راہل گاندھی کا بی جے پی پر سخت تنقید: نوجوانوں کا مستقبل خطرے میں
بھارت کی سیاست میں حالیہ دنوں میں نوجوانوں کے حقوق اور ان کی بھرتیوں کے حوالے سے ایک نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ کانگریس کے رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ نوجوانوں کے مستقبل کو تباہ کر رہی ہے۔ یہ بیان انہوں نے مدھیہ پردیش میں ایم پی پی ایس سی کے طلباء کے احتجاج کے حوالے سے دیا، جہاں دو طلباء کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اس واقعے نے نہ صرف طلباء بلکہ ملک بھر میں نوجوانوں کے اندر ایک نئی مایوسی کی لہر پیدا کی ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت نے سرکاری بھرتیوں میں ناکامی، امتحانات کی تاخیر، اور جب طلباء اپنی مانگوں کے لئے آواز اٹھاتے ہیں تو ان کو دبا دینے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بی جے پی کی حکومت کے یہ اقدامات نوجوانوں کے حقوق کی پامالی کے مترادف ہیں۔
حکام کی نااہلی اور احتجاج کی سختی
راہل گاندھی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، "بی جے پی نوجوانوں کا بالکل ایکلوِیا جیسا انگوٹھا کاٹ رہی ہے، ان کا مستقبل تباہ کر رہی ہے۔ سرکاری بھرتیوں میں ناکامی بڑی ناانصافی ہے۔” انہوں نے واضح کیا کہ جب بھرتیاں نکلتی بھی ہیں تو امتحانات وقت پر نہیں ہوتے، اور اگر امتحانات ہوتے ہیں تو ان میں بے قاعدگیاں، جیسے کہ پیپر لیک ہونے کی صورت پیش آتی ہیں۔
جب طلباء اپنی آواز اٹھاتے ہیں تو ان کی آواز کو بے رحمی سے دبا دیا جاتا ہے۔ حالیہ واقعات، خاص طور پر یو پی اور بہار میں، نوجوانوں کی تحریک کو مزید متحرک کر رہے ہیں۔ راہل گاندھی نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں ایم پی پی ایس سی کے طلباء کی گرفتاری نے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ حکومت نے طلباء کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔
گرفتاریوں کی مذمت
گاندھی نے مزید کہا کہ "دو طلباء کو جیل بھیجنے کی یہ عمل ایک جمہوریت مخالف کارروائی ہے۔” انہوں نے حکومت سے سوال اٹھایا کہ جب وزیر اعلیٰ خود طلباء سے مل کر ان کی مانگوں پر غور کرنے کا وعدہ کر چکے تھے تو ان طلباء کو جیل میں کیوں ڈال دیا گیا؟ یہ ایک افسوسناک صورتحال ہے جو نوجوانوں کے حقوق پر سوالیہ نشان اٹھاتی ہے۔
ایم پی کانگریس کی ایکس پوسٹ میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ بی جے پی حکومت جمہوریت اور ہندو عظیم شخصیت بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے دستور سے نفرت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر طلباء پر درج مقدمات کو واپس لینا چاہئے، ورنہ کانگریس پارٹی طلباء کے حقوق کی اس لڑائی میں ان کے ساتھ کھڑی رہے گی۔
کیا نوجوانوں کی آواز دب سکتی ہے؟
راہل گاندھی کا یہ کہنا ہے کہ بی جے پی کو یہ جان لینا چاہئے کہ وہ نوجوانوں کی آواز کو کسی قیمت پر دبا نہیں سکتی۔ انہوں نے تصدیق کی کہ کانگریس پارٹی اس معاملے میں طلباء کے ساتھ ہے اور وہ بی جے پی کو اپنے غلط فیصلوں کی قیمت چکانے پر مجبور کرے گی۔
یہ بات واضح ہے کہ حکومت کی ناکامیوں نے نوجوانوں کو مایوس کر دیا ہے، اور اس کے نتیجے میں ملک بھر میں طلباء کی تحریکیں ابھر رہی ہیں۔ اگرچہ بی جے پی کی کوششوں کے باوجود، نوجوانوں کی یہ آوازیں دبانے کی کوششیں زیادہ دیر تک کامیاب نہیں ہوں گی۔
طلباء کے مستقبل کا تحفظ
راہل گاندھی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نوجوانوں کے حقوق کی جنگ ایک اہم مسئلہ ہے جس پر قومی سطح پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم کسی بھی قیمت پر بی جے پی کو نوجوانوں کی آواز دبانے کی اجازت نہیں دیں گے۔”
اس تناظر میں، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ راہل گاندھی کا یہ بیان نوجوانوں کی تحریکوں کے لئے ایک نئی امید کی کرن ثابت ہو سکتا ہے۔ اگرچہ بھارتی سیاست میں اس وقت بہت سے چیلنجز موجود ہیں، لیکن نوجوانوں کی آواز کو دبانے کی کوششیں انہیں ایک مضبوط تحریک کی طرف لے جا سکتی ہیں۔
اس تقریب میں راہل گاندھی کے بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اگرچہ بی جے پی کی حکومت اپنے طور پر نوجوانوں کی بھلائی کیلئے مؤثر اقدامات نہیں کر سکی، لیکن کانگریس پارٹی ان کے حق کی آواز بلند کرنے کے لئے تیار ہے۔
ایسے حالات میں، جب حکومتیں نوجوانوں کی ضروریات کو نظر انداز کرتی ہیں، تو یہ ضروری ہے کہ نوجوان اپنی طاقت کو پہچانیں اور حقوق کی اس لڑائی میں اپنی آواز کو بلند کریں۔
یہ خبر راہل گاندھی کی جانب سے حالیہ تبصروں پر مبنی ہے، جہاں انہوں نے نوجوانوں کے حقوق کی پاسداری کی ضرورت پر زور دیا۔