دولت پور-نصیر آباد: ایک تاریخی دورے کی داستان
امریکہ کے 39ویں صدر جمی کارٹر کا اتوار کو 100 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ ان کی طویل زندگی نے دنیا کے کئی حصوں پر اثر ڈالا، لیکن خاص طور پر ان کا ہندوستان کے ساتھ گہرا تعلق ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ جمی کارٹر 1978 میں ہندوستان کا دورہ کرنے والے تیسرے امریکی صدر تھے، اور ان کے اس دورے کے نتیجے میں ہریانہ کا ایک چھوٹا سا گاؤں ‘کارٹر پوری’ کے نام سے جانا جانے لگا۔ یہ گاؤں آج بھی ان کے ہندوستان سے پیار کا ایک لازوال نشان ہے۔
کارٹر کا دورہ: ایک یادگار لمحہ
کون؟ جمی کارٹر، ایک ممتاز امریکی صدر جو 1977 سے 1981 تک اپنے عہدہ پر فائز رہے۔ کیا؟ انہوں نے 1978 میں ہندوستان کا ایک کامیاب دورہ کیا، جس نے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط کیا۔ کہاں؟ یہ دورہ بھارتی دارالحکومت دہلی سے ایک گھنٹہ کے فاصلے پر واقع ہریانہ کے گاؤں دولت پور-نصیر آباد میں ہوا۔ کب؟ یہ دورہ 3 جنوری 1978 کو ہوا۔ کیوں؟ اس دورے کا مقصد دوستی کی بنیاد رکھنا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بڑھانا تھا۔ کیسے؟ کارٹر اور ان کی اہلیہ روسالین کارٹر نے اس دورے کے دوران مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت کی اور مختلف ثقافتی سرگرمیوں میں شرکت کی۔
کارٹر کا یہ دورہ اس قدر کامیاب رہا کہ گاؤں کے لوگوں نے ان کی محبت اور دوستانہ تعلقات کی نشانی کے طور پر علاقے کا نام ‘کارٹر پوری’ رکھ دیا۔ یہ نام نہ صرف ایک بقایا یادگار ہے بلکہ یہ دوستی کے ایک نئے باب کی شروعات بھی ہے۔ جب جمی کارٹر کو 2002 میں نوبل امن ایوارڈ ملنے کی خوشی میں گاؤں میں جشن منایا گیا تو یہ واضح ہوا کہ ان کی محنت اور محبت کے سچے اثرات آج بھی زندہ ہیں۔
جمی کارٹر کا ذاتی تعلق ہندوستان کے ساتھ
جمی کارٹر کا ہندوستان سے ایک منفرد اور ذاتی تعلق بھی تھا۔ ان کی والدہ لیلین کارٹر نے 1960 کی دہائی کے آخر میں پیس کارپس کے ساتھ ہندوستان میں صحت رضاکار کے طور پر کام کیا۔ یہ ان کے خاندان کی محبت کو ہندوستان کے ساتھ مزید گہرا کرتا ہے۔ کارٹر کی والدہ کی خدمات نے ان کے دل میں ہندوستان کے لیے محبت کا بیج بویا، جو بعد میں ان کی زندگی اور سیاست میں ایک بڑی تاثیر بنا۔
کارٹر کی صدارت کے دور میں، امریکہ اور ہندوستان کے تعلقات کو ایک نئی سمت دی گئی۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں مذاکرات کی بنیاد رکھی اور عالمی امن کے لیے اپنی کوششوں کی بنا پر عالمی سطح پر ایک نمایاں مقام حاصل کیا۔ ان کی نیک نیتی اور سچائی کی مثالیں آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
کارٹر کا اثر: ایک مستند دوست کی کہانی
جمی کارٹر کو ہندی ثقافت اور روایات کی گہرائی سے سمجھنے کا موقع ملا۔ انہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر مختلف ثقافتی تقریبات میں شرکت کی اور مقامی لوگوں کے ساتھ قریبی رابطے میں رہے۔ ان کا یہ دوستانہ رویہ آج بھی اُن کے یادگار لمحوں کی نشانی ہے۔
جب کارٹر کو 2002 میں نوبل امن ایوارڈ ملا، تو اس موقع پر ہندوستان کے لوگ ایک بار پھر ان کی محبت کے ساتھ ان کی خدمات کا اعتراف کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ گاؤں کے لوگوں نے اس خوشی کے موقع پر بھرپور جشن منایا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کارٹر کی شخصیت نے نہ صرف امریکہ بلکہ ہندوستان کے لوگوں کے دلوں میں بھی ایک خاص مقام حاصل کر لیا ہے۔
دوستی کی علامت: ‘کارٹر پوری’ کی کہانی
آج ‘کارٹر پوری’ ایک ایسی علامت ہے جو اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ دوستی کی کیا اہمیت ہے۔ یہ گاؤں نہ صرف جمی کارٹر کے دورے کی یادگار ہے بلکہ یہ بین الثقافتی تعلقات کی بھی ایک خوبصورت مثال ہے۔ کارٹر کی محبت اور توجہ نے اس گاؤں کے لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں کیں، جس کی وجہ سے وہ ہمیشہ ان کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔
کارٹر کا نظریہ امن و دوستی
جمی کارٹر کا امن اور دوستی کا نظریہ آج بھی اہم ہے۔ ان کی کوششیں آج بھی ہماری دنیا میں امن کے فروغ کے لیے ایک مثال بنی ہوئی ہیں۔ ان کے دورے نے عالمی سطح پر دوستی کی ایک نئی مثال قائم کی، جس کو آج بھی لوگ یاد کرتے ہیں۔
ہندوستان میں ان کی محبت کی داستان آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ ‘کارٹر پوری’ گاؤں جمی کارٹر کا ایک ایسا نشان ہے جو دوستی کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ گاؤں نہ صرف جمی کارٹر کے ساتھ دوستی کے رشتے کا اظہار کرتا ہے بلکہ یہ ہمارے درمیان ثقافتی روابط کو بھی مستحکم کرتا ہے۔
اجتماعی یادیں: ایک مشترکہ مستقبل کی توقع
کارٹر کی یادیں اور ان کا اثر نہ صرف امریکہ بلکہ عالمی سطح پر لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ ان کی زندگی کا یہ سفر ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ محبت اور دوستی کے رشتے ہمیشہ اہم ہیں اور ان کی بنیاد پر ہم ایک بہتر دنیا کی تشکیل کر سکتے ہیں۔ ‘کارٹر پوری’ گاؤں کی داستان ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دوستی کے رشتے کبھی نہیں ٹوٹتے اور یہ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔