اسکولوں میں طلبا کی تعداد میں غیر معمولی گراوٹ کا انکشاف
ملک کے تعلیمی نظام میں جاری بحران کی ایک نئی تصویر سامنے آئی ہے، جہاں وزارت تعلیم کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق اسکولوں میں طلبا کے داخلے میں 37 لاکھ کی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار یونافائیڈ ڈسٹرکٹ انفارمیشن سسٹم فار ایجوکیشن (یو ڈی آئی ایس ای) کی جانب سے پیش کیے گئے ہیں، جو پورے ملک میں تعلیم کی حالت کی عکاسی کرتے ہیں۔
یہ کمی خاص طور پر دلت، قبائل، او بی سی اور لڑکیوں کی زمرے میں زیادہ درج کی گئی ہے۔ بنیادی طور پر، درجہ نویں سے بارہویں میں داخلوں میں 17 لاکھ سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ پری پرائمری کے داخلوں میں کچھ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
کیا، کہاں، کب، کیوں اور کیسے: رپورٹ کی تفصیلات
رپورٹ کے مطابق، 24-2023 تعلیمی سال میں پرائمری، اپر پرائمری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں میں طلبا کا داخلہ 37.45 لاکھ کی کمی کے ساتھ 24.80 کروڑ تک پہنچ گیا۔ اس سے پہلے کے سال 23-2022 میں یہ تعداد 25.17 کروڑ تھی، اور 22-2021 میں تقریباً 26.52 کروڑ تھی۔ اس طرح، 23-2022 کے مقابلے میں 24-2023 میں یہ اعداد و شمار تقریباً 37.45 لاکھ کی کمی کے ساتھ ظاہر ہوئے ہیں، حالانکہ یہ فیصد میں صرف 1.5 کی کمی ہے، جو ممکنہ طور پر ایک مثبت پہلو دیکھائی دیتی ہے۔
ملک کی تعلیمی صورت حال کے اس نازک موڑ پر، یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ طلبا کی تعداد میں 16 لاکھ کی کمی کے ساتھ ساتھ طالبات کی تعداد میں 21 لاکھ کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، سینئر افسران نے واضح کیا ہے کہ اعداد و شمار میں تبدیلی کی ایک حقیقی تصویر کا اشارہ ملتا ہے، کیونکہ یہ الگ الگ طلبا کی بنیاد پر وہ اعداد و شمار ہیں جو کہ 22-2021 اور اس سے پہلے کے سالوں سے مختلف ہیں۔
تعلیمی نظام کی خرابی: اسباب و اثرات
ایک سینئر افسر نے بیان کیا کہ انفرادی طلبا-وار اعداد و شمار تعلیمی نظام کی حقیقت پسندانہ اور زیادہ درست تصویر پیش کرتی ہیں۔ اس کے تحت پہلی بار، قومی سطح پر کوشش کی جاری ہے کہ وہ 22-2021 تک جمع کیے گئے اسکول-وار مربوط ڈیٹا سے الگ ہو، جو کہ گزشتہ رپورٹوں کے ساتھ قابل موازنہ نہیں ہے۔
یہ صورت حال ایک بڑی تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے کیوں کہ ملک کی بہت سی ریاستوں میں تعلیم کی حالت متاثر ہو رہی ہے، خصوصاً ان علاقوں میں جہاں دہشت گردی اور جنگ کے اثرات دیکھے جاتے ہیں۔
مستقبل کے امکانات اور حکومتی اقدامات
حکومت کے لئے یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ وہ اس گراوٹ کے اسباب کو جانچیں اور فوری طور پر ضروری اقدام کریں۔ اگرچہ بعض علاقوں میں پری پرائمری کے داخلے میں اضافہ دیکھا گیا ہے، مگر یہ مجموعی طور پر ایک مثبت علامت نہیں ہے جب کہ دیگر زمرے میں داخلے کی تعداد میں کمی آ رہی ہے۔
اس طرح کی صورتحال کا اثر نہ صرف طلبا کی تعلیمی کامیابی پر پڑتا ہے بلکہ اس سے ملکی ترقی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ طلبا کی تعلیم کی کمی، مستقبل میں ہنر مند افراد کی کمی کا سبب بن سکتی ہے، جو ملک کی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہوگی۔
یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ حکومت کو اس مسئلے کا حل نکالنے اور تعلیم کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
تعلیمی اصلاحات کی ضرورت
اس حوالے سے، تعلیمی نظام میں اصلاحات کی ایک ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ اگرچہ سرکاری اسکولوں میں داخلے کی گراوٹ کا معاملہ سنگین ہے، مگر یہ مددگار ثابت ہو سکتا ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے مل کر طلبا کی تعداد میں اضافہ کرنے کے لئے موثر اقدامات کریں۔
یہ اہم ہے کہ ہم سب مل کر اس مسئلے کا حل نکالیں اور اپنے بچوں کی تعلیم میں کبھی کوئی سمجھوتہ نہ کریں، تاکہ وہ ایک روشن مستقبل کی جانب بڑھ سکیں۔ ہماری کامیابی اسی میں ہے کہ ہم تعلیم کی اہمیت کو سمجھیں اور اس کی ترقی کے لئے کوشش کرتے رہیں۔