ہماچل پردیش میں زور دار بارشوں نے زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ پوری ریاست میں 338 سڑکیں بند ہو چکی ہیں، جس سے نقل و حمل بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ موسلا دھار بارشوں نے ریاست میں پانی کے بحران کے ساتھ ساتھ بجلی کی فراہمی کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ 116 سے زیادہ پانی کی سپلائی اسکیمیں متاثر ہیں اور سینکڑوں ٹرانسفارمرز خراب ہونے کی وجہ سے عوام کو بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔ راجدھانی شملہ میں صورتحال سب سے زیادہ سنگین ہے۔
ہماچل پردیش میں چار قومی شاہراہیں بند ہو چکی ہیں، جبکہ شملہ میں 104 اور منڈی میں 71 سڑکوں پر آمد و رفت رک چکی ہے۔ بند سڑکوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے کام جاری ہے یا متبادل راستے تلاش کیے جا رہے ہیں۔ اس رکاوٹ کے باعث ایچ آر ٹی سی کی بس سروس بھی متاثر ہوئی ہے، شملہ شہر اور دیہی علاقوں میں کئی بس روٹس معطل ہو چکے ہیں اور مسافروں کو وقت پر منزل تک پہنچنے میں دشواری ہو رہی ہے۔ نتیجتاً، سیاحوں کو بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جبکہ ایچ آر ٹی سی کو مالی نقصان کا سامنا ہے۔ بجلی کی سپلائی میں رکاوٹ کے سبب کئی علاقے تاریکی میں ڈوب گئے ہیں۔
کنور میں حالیہ بارشوں کے بعد بادل پھٹنے سے ضلع کے ندی نالے طغیانی کا شکار ہو گئے ہیں۔ جگہ جگہ لینڈ سلائیڈز نے قومی شاہراہ اور رابطہ سڑکیں منقطع کر دی ہیں، جس سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ستلج اور اسپیتی ندی کے سبگن کھاب اور ڈوگری کی پہاڑیوں پر بھی بادل پھٹنے سے بڑے پیمانے پر ملبہ اور پتھر گرے ہیں، جس سے پوہ کاجا راستہ مکمل طور پر منقطع ہو چکا ہے۔