الیکشن سے پہلے مہاراشٹر میں ہنگامہ: بی جے پی لیڈر ونود تاوڑے کے خلاف 5 کروڑ روپے کی لین دین پر چھیتج ٹھاکر کے سنگین الزامات
مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کی گہما گہمی کے دوران بی جے پی کے جنرل سکریٹری ونود تاوڑے پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ وہ ووٹروں کو پیسے تقسیم کر رہے تھے۔ یہ واقعہ پال گھر کے علاقے ویرار کے ایک ہوٹل میں پیش آیا، جہاں بہوجن وکاس اگھاڑی (بی وی اے) اور بی جے پی کارکنان کے درمیان جھڑپ ہوئی۔
اس معاملے پر بی وی اے کے صدر ہیتیندر ٹھاکر نے دعویٰ کیا کہ ونود تاوڑے کے پاس سے ایک ڈائری برآمد ہوئی ہے، جس میں 15 کروڑ روپے کی لین دین کا ذکر موجود ہے۔ چھیتج ٹھاکر، جو نالا سوپارا سے بی وی اے کے امیدوار ہیں، نے الزام لگایا ہے کہ ونود تاوڑے 5 کروڑ روپے نقد لے کر نالا سوپارا پہنچے تھے تاکہ بی جے پی امیدوار راجن نائک کو دیے جا سکیں۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر ہوٹل کو گھیر لیا اور تفتیش کا آغاز کیا۔ ونود تاوڑے کی گاڑی کی بھی تلاشی لی گئی، اور ہوٹل کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا۔ پولیس یہ جانچ کر رہی ہے کہ الزامات میں کتنی صداقت ہے۔ اس دوران بی وی اے کارکنان نے ہوٹل کو گھیر کر شدید احتجاج کیا۔
معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ونود تاوڑے کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ شیو سینا یو بی ٹی کے لیڈر سنجے راؤت نے کہا کہ ’’بی جے پی کا کھیل ختم ہو گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کو بی جے پی لیڈروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔‘‘ کانگریس نے بھی اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں تاوڑے پر ووٹ خریدنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
بی جے پی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ صرف سیاسی پروپیگنڈہ ہے۔ تاہم، انتخابات سے عین قبل یہ معاملہ مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل پیدا کر چکا ہے۔