تلنگانہ: راہل گاندھی نے ذات پر مبنی مردم شماری کا کیا وعدہ، مودی-کے سی آر پر ہوئے حملہ آور

تلنگانہ اسمبلی انتخاب کے پیش نظر سبھی پارٹیاں انتخابی تشہیر میں مصروف ہیں۔ کانگریس نے جمعرات کو بھوپال پلی ضلع میں کئی نکڑ اجلاس منعقد کیے جس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے وعدہ کیا کہ ریاست میں اقتدار میں آنے کے بعد کانگریس پارٹی ریاست میں ذات پر مبنی مردم شماری کرائے گی۔ انھوں نے ذات پر مبنی مردم شماری کو ملک کا سب سے بڑا ایشو بتاتے ہوئے اس پر وزیر اعظم مودی اور وزیر اعلیٰ کے. چندرشیکھر راؤ کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔

تلنگانہ میں دوسرے دن انتخابی تشہیر کر رہے راہل گاندھی نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری ایک ایکسرے کی طرح ہوگی جو یہ مقرر کرے گی کہ ملک میں پسماندہ طبقات کی آبادی صرف 5 فیصد ہے یا نہیں۔ ہندوستان کے بجٹ کے صرف 5 فیصد حصے پر او بی سی کا قبضہ ہے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ملک میں او بی سی آبادی صرف 5 فیصد ہے۔

راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس پہلے ہی چھتیس گڑھ، راجستھان اور کرناٹک میں ذات پر مبنی مردم شماری کا حکم دے چکی ہے۔ اگر ہماری پارٹی تلنگانہ میں اقتدار میں آتی ہے تو سب سے پہلے ہم یہاں تلنگانہ کا ایکسرے کریں گے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ’ایکسرے‘ سے یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ وزیر اعلیٰ کے کنبہ نے تلنگانہ کے لوگوں کا کتنا پیسہ لوٹا۔ انھوں نے وعدہ کیا کہ کانگریس غریبوں، کسانوں اور مزدوروں کی حکومت دے گی۔

راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ تلنگانہ میں ایک کنبہ کی حکومت چل رہی ہے۔ ملک کی سبھی ریاستوں میں سب سے زیادہ بدعنوانی تلنگانہ میں ہے۔ بدعنوانی کا تلنگانہ ماڈل دوسری ریاستوں میں برآمد کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کے لیے تحریک کے دوران لوگوں کو امید تھی کہ نئی ریاست میں عوام کی حکومت آئے گی، لیکن ریاست کی تشکیل کے بعد وزیر اعلیٰ نے خود کو لوگوں سے دور کر لیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آپ کا خواب عوام کی حکومت کا تھا، لیکن آپ نے پایا کہ ایک کنبہ آپ پر حکومت کر رہا ہے۔‘‘

کانگریس لیڈر نے کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ کے سی آر واقعی میں بی جے پی کے خلاف لڑ رہے تھے تو ان کے خلاف سی بی آئی، ای ڈی یا کسی دیگر مرکزی ایجنسیوں نے جانچ کیوں نہیں کی۔ بی جے پی اپوزیشن کو مقدمات سے ڈراتی ہے۔ چونکہ میں بی جے پی سے لڑتا ہوں، اس لیے انھوں نے میرے خلاف 24 معاملے درج کرائے۔ انھوں نے میری لوک سبھا رکنیت رد کر دی اور میرا گھر چھین لیا۔ اس سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میری لڑائی بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف ایک نظریاتی لڑائی ہے۔

راہل گاندھی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ آئندہ ماہ کا اسمبلی انتخاب ’راجہ‘ اور ’پرجا‘ (عوام) کے درمیان کی لڑائی ہے۔ انھوں نے پیشین گوئی بھی کی کہ اگلے ماہ کے انتخاب میں بی آر ایس کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ساتھ ہی راہل گاندھی نے ایک بار پھر یہ دہرایا کہ بی آر ایس، بی جے پی اور اے آئی ایم آئی ایم ایک ساتھ ہیں۔ یہ بھی الزام لگایا کہ بی آر ایس نے پارلیمنٹ میں سبھی ایشوز پر بی جے پی کو حمایت دی۔