کلکتہ ہائی کورٹ نے کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں ایک خاتون ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے معاملے پر منگل، 13 اگست 2024 کو سماعت کی۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے استفسار کیا کہ وہ اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے میڈیکل کالج کے پرنسپل کے استعفیٰ کو قبول کیوں نہیں کر رہے؟ ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ پرنسپل کو طویل رخصت پر بھیج دیا جائے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر سندیپ گھوش، جنہوں نے اس واقعے کے بعد احتجاجاً آر جی کر میڈیکل کالج کے پرنسپل کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، کو ممتا بنرجی کی حکومت نے نیشنل میڈیکل کالج کا پرنسپل مقرر کر دیا تھا۔
عدالت نے کہا، "ڈاکٹرز ہڑتال پر ہیں، اسپتالوں میں کام متاثر ہو رہا ہے اور مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ مسئلہ صرف مغربی بنگال تک محدود نہیں بلکہ پورے ہندوستان میں پھیل چکا ہے۔ ہمیں ڈاکٹروں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ ان کی ایک ساتھی کو انتہائی وحشیانہ طریقے سے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کر دیا گیا ہے۔”
عدالت نے مزید کہا کہ ریاست کے اعلیٰ افسران نے ڈاکٹروں کو اتوار تک کا الٹی میٹم دیا ہے، لیکن فی الحال عدالت کوئی رائے نہیں دے رہی۔ سرکاری وکیل کو ہدایت دی گئی کہ وہ مظاہرین ڈاکٹروں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کریں کیونکہ ان کا احتجاج جائز ہے۔
ریاستی حکومت نے یقین دہانی کرائی کہ تحقیقات مکمل شفافیت کے ساتھ جاری ہیں اور پولیس کے اعلیٰ افسران باقاعدگی سے اپ ڈیٹس فراہم کر رہے ہیں۔ تاہم، سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیل رہی ہیں۔
واضح رہے کہ جمعہ، 9 اگست کو آر جی کر میڈیکل کالج میں ایک ٹرینی خاتون ڈاکٹر کی لاش ملی تھی، جسے زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ ملزم، جو کولکاتا پولیس کا ایک رضاکار بتایا جاتا ہے، کو پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ہفتے کی شام تک گرفتار کر لیا۔ اس واقعے کے بعد ملک بھر میں میڈیکل کے طلباء اور ریزیڈنٹ ڈاکٹروں نے احتجاج شروع کر دیا، جن کا مطالبہ ہے کہ کیس کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپی جائے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ اگر پولیس اتوار تک کیس حل نہیں کر پاتی تو اسے سی بی آئی کو منتقل کر دیا جائے گا۔ تاہم، اس یقین دہانی کے باوجود، ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری ہے جس کے باعث طبی خدمات متاثر ہو رہی ہیں۔