بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف قتل کا مقدمہ درج، تشدد کی لہر جاری

بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی تشکیل کے باوجود، ملک میں جاری تشدد میں کمی نہیں آ رہی۔ تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق، سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور چھ دیگر افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ ایک پرتشدد واقعے کے دوران ہونے والی ایک شخص کی موت کے حوالے سے ہے، جس کا تعلق گزشتہ ماہ کے دوران ہونے والے تصادم سے ہے۔ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت گرنے کے بعد یہ ان کے خلاف پہلا مقدمہ ہے، جس کی خبر منگل کو میڈیا رپورٹس میں سامنے آئی ہے۔

بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق، قتل کا یہ مقدمہ ایک جنرل اسٹور کے مالک ابو سعید کے خیر خواہوں کی طرف سے درج کرایا گیا ہے، جو 19 جولائی کو پولیس کی گولی کا شکار ہوئے تھے۔ اس مقدمے میں شیخ حسینہ کے علاوہ عوامی لیگ کے جنرل سیکریٹری عبدالقادر، سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال اور سابق پولیس ڈائریکٹر جنرل چودھری عبداللہ المامون کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ کچھ اہم پولیس افسران بھی اس مقدمے میں ملزم قرار دیے گئے ہیں۔

دوسری جانب، بی این پی (بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی) نے محمد یونس کی قیادت میں قائم کی گئی عبوری حکومت سے اپیل کی ہے کہ خالدہ ضیا اور ان کے بیٹے طارق رحمان کے خلاف درج تمام مقدمات واپس لیے جائیں۔ خالدہ ضیا کو حال ہی میں جیل سے رہا کیا گیا ہے، اور بی این پی کی درخواست پر جلد ہی کوئی فیصلہ متوقع ہے۔

ان تمام واقعات کے دوران بنگلہ دیش میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ عبوری حکومت کی تشکیل کے باوجود، حالات میں خاصی بہتری نظر نہیں آ رہی ہے۔ تازہ ترین تشدد کا واقعہ دارالحکومت ڈھاکہ کے سیتو بھون میں پیش آیا، جہاں مظاہرین نے حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی اور وہاں کھڑی کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں ملازمتوں میں ریزرویشن کے خلاف شروع ہونے والے احتجاج نے گزشتہ دنوں شدت اختیار کر لی تھی، جس کے نتیجے میں شیخ حسینہ سے وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ بالآخر، شیخ حسینہ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا اور وہ ملک چھوڑ کر ہندوستان چلی گئیں۔ شیخ حسینہ کی حکومت گرنے کے بعد بھی ملک میں تشدد کے دوران 230 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 550 سے تجاوز کر چکی ہے۔ فی الحال بنگلہ دیش میں نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت قائم کی گئی ہے، جو اگلے عام انتخابات کرائے گی۔ تاہم، ان انتخابات کی تاریخ کے بارے میں ابھی تک کوئی تفصیلات نہیں دی گئی ہیں۔