نئی دہلی: ایک روحانی ورثے کی یادگار تقریب
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی روایتی انداز میں خواجہ معین الدین چشتی کے عرس کے مقدس موقع پر چادر درگاہ اجمیر شریف کے لیے روانہ کر دی۔ یہ روحانی تقریب ہر سال اجمیر شریف میں بڑی دھوم دھام سے منائی جاتی ہے اور یہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر مذاہب کے لوگوں کے لیے بھی ایک خاص روحانی تجربہ فراہم کرتی ہے۔ پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اس اہم خبر کو ایکس پر شیئر کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ اقدام وزیر اعظم کی ہندوستان کی روحانی وراثت اور ہم آہنگی کے پیغام کے تئیں عزم کا مظہر ہے۔
خواجہ معین الدین چشتی: کون، کیا، کہاں، کب، کیوں؟
کون: خواجہ معین الدین چشتی، جو کہ دنیا بھر میں اپنے روحانی کرامات کی بنا پر مشہور ہیں، ہندوستان کی سرزمین پر ایک عظیم صوفی بابا تصور کیے جاتے ہیں۔ ان کی درگاہ اجمیر شریف ایک ایسی جگہ ہے جہاں لوگ اپنے دل کے ارمان اور عبادات کے لیے آتے ہیں۔
کیا: ہر سال خواجہ معین الدین چشتی کا عرس منایا جاتا ہے، جس میں ہزاروں کی تعداد میں زائرین شرکت کرتے ہیں۔ وزیر اعظم مودی کی جانب سے چادر پیش کرنا اس عرس کی روحانی اہمیت کو مزید بڑھاتا ہے اور اس کے موقع پر امن و خوشیاں حاصل کرنے کی دعا کی جاتی ہے۔
کہاں: یہ روحانی تقریب اجمیر شریف، راجستھان میں منعقد ہوتی ہے جہاں خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ واقع ہے۔
کب: عرس کی تقریب ہر سال منعقد ہوتی ہے اور اس بار یہ جمعرات کو ہوا۔ یہ وقت زائرین کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ اس دوران انہیں روحانی سکون حاصل ہوتا ہے۔
کیوں: وزیر اعظم مودی کی چادر کی پیشکش ایک قدیم روایت کا حصہ ہے جو ملک کی تکثیریت اور روحانیت کی علامت ہے۔ یہ اقدام اتحاد اور محبت کی ایک مثال پیش کرتا ہے، خاص طور پر آج کے دور میں جب فرقہواریت اور عدم برداشت کی باتیں سامنے آ رہی ہیں۔
کیسے: خواجہ معین الدین چشتی کے عرس کے موقع پر چادر کے ساتھ لوگوں کی دعائیں اور امن کی خواہشات کو بھیجا جاتا ہے، جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ یہ موقع نہ صرف مذہبی ہے بلکہ قومی یکجہتی کا بھی مظہر ہے۔ وزیر اعظم مودی نے اس موقع پر سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے پیغام کا بھی تبادلہ کیا ہے، جس میں انہوں نے فرمایا کہ "خواجہ معین الدین چشتی کے عرس کے موقع پر سب کو خوشیوں اور امن حاصل ہو۔”
ایک قدیم روایت کا احیاء
ہر سال اجمیر شریف میں ہونے والے اس عرس کی تقریب کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کے صدر سید نصیر الدین چشتی نے وزیر اعظم مودی کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ایک پرانی روایت ہے جو 1947 میں ملک کی آزادی کے بعد سے ہر وزیر اعظم نے جاری رکھی ہے۔ چشتی نے کہا، "وزیر اعظم مودی نے 2014 میں حکومت میں آنے کے بعد اس روایت کو قائم رکھا ہے، جو ایک روحانی تحفہ کے طور پر دیکھی جاتی ہے۔”
سید نصیر الدین چشتی کے مطابق، "وزیر اعظم مودی نے پچھلے دس سالوں میں اس روایت کو نہ صرف برقرار رکھا ہے بلکہ اسے پورے عقیدت اور احترام کے ساتھ نبھایا ہے۔” یہ بات در حقیقت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کس طرح ایک جدید دور کے رہنما نے مذہبی ہم آہنگی اور قومی اتحاد کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔
اجمیر شریف کا عرس: ایک باہمی عمل کا مظہر
آج کے دور میں جہاں معاشرتی تناؤ زیادہ ہو رہا ہے، اس طرح کے روحانی مواقع ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہم سب کا بنیادی مقصد امن، محبت اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہے۔ یہ عرس نہ صرف مقامی لوگوں بلکہ بیرون ملک سے آئے زائرین کے لیے بھی ایک کشش کا باعث بنتا ہے۔ ہر سال اس عرس میں شرکت کے لیے مختلف مذاہب کے لوگ جمع ہوتے ہیں اور ان کے درمیان ایک خاص روحانی رشتہ قائم ہوتا ہے۔
اجمیر کی ثقافت: ایک قابل غور موضوع
اجمیر شریف کی ثقافت مذہبی تنوع کی عکاسی کرتی ہے۔ یہاں آئے زائرین نہ صرف عبادت کے لیے آتے ہیں بلکہ یہ ایک ثقافتی تجربہ بھی ہے۔ درگاہ کے احاطے میں مختلف دکانوں پر فروخت ہونے والے روایتی لوازمات، مقامی کھانے اور دستکاری کی اشیاء زائرین کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہیں۔ یہ سب مل کر اس مقام کی روحانی اور ثقافتی اہمیت کو بڑھاتے ہیں۔
خلاصہ
وزیر اعظم مودی کی چادر کی پیشکش ایک اہم پیغام دیتی ہے کہ ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کو ہمیشہ برقرار رکھنا چاہیے۔ خواجہ معین الدین چشتی کے عرس کا یہ موقع ہر ایک کے لیے نئی امیدوں اور امن کی دعا کا پیغام ہے۔ اس طرح کے روحانی مواقع ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہم سب کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رہنا ہے اور ایک دوسرے کا احترام کرنا ہے۔