مہاراشٹر انتخابات کے دوران بی جے پی پر شدید تنقید، شیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے نے ضابطہ اخلاق پر سوال اٹھایا
مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کی گہما گہمی اپنے عروج پر ہے، جہاں 288 سیٹوں پر 20 نومبر کو ووٹنگ ہونے والی ہے۔ جیسے جیسے انتخابات کی تاریخ قریب آ رہی ہے، سیاسی پارٹیاں ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے جارحانہ مہم چلا رہی ہیں۔ پورے ملک کی نظریں اس وقت مہاراشٹر پر جمی ہوئی ہیں، جہاں روز بروز سیاسی الزامات اور جوابی حملے شدت اختیار کر رہے ہیں۔
ہفتہ کے روز شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے بیان ‘ووٹوں کا دھرم یُدھ’ کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ بیان الیکشن کمیشن کے مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ ڈومبی ولی میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ادھو نے کہا، "ہمارا ہندوتوا لوگوں کے گھروں میں چولہے جلاتا ہے، جبکہ بی جے پی کا ہندوتوا لوگوں کو جلا کر راکھ کر دیتا ہے۔”
بی جے پی پر تنقید اور انتخابی ترانہ کا ذکر
ادھو ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں لوک سبھا انتخابات سے قبل ہونے والے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کو اپنے انتخابی ترانے سے ‘جئے بھوانی، جئے شیواجی’ کے الفاظ ہٹانے کے لیے کہا گیا تھا، لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے دیویندر فڑنویس کے ‘ووٹوں کا دھرم یُدھ’ کے بیان کو ضابطہ اخلاق کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ وہ الیکشن کمیشن سے واضح جواب چاہتے ہیں کہ کیا یہ بیان قانونی اصولوں پر پورا اترتا ہے؟
بی جے پی کے اندرونی حالات پر حملہ
شیو سینا سربراہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی موقع پرست سیاستدانوں سے بھری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا، "بی جے پی جو اپنے کارکنان کی قربانیوں اور محنت کے بل بوتے پر کھڑی ہوئی، اب ایک ہائبرڈ پارٹی بن چکی ہے جو موقع پرستی کی افزائش گاہ ہے۔”
مہاراشٹر انتخابات کی اہمیت
مہاراشٹر انتخابات میں شیو سینا اور بی جے پی کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی ریاست کی سیاست کو مزید گرم کر رہی ہے۔ انتخابی سرگرمیاں عروج پر ہیں، اور عوام کے درمیان مذہب، ہندوتوا، اور سیاست کے امتزاج پر مباحثے تیز ہو گئے ہیں۔