مہیش شرما کی رکنیت چیلنج: سپریم کورٹ میں اہم سماعت، الیکشن کمیشن کو بھی نوٹس جاری

کوئی امید؟ بی جے پی رکن پارلیمنٹ کی رکنیت کے خلاف مقدمے کی سماعت

گوتم بدھ نگر کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر مہیش شرما کی پارلیمانی رکنیت کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر سپریم کورٹ میں سماعت کی گئی۔ اس معاملے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، عدالت عظمیٰ نے مہیش شرما اور الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کیا اور جواب طلب کیا۔ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب عدالت میں گیتارانی شرما نے اپنے معاملے کی وضاحت کی، جو کہ ایک آزاد امیدوار کے طور پر لوک سبھا انتخاب لڑنے کی کوشش کر رہی تھیں۔

عرضی کا پس منظر اور سماعت کی تفصیلات

گیتارانی شرما کی طرف سے دائر کردہ عرضی کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا تھا، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی صدارت والی بنچ نے گیتارانی کے وکیل سے سوال کیا کہ ضلع مجسٹریٹ کا نام ہٹانے کا حکم الٰہ آباد ہائی کورٹ نے کیوں دیا، جس پر وکیل نے کوئی واضح جواب نہیں دیا۔ اس کے نتیجے میں عدالت نے تمام متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کی اگلی تاریخ 24 مارچ مقرر کی۔

گیتارانی شرما کا کہنا ہے کہ پریزائڈنگ افسر نے ان کی نامزدگی کو غلط طور پر منسوخ کیا، اور اگرچہ ہائی کورٹ نے ان کی عرضی مسترد کر دی تھی، وہ اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گی۔

گیتارانی شرما کی سیاسی پس منظر

گیتارانی شرما، بلند شہر کی رہائشی ہیں، جنہوں نے 2022 میں اسمبلی کے انتخاب میں بھی حصہ لیا تھا۔ انہوں نے پولیس کی نوکری چھوڑ کر سیاست میں قدم رکھا تھا اور آزاد امیدوار کے طور پر لوک سبھا انتخاب لڑنے کی کوشش کی۔ تاہم، ان کا نامزدگی فارم خارج ہو گیا جس کے بعد انہوں نے قانونی راستہ اختیار کیا۔

دوسری جانب، ڈاکٹر مہیش شرما، جو تیسری مرتبہ گوتم بدھ نگر کی سیٹ سے منتخب ہوئے ہیں، نے 2024 کے انتخاب میں سماجوادی پارٹی کے امیدوار مہیندر ناگر کو شکست دی تھی۔ ان کی اس کامیابی کو بی جے پی کی ایک بڑی فتح سمجھا جا رہا ہے۔

عدالت کی آئندہ سماعت اور اہمیت

عدالت نے گیتارانی شرما کی عرضی پر سنجیدگی سے غور کیا ہے اور اس معاملے کی آئندہ سماعت 24 مارچ کو ہونے والی ہے۔ اس موقع پر عدالت نے تمام متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کردیا ہے۔ یہ معاملہ نہ صرف مہیش شرما کی سیاسی حیثیت کو متاثر کر سکتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں۔

میڈیا کی طرف سے رپورٹنگ

یہ معاملہ صرف قانونی نقطہ نظر سے ہی نہیں بلکہ سیاسی منظرنامے پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ میڈیا کی جانب سے اس معاملے کی رپورٹنگ جاری ہے، اور عوامی رائے میں بھی اس کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ عوامی حلقوں میں یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا مہیش شرما اپنی رکنیت برقرار رکھ سکیں گے یا انہیں کسی اور چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سیاسی منظرنامہ

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اندرونی معاملات اور اس کے رہنماؤں کی رکنیت کے تنازعات پارٹی کی ساکھ کو متاثر کر سکتے ہیں۔ گیتارانی شرما کی کوششیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ سیاسی میدان میں ہر کوئی اپنی جگہ بنانے کے لیے کتنی محنت کرتا ہے۔

یہ معاملہ اگلے کچھ ہفتوں میں سیاسی بحث کا موضوع بن سکتا ہے اور اس کے اثرات آئندہ اسمبلی انتخابات پر بھی پڑ سکتے ہیں۔

عوامی رائے

عوامی حلقے اس معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں کہ کیا انہیں امید ہے کہ عدالت ان کے حق میں فیصلہ کرے گی یا نہیں۔ کچھ لوگ گیتارانی شرما کی حمایت میں ہیں، جبکہ دوسروں کا خیال ہے کہ ڈاکٹر مہیش شرما کو اپنی رکنیت برقرار رکھنے کا حق ہونا چاہئے۔

آپ اس خبر کو مزید جاننے کے لیے ہمارے چینل کو فالو کر سکتے ہیں: قومی آواز اور دلچسپی کی مزید معلومات کے لیے ہماری متعلقہ خبریں دیکھیں: سیاست اور انتخابات۔

یہ معاملہ صرف ایک قانونی معاملہ نہیں بلکہ ایک سیاسی بازی بھی ہے جس کی گونج آئندہ انتخابات میں سنی جائے گی۔ اس کے لیے جی ایچ سی اور حکومت کی کارروائیاں دیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ یہ معاملہ کیسے حقیقت میں بدلتا ہے۔