اِسرو کی منصوبہ بندی اور مستقبل کی میشنز
ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارہ، جسے ہم سب اِسرو کے نام سے جانتے ہیں، نے 2024 میں تاریخی کامیابیاں حاصل کیں۔ اب یہ ادارہ 2025 میں مزید بلند پروازوں کی تیاری کر رہا ہے۔ اِسرو کے عزائم صرف قومی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ہیں، جہاں وہ مختلف اقوام کے ساتھ شراکت میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے خلا کی نئی قدریں دریافت کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔
2025 میں، اِسرو کئی اہم مشنز کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ ان مشنز میں ایک خاص اور منفرد سیٹلائیٹ ’نسار‘ ہے، جو کہ ناسا اور اِسرو کے مشترکہ طور پر بنایا گیا ہے۔ یہ سیٹلائیٹ آندھرا پردیش کے ستیش دھون خلائی مرکز سے مارچ 2025 میں لانچ کیا جائے گا۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ یہ زمین کے تقریباً تمام علاقے اور برف کی سطح کو ہر 12 دن بعد مانیٹر کرتا ہے۔
نسار سیٹلائیٹ کی خصوصیات اور مقاصد
نسار کا مطلب ہے ’ناسا-اسرو سنتھیٹک اپرچر رڈار‘۔ یہ زمین اور سمندری برف کی حالت میں ہونے والی تبدیلیوں کی نگرانی کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ یہ خاص طور پر ماحولیاتی نظام کے تجزیے کے لیے ایک اہم ٹول ثابت ہوگا۔ نسار تقریباً 40 فیٹ (12 میٹر) قطر کے ڈرم کے سائز کے ریفلیکٹر انٹینا کے ساتھ رڈار ڈیٹا جمع کرے گا، جو ارض کی زمین اور برف کی سطح میں ایک انچ تک کی تبدیلی کا تجزیہ کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
ہندوستانی سمندری سرحدوں کے تحفظ، زراعت کی بہتری، اور قدرتی وسائل کی بہتر نگرانی کے لیے نسار کی مانیٹرنگ خصوصیات کا استعمال کیا جائے گا۔ اس سیٹلائیٹ کی مدد سے ارض کی ایگریکلچر اور فشریز میں ہونے والی تبدیلیوں کا تجزیہ ممکن ہوگا، جو کہ ملک کی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے۔
اِسرو کے دیگر مشنز اور گگن یان پروگرام
2025 میں اِسرو 6 مزید سیٹلائٹ بھی لانچ کرے گا، جن میں بحریہ کے لیے جی سیٹ-7 آر، آرمی کے لیے جی سیٹ-7 بی، اور براڈ بینڈ اور اِن-فلائٹ کنکٹیویٹی کے لیے جی سیٹ-این2 شامل ہیں۔ یہ تمام منصوبے دفاعی، پیرا ملٹری اور دیگر اہم شعبوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
گگن یان پروگرام، جو کہ ہندوستان کا پہلا انسانی خلائی پروگرام ہے، بھی 2025 کی شروعات میں روبوٹ ویوم متر کے ساتھ تجرباتی پرواز کے لیے تیار ہوگا۔ یہ منصوبہ ہندوستانی شہری کو جلد ہی خلا میں بھیجنے کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کا عزم رکھتا ہے۔ 2026 تک، پہلے ہندوستانی باشندے کو خلا میں بھیجنے کی امید کی جا رہی ہے، جو کہ ایک بڑی کامیابی ہوگی۔
اِسرو کے یہ تمام اقدامات نہ صرف ملک کی سائنسی ترقی کو آگے بڑھائیں گے بلکہ عالمی سطح پر بھی ہندوستان کی ساکھ کو مضبوط کریں گے۔
بین الاقوامی تعاون اور تحقیقاتی ترقیات
اِسرو کے اندرون ملک مشنز کے علاوہ، بین الاقوامی سطح پر بھی اِسرو نے اپنے قدم جمانے کی کوششیں جاری رکھی ہیں۔ جیسے کہ نسار سیٹلائیٹ کی مشترکہ تیاریاں، جو ہندوستان اور امریکہ کے درمیان مضبوط شراکت داری کا مظہر ہیں۔ اِسرو نے اس شراکت داری کے ذریعے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر ایک نئی تحقیقاتی سمت اختیار کی ہے، جس سے نہ صرف ٹیکنالوجی کی ترقی ہوگی بلکہ نئے تجربات اور علم کی بھی فراہمی ممکن ہوگی۔
ہندوستان کی خلائی ایجنسی نے سب سے پہلے چاند پر جا کر اپنی پہچان بنائی اور پھر مریخ کے سفر میں بھی کامیابی حاصل کی۔ اب یہ نئے ہدف اور زیادہ ترقی کی جانب بڑھ رہی ہے۔ اینیشٹیٹیو سے یہ واضح ہوتا ہے کہ خلا میں تحقیقات کا یہ سفر صرف ہندوستان کے لیے ہی نہیں بلکہ انسانیت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
آگے کا سفر
اِسرو کی یہ تمام کوششیں نہ صرف تحقیقاتی میدان میں بلکہ بین الاقوامی سائنسی کمیونٹی میں بھی اہم ہیں۔ مختلف ممالک کے ساتھ تعاون کی بدولت، ہندوستان نے ایک نئی راہ ہموار کی ہے، جس کی بدولت نہ صرف ملک کی ترقی بلکہ انسانیت کے لیے بھی نئی راہیں کھلیں گی۔
اِسرو کی 2025 کے منصوبوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ ادارہ اپنی ذمہ داریوں کو پوری دلجمعی سے نبھا رہا ہے۔ یہ مشن نہ صرف ہندوستان کے لیے بلکیش عالمی سائنس کے میدان میں بھی ایک مثال قائم کریں گے، جس کی بدولت ہم آنے والے دور میں زیادہ ترقی اور کامیابی حاصل کریں گے۔
بہرحال، اِسرو کی کاوشیں نہ صرف خلا کی سیر میں بلکہ عالمی ٹیکنالوجی اور تحقیق کے میدان میں بھی ایک سنگ میل ثابت ہوں گی۔ جیسے جیسے وقت گزرتا ہے، اِسرو کی کامیابیاں ہمیں یہ پیغام دیتی رہیں گی کہ اگر ارادہ مضبوط ہو تو کوئی بھی مشکل راہ میں رکاوٹ پیدا نہیں کر سکتی۔