رام مندر کی ’پران پرتشٹھا‘ تقریب کے دعوت نامے نے ملک میں سیاسی گرما گرمی پیدا کر دی ہے۔ ہندو مت میں اہم مقام رکھنے والے چاروں شنکراچاریہ نے پران پرتشٹھا تقریب کے خاکہ پر سوال اٹھاتے ہوئے خود کو اس سے علیحدہ کر لیا ہے۔
پوری پیٹھ کے شنکراچاریہ سوامی نِسچلانند سرسوتی نے کہا، ’’ہم اس تقریب میں تالی بجانے تھوڑی نہ جائیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انہیں رام للا کی پران پرتشٹھا تقریب میں شرکت کا دعوت نامہ ملا ہے لیکن انہیں صرف ایک شخص کے ساتھ آنے کو کہا گیا ہے۔
نِسچلانند نے کہا کہ اگر مجھے 100 لوگوں کے ساتھ آنے کی دعوت دی جاتی تب بھی میں اس پروگرام میں نہ جاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ مودی وہاں مجسمہ کو چھوئیں اور وہ ان کے لیے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں اور جے کا نعرہ لگائیں۔
شاردا پیٹھ کے شنکراچاریہ سدانند سرسوتی نے بھی پران پرتشٹھا کے طریقہ کار پر سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام رام مندر کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ ووٹوں کے بارے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوش کے نامناسب مہینے میں پرانت پرتشٹھا کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا!
ہندو مہاسبھا اتر پردیش نے بھی ایک ویڈیو شیئر کیا ہے۔ اس ویڈیو کو سرینگری مٹھ کے شنکراچاریہ جگت گرو سوامی بھارتی تیرتھ سے منسوب کیا گیا ہے۔ ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شنکراچاریہ رام للا کی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے۔ کہا گیا ہے کہ یہ ہندو برادری کو بیوقوف بنانے اور لوک سبھا انتخابات سے قبل پروپیگنڈہ کرنے کے لیے بی جے پی کا اسپانسرڈ پروگرام ہے۔
چاروں شنکراچاریہ کی عدم شرکت سے بی جے پی حکومت پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ حکومت ہندوؤں کے جذبات سے کھیل رہی ہے۔
اہم نکات:
- چاروں شنکراچاریہ نے رام مندر کی پران پرتشٹھا تقریب میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔
- شنکراچاریہ کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام رام مندر کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ ووٹوں کے بارے میں ہے۔
- اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ حکومت ہندوؤں کے جذبات سے کھیل رہی ہے۔