٹس رشی کیش رائے اور جسٹس ایس وی این بھٹی نے اس اہم خیال کے تحت یہ فیصلہ دیا۔ عوامی سطح پر اس معاملے میں ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اسکالرشپ منصوبہ اقلیتوں کی تعلیم کے حوالے سے اہم ہے، جبکہ دوسروں نے اسے غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔

موجودہ صورت حال اور آئندہ کی توقعات

کیرالہ کے مسلمانوں اور عیسائیوں کے لیے یہ اسکالرشپ منصوبہ اس وقت ایک قانونی جنگ کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ اگر سپریم کورٹ نے اس منصوبے کی منظوری دی تو یہ مسلمانوں اور عیسائیوں کی تعلیمی حالت میں بہتری لانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ جبکہ اگر عدالت نے اس منصوبے کو مزید مسترد کر دیا تو یہ ایک بڑے قانونی مسئلے کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔

کیرالہ کی حکومت کے حالیہ اعلانات اور پچھلے فیصلوں کے بعد اس بات کی امید ہے کہ عدالت اس مسئلے پر جلد ہی فیصلہ دے گی۔ جیسے ہی سماعت کا عمل شروع ہوگا، یہ واضح ہوگا کہ ریاستی حکومت کے فیصلے کا کیا انجام ہوتا ہے۔