کسانوں کے مسائل پر آتشی کا سخت جواب
دہلی کی وزیر اعلیٰ آتشی نے مرکزی وزیر زراعت شیو راج سنگھ چوہان کے کسانوں کے مسائل پر لکھے گئے خط کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا کسانوں کے مسائل پر بات کرنا انتہائی منافقانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں کسانوں کو درپیش مسائل کو نظرانداز کیا گیا ہے اور ان کے حقوق کے لیے سنجیدہ اقدامات کبھی نہیں کیے گئے ہیں۔
کسانوں کی مشکلات کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے آتشی نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت کے دوران کسانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ موجودہ وقت میں پنجاب کے کسان احتجاج کررہے ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کے مسائل حل کرنے کے لیے ان سے بات کرنی چاہیے۔
مزید برآں، آتشی نے کہا کہ بی جے پی حکومت کے دوران کسانوں پر گولیاں چلائی گئیں اور انہیں لاٹھیاں ماریں گئیں، جس کے نتیجے میں کئی کسان ہلاک ہوئے لیکن ان کا کوئی حساب کتاب نہیں لیا گیا۔ یہ سوالات ملک کے کسانوں کی حالت زار کی عکاسی کرتے ہیں اور اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
آتشی کا جواب بی جے پی کے الزامات پر
شیوراج سنگھ چوہان نے دہلی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ کسانوں کے مسائل حل نہیں کررہی اور مرکزی حکومت کی کسان دوست اسکیموں کو نافذ نہیں ہونے دے رہی۔ چوہان کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ دہلی کی حکومت نے کبھی بھی کسانوں کے مفادات میں کوئی اچھا فیصلہ نہیں کیا۔
آتش نے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت کسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بی جے پی کے الزامات حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہیں اور دہلی حکومت نے ہمیشہ کسانوں کے حقوق کا دفاع کیا ہے۔
بی جے پی کی سیاست اور کسانوں کے حقوق
آتشی نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ کسانوں کے مسائل پر صرف سیاست کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کی حکومت کسانوں کی مشکلات کو سمجھتی ہے اور ان کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی سیاست کسانوں کے حقوق کو نقصان پہنچا رہی ہے اور اس کے برعکس دہلی کی حکومت کسانوں کے مفادات کو اولیت دیتی ہے۔
دہلی کی وزیر اعلیٰ نے یہ واضح کیا کہ اس وقت جیسے حالات ہیں، کسانوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے، اور یہ محض زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
کسانوں کی حالت زار اور حکومت کی ذمہ داریاں
کسانوں کی حالت زار ملک کے ہر شہری کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے۔ آتشی نے کہا کہ دہلی حکومت کسانوں کے مسائل حل کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کسانوں کو ان کے حقوق ملیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ضرورت ہے کہ ملک کی تمام حکومتیں مل کر کسانوں کے مسائل پر توجہ دیں۔
کسانوں کے مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں اگر یہ احتجاج جاری رہے تو اس کے اثرات ملک کی معیشت پر پڑسکتے ہیں، جس کی وجہ سے خوراک کی قلت بھی ایک ممکنہ خطرہ بن سکتی ہے۔
کسانوں کی جدوجہد اور حکومت کا کردار
یہ تمام مسائل اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ کسانوں کی جدوجہد صرف کھیتوں میں نہیں، بلکہ ان کی سیاسی حقوق کی جنگ بھی ہے۔ آتشی کے مطابق، دہلی حکومت کسانوں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ، حکومت کو چاہیے کہ وہ کسانوں کی جانب سے پیش کیے گئے مسائل کو سنجیدگی سے لے اور ان کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے۔
کسانوں کی سیاست اور مستقبل
دہلی کی وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ کسانوں کی ریاستی اور قومی سیاست میں اہمیت بڑھتی جا رہی ہے اور اس کا اثر آئندہ انتخابات میں دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہریوں کو کسانوں کی جدوجہد میں اپنے کردار کو سمجھنا ہوگا تاکہ ان کے حقوق کی حفاظت کی جا سکے۔
اس خط و کتابت نے نہ صرف بی جے پی اور دہلی حکومت کے درمیان ایک بار پھر دراڑ پیدا کی ہے بلکہ کسانوں کے حقوق کے مسائل کو بھی دوبارہ عوامی سطح پر لانے میں مدد فراہم کی ہے۔
ملک کے کسانوں کے مسائل اور مستقبل کی امیدیں
یہ بحث نہ صرف دہلی بلکہ پورے ملک کے کسانوں کے مسائل کی عکاسی کرتی ہے۔ کسانوں کی حالت زار، ان کے حقوق کی حفاظت، اور بی جے پی کی سیاست کے اثرات نے کسانوں کی جدوجہد کو ایک نئی سمت دی ہے۔