غریبوں پر منواد کے ظلم کی داستان اور کھڑگے کی آواز
کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے حال ہی میں مودی حکومت کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی ہے، یہ بیان خاص طور پر دلتوں، قبائلیوں، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کے حوالے سے دیا گیا۔ کھڑگے نے کہا کہ مودی سرکار میں غریبوں اور محروم طبقوں کو منواد کے ظلم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کے نتیجے میں ان کی زندگی اذیت کا شکار ہے۔ انہوں نے یہ اشارہ کیا کہ وزیر داخلہ امت شاہ پارلیمنٹ میں بابا صاحب امبیڈکر کی توہین کرتے ہیں، جو دلتوں کے حقوق کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔
کھڑگے نے واضح کیا کہ یہ مظالم صرف زبانی نہیں بلکہ حقیقی حالات میں بھی نظر آتے ہیں، جہاں دلتوں اور قبائلیوں کو ہر روز نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مختلف واقعات کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش میں ایک دلت نوجوان کو پولیس نے حراست میں قتل کر دیا اور اڈیشہ میں قبائلی خواتین کے ساتھ بے رحمی کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں، یہ سلسلہ جاری ہے اور اس ظلم کو روکنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔
محروم طبقات کی مشکلات: حقائق اور واقعات
کھڑگے نے مزید کہا کہ "ہریانہ کے بھیوانی میں ایک دلت طالب علم بی اے کے امتحان کی فیس نہ ادا کرنے پر خودکشی کرنے پر مجبور ہو گیا۔” یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مالی مسائل اور سماجی دباؤ کا شکار ہونے والے طلبہ کس طرح شدت پسندی کی طرف جا سکتے ہیں۔ اسی طرح، مہاراشٹر میں ایک حاملہ قبائلی خاتون کو آئی سی یو کی تلاش میں 100 کلومیٹر پیدل چلنا پڑا، جس کے نتیجے میں اس کی موت ہو گئی۔
ان کی باتوں میں دکھ اور تنقید کا مکسچر تھا، جب انہوں نے سوشل اور اقتصادی مسائل کا ذکر کیا، جہاں تین دلت خاندان مظفر نگر سے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگنے پر مجبور ہوئے۔ کھڑگے نے کہا کہ یہ معاملے آئین مخالف حکومت کی ناکامی کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں انصاف کی طلب کرنے والے لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جب ہم ان مظالم کو دیکھتے ہیں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مودی سرکار کی حکمرانی میں دلتوں، قبائلیوں اور اقلیتوں کے حقوق کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ کھڑگے نے اپنی باتوں میں قوم کے 140 کروڑ شہریوں کے آئینی حقوق کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیا۔
نیشنل کرائم بیورو کی رپورٹ: دلتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم
کانگریس صدر نے نیشنل کرائم بیورو کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دلتوں اور قبائلی خواتین و بچوں کے خلاف ہر گھنٹے میں ایک جرم رپورٹ ہوتا ہے۔ 2014 کے بعد یہ تعداد دگنی ہو چکی ہے، جو کہ ایک خطر ناک صورت حال ہے۔ کھڑگے نے کہا کہ یہ صرف اعداد و شمار نہیں ہیں بلکہ انسانی زندگیوں کے درد کی عکاسی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کانگریس پارٹی اس بات کی ضمانت دے گی کہ آئینی حقوق کی پامالی نہیں ہونے دی جائے گی اور بی جے پی و آر ایس ایس کی آئین مخالف سوچ کا مقابلہ کرتی رہے گی۔
سماجی انصاف کی ضرورت
یہ بیانات واضح کرتے ہیں کہ مودی حکومت کی پالیسیوں نے مخصوص طبقوں کے بوجھ کو بڑھا دیا ہے۔ سماجی انصاف کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے عوامی بیداری اور حکومتی اقدامات کی ضرورت ہے۔ کھڑگے نے کہا کہ اگر یہ ظلم اور مظالم جاری رہتے ہیں تو ملک کی ترقی کا خواب کبھی حقیقت نہیں بن سکے گا۔
یہ وقت ہے کہ ہم سب کو مل کر ان مظالم کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی اور ان لوگوں کے حقوق کی حفاظت کرنی ہوگی، جو خود کو اس ظلم کی چنگل سے آزاد کروانا چاہتے ہیں۔
یہ خبر اس بات کا ثبوت ہے کہ آج بھی ہماری جماعتیں ایسے مسائل پر توجہ دے رہی ہیں، جو کہ حقیقی طور پر لوگوں کی زندگیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ کانگریس کے عزم کو دیکھتے ہوئے ہمیں امید ہے کہ وہ اس راستے پر گامزن رہیں گے۔
کھڑگے کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کی جا رہی ہے، اور یہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب ملک میں سیاسی ہلچل اور عوامی اعتراضات بڑھ رہے ہیں۔