اجلاس کے دوران پارلیمنٹ میں مسلسل ہنگامہ آرائی اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے متنازعہ بیانات کے خلاف کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں کھڑی ہیں۔ اس دوران، پرینکا گاندھی نے پارلیمنٹ میں پیش آنے والے ایک واقعہ کے بارے میں اپنی رائے دی ہے جس میں انہوں نے راہل گاندھی کا بھر پور دفاع کیا۔
پارلیمنٹ میں مظاہرہ اور جھگڑے کی وجوہات
پارلیمنٹ کے احاطے میں مظاہرے کا سلسلہ جاری ہے جہاں کانگریس کے اراکین نے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر اٹھا کر امت شاہ سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ پرینکا گاندھینے تازہ ترین جھگڑے کی صورتحال کو ایک سازش قرار دیا ہے، جو کہ دراصل امت شاہ کو بچانے کے لئے کی جا رہی ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ نے مظاہرین کو دھکا دیتے ہوئے ایک ہنگامہ کھڑا کر دیا۔
مظاہرے کے دوران بی جے پی کے دو اراکین زخمی بھی ہوئے، جس کے لیے انہوں نے راہل گاندھی کو الزام ٹھہرایا۔ پرینکا گاندھی نے اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف بی جے پی کی جانب سے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مظاہرین نے صرف اپنے آئین کے تحفظ کے لئے نعرے لگائے اور کسی قسم کی تشدد کی کوشش نہیں کی۔
پرینکا گاندھی کا مؤقف
پرینکا گاندھی نے کہا کہ "ہم روزانہ صبح 10 بجے سے 11 بجے تک اپنے حق کے لئے احتجاج کرتے ہیں، اور اب تک ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ آج جو کچھ بھی ہوا، وہ ایک سازش ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ "ہم بی جے پی والوں کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ یہاں آ کر جئے بھیم بول کر دکھائیں، کیونکہ ان کی زبان نے ان کا حقیقی چہرہ ظاہر کر دیا ہے۔”
پرینکا نے راہل گاندھی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ پرامن طریقے سے احتجاج میں شامل ہونے کے لئے پارلیمنٹ میں داخل ہو رہے تھے، لیکن بی جے پی کے اراکین نے انہیں روکا۔ انہوں نے اس واقعہ کو واضح طور پر دھوکہ دہی اور سیاسی چالاکی قرار دیا، اور کہا کہ یہ سب امت شاہ کو بچانے کی ایک کوشش ہے۔
بی جے پی کا رویہ
پرینکا گاندھی کی گفتگو میں زور دیتے ہوئے یہ بھی انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ نے نہ صرف راہل گاندھی بلکہ ملکارجن کھڑگے کو بھی دھکا دیا۔ یہ صورتحال بی جے پی کے موجودہ رویے کا عکاس ہے جس کے تحت وہ اپنے مخالفین کو دبانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھکا مکی کی اس صورتحال نے پارلیمنٹ کے اخلاقی کردار کو داغدار کیا ہے۔
احتجاج کی حقیقت اور سیاست
مظاہرے کے دوران، پرینکا گاندھی نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ یہ بات چیت اور احتجاج جمہوریت کا حصہ ہیں اور ان کے حق میں لڑنا ایک تمام شہریوں کا حق ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا احتجاج کسی بھی قسم کی تشدد یا ہنگامہ آرائی کے بغیر جمہوری طریقے سے جاری رہے گا، لیکن بی جے پی کی طرف سے طاقت کا استعمال ان کی سیاسی کمزوری کا ثبوت ہے۔
جبکہ کئی سیاستدان اس معاملے پر اظہار خیال کر رہے ہیں، پرینکا گاندھی نے خاص طور پر کہا کہ اگر حکومت کو عوامی مسائل کی پرواہ ہوتی تو وہ اس طرح کے جھگڑوں کی بجائے اصلاحات پر کام کرتی۔
مستقبل کی توقعات
یہ واقعہ نہ صرف پارلیمنٹ کے اندر ہونے والے جھگڑوں کی عکاسی کرتا ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کے لئے عوامی مسائل کو نظرانداز کر رہی ہیں۔ پرینکا گاندھی کے اس بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے پارٹی اراکین کی حمایت کرتی ہیں اور بی جے پی کے خلاف سیاسی مہم جاری رکھیں گی۔
جبکہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن کے اراکین کی جانب سے سخت احتجاج جاری ہے، عوامی توقعات یہ ہیں کہ یہ مظاہرے صرف سیاسی مفادات کے لئے نہیں بلکہ واقعی میں عوامی حقوق اور انصاف کی بحالی کے لیے ہیں۔۔