دہلی کی ہوا پاکستان اور افغانستان کی ’زہریلی ہوا‘ کے سبب مزید خراب

فضائی آلودگی کا بحران شدت اختیار کر گیا: سرحد...

این ایچ آر سی کے پروگرام کا اختتام، آٹھ ممالک کے 33 نمائندگان ہوئے شامل

جنوبی نصف کرے کے ترقی پذیر ممالک کے انسانی...

جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: انڈیا اتحاد کی حکومت بننے کا دعویٰ، ملکارجن کھڑگے کا بیان

جھارکھنڈ انتخابات میں ملکارجن کھڑگے کا دعویٰ، انڈیا اتحاد...

کرناٹک: بی جے پی سے اتحاد پر جے ڈی ایس میں گھمسان، دیوگوڑا نے کرناٹک صدر کو پارٹی سے نکالا

لوک سبھا انتخاب سے پہلے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنا جے ڈی ایس (جنتا دل سیکولر) کے لیے مہنگا ثابت ہو رہا ہے۔ پارٹی کے اندر بغاوت کی آوازیں لگاتار بلند ہو رہی ہیں اور لیڈران و کارکنان کا پارٹی چھوڑنے کا ایک سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ مخالفین میں بیشتر کا تعلق اقلیتی طبقہ سے ہے۔ اس درمیان بڑی خبر یہ سامنے آ رہی ہے کہ جے ڈی ایس کے قومی صدر ایچ ڈی دیوگوڑا نے کرناٹک کے پارٹی صدر سی ایم ابراہیم کو پارٹی سے باہر نکال دیا ہے۔

دراصل سی ایم ابراہیم لگاتار جے ڈی ایس اور بی جے پی اتحاد کے خلاف آواز اٹھا رہے تھے، جبکہ ایچ ڈی دیوگوڑا اس اتحاد سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایچ ڈی دیوگوڑا نے جمعرات کو اعلان کر دیا کہ پارٹی نے کرناٹک جے ڈی ایس صدر ابراہیم کو معطل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ایک میٹنگ میں اتفاق رائے سے لیا گیا اور ایچ ڈی کماراسوامی کو کرناٹک میں جے ڈی ایس کا نیا ریاستی صدر منتخب کیا گیا ہے۔ میٹنگ کے بعد دیوگوڑا نے کہا کہ ’’ہم نے جے ڈی ایس کور کمیٹی کے اراکین کی میٹنگ بلائی، تبادلہ خیال کیا، سبھی کی رائے لی اور اس کے بعد سی ایم ابراہیم کو ریاستی صدر کے عہدہ سے ہٹا دیا۔‘‘

دراصل سی ایم ابراہیم نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’میں پارٹی کا ریاستی صدر ہوں، تو مجھے پارٹی کیوں چھوڑنی چاہیے؟‘‘ ان کے اس رخ سے دیوگوڑا اور ایچ ڈی کماراسوامی سمیت جے ڈی ایس کے دیگر لیڈران بھی حیران رہ گئے۔ ابراہیم لگاتار جے ڈی ایس کا این ڈی اے اتحاد میں شامل ہونے کی مخالفت کر رہے تھے۔ انھوں نے سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی کے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کو لے کر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ انھوں نے صاف طور پر کہا کہ ہم ایک سیکولر پارٹی ہیں اور کسی بھی وجہ سے بی جے پی سے ہاتھ نہین ملائیں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’میں (جے ڈی ایس کا) ریاستی صدر ہوں… ہم طے کریں گے کہ بی جے پی کو چھوڑ کر کس کے ساتھ اتحاد کرنا ہے… میں ان سے (کماراسوامی سے) واپس آنے کے لیے کہوں گا۔‘‘

واضح رہے کہ ایچ ڈی دیوگوڑا نے جب بی جے پی کے ساتھ جے ڈی ایس اتحاد کا اعلان کیا تو پارٹی کا ایک بڑا طبقہ اس سے حیران رہ گیا۔ یہی وجہ ہے کہ اتحاد کے فیصلہ کے بعد سے اب تک سینکڑوں لینڈران و کارکنان پارٹی کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں۔ ان میں سے بیشتر مسلم طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ بدھ کے روز میسور شہر کے نرسمھ راجہ اسمبلی حلقہ سے عبدالقادر سمیت 100 سے زیادہ عہدیداروں نے جے ڈی ایس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ جے ڈی ایس کے نشان پر اسمبلی انتخاب لڑنے والے عبدالقادر نے کہا کہ ’’بی جے پی اور آر ایس ایس پورے ملک میں مسلم طبقہ کو نشانہ بنا رہی ہے۔ نفرت کی سیاست کر رہی ہے۔ وہ مسلم طبقہ کو پریشان کر رہے ہیں۔ بی جے پی لیڈران کھلے طور پر کہتے ہیں کہ وہ نہیں چاہتے کہ مسلم ووٹ دیں۔ ایسے میں ہم سبھی اس بات سے افسردہ ہیں کہ جے ڈی ایس کرناٹک میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں ہے۔‘‘

مسلم لیڈران کا کہنا ہے کہ ان کے دل میں جے ڈی ایس لیڈر ایچ ڈی کماراسوامی اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا کے لیے احترام ہے، لیکن بی جے پی کے لیے نہیں۔ استعفیٰ دینے والے جے ڈی ایس کے اقلیتی لیڈران لگاتار کرناٹک جے ڈی ایس چیف سی ایم ابراہیم سے بھی گزارش کر رہے تھے کہ وہ فوراً استعفیٰ دے دیں۔ حالانکہ اب ایچ ڈی دیوگوڑا نے خود ابراہیم کو پارٹی سے نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔