نئی دہلی: یکم جنوری 2025 کو ملک میں کئی اہم اقتصادی تبدیلیاں نافذ ہونے جا رہی ہیں۔ یہ تبدیلیاں ہر فرد کے روزمرہ کے معمولات پر اثر ڈالیں گی، چاہے وہ گھریلو امور ہوں یا کمرشل کاروبار۔ ان نئے اصولوں میں شامل ہیں ایل پی جی قیمتوں میں کمی، ایئر ٹربائن فیول کے نرخوں کی تبدیلی، اور کسانوں کے لیے لون کی حد میں اضافہ۔ یہ تبدیلیاں نہ صرف عوام کے لیے خاطر خواہ مراعات فراہم کریں گی بلکہ بعض اوقات بوجھ بھی بڑھا سکتی ہیں۔
کون، کیا، کہاں، کب، کیوں اور کیسے؟
کون: یہ تبدیلیاں مرکزی حکومت، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں، ریزرو بینک آف انڈیا، اور ایمپلائز پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن (ای پی ایف او) کے ذریعے نافذ کی جا رہی ہیں۔
کیا: یکم جنوری سے لاگو ہونے والے نئے اصولوں میں کمرشل ایل پی جی سلنڈر کی قیمتوں میں کمی، ایئر ٹربائن فیول کے نرخوں میں ممکنہ تبدیلی، ای پی ایف او کے نئے قواعد، یو پی آئی کی حد میں اضافہ، اور کسانوں کے لیے لون کی حد میں اضافہ شامل ہیں۔
کہاں: یہ تبدیلیاں پورے ملک میں لاگو ہوں گی، جس میں دہلی، کولکاتا، ممبئی اور چنئی جیسے بڑے شہر بھی شامل ہیں۔
کب: یہ تمام تبدیلیاں 1 جنوری 2025 سے نافذ ہوں گی۔
کیوں: ان تبدیلیوں کا مقصد عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنا، کاروباری ماحول کو بہتر بنانا اور معیشت میں استحکام لانا ہے۔
کیسے: یہ تبدیلیاں مختلف اداروں کے ذریعے نافذ کی جائیں گی، جن میں آئل کمپنیوں، بینکوں اور مختلف حکومتی اداروں کی شمولیت شامل ہے۔
—
کمرشل ایل پی جی سلنڈر کی قیمتوں میں بڑی کمی
یکم جنوری 2025 کو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے 19 کلوگرام والے کمرشل ایل پی جی سلنڈر کی قیمتوں میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دہلی میں کمرشل سلنڈر کی قیمت اب 1804 روپے ہو گئی ہے، جو پہلے 1818.50 روپے تھی، یعنی 14.50 روپے کی کمی ہوئی ہے۔ دیگر بڑے شہروں جیسے کولکاتا، ممبئی اور چنئی میں بھی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔
—
ایئر ٹربائن فیول (اے ٹی ایف) کے نرخ میں تبدیلی
ہر ماہ کی طرح، یکم جنوری کو بھی آئل کمپنیوں نے ہوا بازی کے شعبے میں اہم نرخوں کی تبدیلی کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ایئر ٹربائن فیول کے نرخوں میں ممکنہ اضافے کی صورت میں یہ براہ راست ہوائی سفر کرنے والوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ یہ تبدیلیاں نہ صرف ایئرلائنز بلکہ مسافروں کے لیے بھی سنگین نتائج کی حامل ہو سکتی ہیں۔
—
ای پی ایف او کے نئے اصول
ایمپلائز پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن کی جانب سے یکم جنوری سے پینشنرز کے لیے نئے اصول کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے تحت پینشنرز کسی بھی بینک سے اپنی پنشن رقم نکال سکیں گے، اور انہیں اضافی تصدیق کی ضرورت نہیں ہوگی۔ یہ فیصلہ پینشنرز کے لیے سہولت فراہم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
—
یو پی آئی 123پے کی حد میں اضافہ
ریزرور بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے یو پی آئی 123پے کے تحت آن لائن ادائیگی کی حد کو 5000 روپے سے بڑھا کر 10000 روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ تبدیلی عوامی سہولت کے لحاظ سے اہم سمجھا جاتا ہے اور یکم جنوری سے نافذ ہو جائے گی۔
—
شیئر مارکیٹ کے اصولوں میں تبدیلی
سینسیکس اور دیگر مالیاتی انڈیکسز کی ماہانہ ایکسپائری قواعد میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اب ہفتہ وار ایکسپائری جمعہ کے بجائے منگل کو ہوگی، جبکہ سہ ماہی اور چھ ماہی معاہدے کی ایکسپائری آخر کے منگل کو ہوگی۔ یہ تبدیلیاں سرمایہ کاروں کے لیے اہم ہیں اور ان کے تجارتی فیصلوں پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
—
کسانوں کے لیے لون کی حد میں اضافہ
یکم جنوری سے کسانوں کو بغیر ضمانت کے لون کی حد میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ اب انہیں 2 لاکھ روپے تک کا لون بغیر کسی گارنٹی کے دستیاب ہوگا۔ یہ فیصلہ کسانوں کی مالی مدد کے لیے اہم قدم ہے اور زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دے گا۔
—
بینک اکاؤنٹس کی بندش
ریزرو بینک نے یکم جنوری سے غیر فعال، زیرو بیلنس اور بغیر استعمال والے بینک اکاؤنٹس کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا اثر لاکھوں کھاتہ برداروں پر پڑے گا، جو مالیاتی نظام میں تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔
—
کاروں کی قیمتوں میں اضافے کا امکان
ماروتی، ٹویوٹا، اور ٹاٹا موٹرز سمیت دیگر کمپنیوں کے گاڑیوں کی قیمتوں میں یکم جنوری سے 2 سے 4 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔ اس فیصلے سے گاڑیوں کی خریداری مہنگی ہو جائے گی، جو عوام کے لیے مالی بوجھ پیدا کر سکتی ہے۔
—
ٹیلی کام کے نئے اصولوں کا اطلاق
ٹیلی کام کمپنیاں یکم جنوری سے رائٹ آف وے رول نافذ کریں گی۔ اس کے نتیجے میں نئی موبائل ٹاورز اور فائبر آپٹک لائنوں کی تنصیب میں بہتری آئے گی، جس سے نیٹ ورک کی سہولت میں بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔
—
جی ایس ٹی اصولوں میں سختی
یکم جنوری سے جی ایس ٹی اصولوں میں سختی کی جائے گی۔ ملٹی فیکٹر آتھنٹی کیشن (ایم ایف اے) کو تمام ٹیکس دہندگان کے لیے لازمی قرار دیا جائے گا، جو پہلے صرف بڑی کمپنیوں کے لیے تھا۔ یہ اقدام شفافیت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ معیشت کی مضبوطی میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔