معاملات کی گرماگرمی: کسانوں کی مہاپنچایت میں اہم فیصلے
گریٹر نوئیڈا میں منعقدہ ایک مہاپنچایت میں بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے واضح کیا ہے کہ کسانوں کے مطالبات تسلیم ہونے تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔ یہ مہاپنچایت زیرو پوائنٹ پر منعقد ہوئی، جہاں کسانوں نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز بلند کی۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت کو کسانوں کی بات سننے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔
مہاپنچایت میں راکیش ٹکیت نے کہا، "حکومت ہمیشہ پولیس فورس کا استعمال کرتی ہے لیکن مسائل کا حل بات چیت سے ہوتا ہے۔ اگر حکومت کسی بھی مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرے تو ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر گفتگو کرے۔” انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ہر چیز کی قیمت بڑھ رہی ہے، لیکن کسانوں کی زمین کے سرکل ریٹ کیوں نہیں بڑھ رہے ہیں؟
کسانوں کی مشکلات: زمین اور قیمتوں کی بے حرمتی
یہ سوالات کسانوں کے لیے نہایت اہم ہیں۔ مہاپنچایت کے دوران، ٹکیت نے کسانوں کی زمین کی قیمتوں میں گراوٹ کو ایک بڑا مسئلہ قرار دیا۔ "اگر حکومت نے اس کا حل نہ نکالا تو احتجاج پورے ملک میں پھیل جائے گا۔” اس طرح کے احتجاج کی ضرورت اس وقت محسوس ہوتی ہے جب کسانوں کی زمین سستی ہو رہی ہو، جبکہ دیگر ہر چیز کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہوں۔
کسانوں کے مسائل کی ایک لمبی فہرست ہے، جن میں مختلف مقامات پر ایم ایس پی گارنٹی قانون کا مطالبہ اور زمین کے حصول کے مسائل شامل ہیں۔ ٹکیت نے کہا کہ ہمیں اپنی بات منوانے کے لیے مزید حکمت عملی طے کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ "بعض جگہوں پر طلبہ پر لاٹھی چارج ہونے کے واقعات پیش آ رہے ہیں، جو کہ ایک تشویشناک امر ہے۔”
انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات: ایک گھنٹے کی بات چیت
مہاپنچایت کے دوران، یمنا اتھارٹی کے او ایس ڈی شیلندر کمار کی قیادت میں انتظامیہ کا ایک وفد بھی حاضر ہوا، جس نے کسانوں کے مسائل پر بات چیت کی۔ یہ بات چیت تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی، جس میں انتظامیہ نے کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے اپنے اقدامات کی تفصیلات پیش کیں۔
اس بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ 7 جنوری کو ایک اہم میٹنگ ہوگی، جس میں تینوں اتھارٹیز کے سی ای اوز، گوتم بدھ نگر کے ضلعی مجسٹریٹ اور پولیس کمشنر شرکت کریں گے۔ اس میٹنگ میں کسانوں کے تمام مسائل پر تفصیل سے غور کیا جائے گا۔
کسانوں سے عہد: آخری سانس تک جدوجہد
راکیش ٹکیت نے کسانوں کو یقین دلایا کہ وہ ان کے مطالبات کے لیے آخری سانس تک جدوجہد کرتے رہیں گے۔ "ہمیں تیار رہنا ہوگا کہ جہاں جہاں کسانوں کو روکا جا رہا ہے، وہیں سے احتجاج کیا جائے گا۔” اس عزم کے ساتھ، ٹکیت نے کسانوں کو حوصلہ دیا کہ وہ اپنے حقوق کے لیے اپنا جھنڈا بلند رکھیں۔
کسانوں کے اس عزم کی پیروی کرتے ہوئے، مختلف مقامات پر احتجاج جاری رہے گا۔ "ہماری کوشش ہے کہ ہم حکومت کو یہ بات سمجھا سکیں کہ کسانوں کے مسائل کا حل صرف بات چیت سے ہی ممکن ہے۔”
اس صورتحال کے ساتھ، کسان ایک ایسی تحریک میں شامل ہو رہے ہیں جو نہ صرف ان کے حقوق کی حفاظت کے لیے بلکہ ملک کی معیشت کی بہتری کے لیے بھی ضروری ہے۔
کسانوں کی جدوجہد کا مستقبل: اتحاد کی قوت
بھارتیہ کسان یونین کے اس عزم کے ساتھ، کسانوں کی جدوجہد کا مستقبل روشن نظر آتا ہے۔ یہ اتحاد نہ صرف ان کے مطالبات کے لیے اہم ہے بلکہ اس سے ملک کی معیشت اور ترقی پر بھی مثبت اثر مرتب ہوگا۔
جیسے جیسے بھاشا میں تبدیلی آتی ہے، ویسے ویسے حکومت کو بھی اپنی پالیسیوں میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔ اگر جلد ہی حکومت نے کسانوں کے مسائل کا حل نہ نکالا تو یہ تحریک مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
اگر آپ مزید معلومات چاہتے ہیں تو آپ ہمارے پچھلے مضمون "کسان تحریک: ایک نئی شروعات” پر بھی جا سکتے ہیں، یا ہمارے نیوز پیج پر مزید تازہ ترین معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔