تلنگانہ: اساتذہ کی جانب سے غیر قانونی چھٹیوں کا معاملہ، کلکٹر کی سخت کارروائی

پہلا ہنگامہ: 20 اسکولوں کے 80 اساتذہ کا دعوت کھانے کی وجہ سے غیر حاضر ہونا

ریاست تلنگانہ کے شیک پیٹ منڈل میں ایک دلچسپ اور حیران کن واقعہ پیش آیا ہے جہاں 20 سرکاری اسکولوں کے 80 اساتذہ نے دعوت کھانے کے لیے وقت مقررہ سے قبل ہی اسکولوں میں چھٹی لے لی۔ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب بچوں کے والدین نے اپنے بچوں سے دریافت کیا کہ آج اسکول کی چھٹی وقت سے پہلے کیوں ہوئی۔ ان والدین کو جب پتہ چلا کہ اساتذہ نے چھٹی کی ہے تاکہ وہ ایک دعوت میں شامل ہو سکیں، تو انہوں نے اس معاملے کی شکایت ضلع کے کلکٹر سے کی۔

کیا ہوا؟ کلکٹر کی فوری کارروائی

ضلع کلکٹر، انودیپ دوری شٹی نے فوراً اس معاملے کی تحقیقات شروع کی، اور یہ جان کر حیران رہ گئے کہ والدین کی شکایت درست تھی۔ کلکٹر نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 20 اساتذہ کے ساتھ ساتھ ڈسٹرکٹ انسپکٹر آف اسکولز (ڈی آئی او ایس) یداگِری کو بھی معطل کر دیا۔ اساتذہ کا یہ غیر ذمہ دارانہ عمل بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کے مترادف تھا۔ ان کی یہ دعوت حیدر آباد میں ایک نجی مقام پر 13 دسمبر 2024 کو منعقد کی گئی تھی جس نے ہر سو افواہیں پھیلائی۔

کہاں ہوا یہ واقعہ؟

یہ واقعہ حیدر آباد میں واقع بنجارا ہلز کے ایک سرکاری اسکول میں پیش آیا۔ جہاں اسکول کے ڈپٹی انسپکٹر آف اسکولز یداگِری نے اپنے دیگر 80 اساتذہ کے ساتھ مل کر دعوت کا اہتمام کیا تھا۔ اس دعوت میں شامل ہونے کے لیے اساتذہ نے اسکول کا وقت چھوڑا، جس کی وجہ سے بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی۔

کیوں ہوئی یہ چھٹی؟

دعوت کی وجہ صرف خوشیاں منانا نہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک بڑی بات یہ تھی کہ ان اساتذہ نے یہ سوچا کہ کسی نہ کسی طرح وقت نکال کر یہ تقریب انجام دی جائے۔ یہ غیر ذاتی سرگرمیاں اساتذہ کے پیشے کی روح کے خلاف ہیں کیوں کہ ان کا بنیادی فرض بچوں کو اچھی تعلیم دینا ہے۔ اساتذہ کی یہ غیر ذمہ داری عوام میں شدید غم و غصے کا باعث بنی ہے۔

کیسے ہوا یہ سب؟

دعوت میں شرکت کرنے کے بعد جب بچوں کے والدین نے مدرسے جانے کے حوالے سے اپنے بچوں سے سوالات کیے تو انہیں اساتذہ کی غیر موجودگی کا معلوم ہوا۔ والدین کے شکایت کرنے پر کلکٹر نے اس معاملے کی فوری تحقیق کی جس میں ان کی معلومات کی تصدیق ہوگئی۔ کلکٹر نے اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کارروائی کی۔

محکمہ تعلیم کی ذمہ داری

حکومت کا مقصد ہے کہ بچوں کو بہترین تعلیم فراہم کی جائے، لیکن اس طرح کی سرگرمیوں سے نہ صرف والدین کی تشویش میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ نظام تعلیم کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے۔ تلنگانہ میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس طرح کی غیر ذمہ داری کا خاتمہ کیا جائے اور اساتذہ کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا جائے۔

بیداری کی ضرورت

اس واقعے نے ایک بار پھر اس بات کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے کہ اساتذہ کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہیے۔ والدین کی شکایات کے بعد کلکٹر نے فوری طور پر جو کارروائی کی ہے، وہ یقیناً ایک اچھا اقدام ہے۔ اس طرح کے معاملات کی روک تھام کے لیے مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ سسٹم کی ساکھ کو بحال کیا جا سکے۔

حکومتی اقدامات

حکومت نے اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مزید تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ اساتذہ کے کام کاج کا باقاعدگی سے معائنہ کیا جائے گا تاکہ ایسی صورتحال دوبارہ نہ ہو۔ والدین کی شکایات کو سنجیدگی سے لیا جائے گا اور ان کی آواز کو اہمیت دی جائے گی۔

ریاست تلنگانہ میں اس واقعے نے عوامی سطح پر ایک نئی بحث کا آغاز کیا ہے کہ تعلیم کے نظام کو کس طرح اور بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اساتذہ کی تربیت اور ان کے رویے میں تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت ایسے پروگرامز کا آغاز کرے جس سے اساتذہ کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو بہتر بنایا جا سکے۔

یہ واقعہ صرف تلنگانہ میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ایک مثال قائم کرتا ہے کہ ہمیں اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے سنجیدہ رہنا چاہیے۔ یاد رہے کہ تعلیم کا مقصد نہ صرف علم دینا ہے بلکہ بچوں کے مستقبل کو بہتر بنانا بھی ہے۔۔