کانگریس لیڈر راہل گاندھی پیر کے روز چھتیس گڑھ دورے پر پہنچے۔ یہاں راہل گاندھی بلاس پور کے پرسدا میں ’آواس نیائے سمیلن‘ میں شامل ہوئے۔ اس کے بعد انھوں نے ایک جلسہ عام کو خطاب کرتے ہوئے ذات پر مبنی مردم شماری کا سوال اٹھایا۔ راہل گاندھی نے پوچھا کہ وزیر اعظم مودی ذات پر مبنی مردم شماری سے کیوں ڈرتے ہیں؟ راہل گاندھی نے اس دوران ذات پر مبنی مردم شماری کو آج کی ضرورت قرار دیا اور ملک کے لیے انتہائی ضروری بتایا۔
اس سے قبل راہل گاندھی نے بلاس پور سے ’گرامین آواس نیائے یوجنا‘ کا افتتاح کیا۔ اس منصوبہ کے تحت 47 ہزار سے زیادہ کنبوں کو پہلی قسط کے طور پر 118 کروڑ روپے دیے گئے۔ راہل گاندھی نے مرکزی حکومت کو غریب مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس کا ریموٹ کنٹرول غریبوں کے اکاؤنٹ میں رقم ڈالنے کے لیے اور بی جے پی کا ریموٹ کنٹرول اڈانی کے لیے چلتا ہے۔
چھتیس گڑھ کے بلاس پور ضلع کے تخت پور وکاس کھنڈ کے پرسدا (سکری) میں رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے ’’چھتیس گڑھ گرامین آواس نیائے یوجنا‘ اور ’پردھان منتری گرامین آواس یوجنا‘ کے استفادہ کنندگان، ’مکھیہ منتری نرمان شرمک آواس سہائتا یوجنا‘ کے استفادہ کنندگان کو رقم کی تقسیم کرتے ہوئے کہا کہ دو طرح کے ریموٹ ہیں۔ ایک ریموٹ سب کے سامنے ہے اور غریبوں کے اکاؤنٹ میں رقوم جا رہی ہیں۔ دوسرا ریموٹ بی جے پی کا ہے جو چھپ چھپ کر چلتا ہے۔
راہل گاندھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ بلاس پور پہنچ کر انھیں بہت خوشی ہوئی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ’’مجھے یہ ریموٹ کنٹرول دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ دیکھیے، اس کا بٹن دبائیے اور جیسے ہی ہم نے بٹن دبایا تو کروڑوں روپے چھتیس گڑھ کے غریبوں کے بینک اکاؤنٹ میں گئے۔ ایک دو سیکنڈ میں بینک اکاؤنٹ میں پیسہ ملا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ دوسرا ریموٹ بی جے پی کا ہے جس کو دبتے ہی ایئرپورٹ، انفراسٹرکچر، پانی، جنگل اور زمین اڈانی کو چلے جاتے ہیں۔ ریلوے اسٹیشن، پی ایس یو کی نجکاری ہو جاتی ہے۔ بی جے پی کے اسی ریموٹ کنٹرول کو لے کر پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی تو میری پارلیمانی رکنیت رد کر دی گئی۔
ریاست کی کانگریس حکومت کے کیے گئے وعدوں کا ذکر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ہم نے انتخاب میں آپ سے جو وعدے کیے تھے، ان سبھی وعدوں کو ہم نے پورا کیا۔ بجلی بل ہاف، دھان کی مناسب قیمت، ہم نے سبھی وعدوں کو پورا کیا۔ ’کسان نیائے یوجنا‘ میں 21 ہزار کروڑ روپے اِنپٹ سبسیڈی کے ذریعہ سے دیے۔ جن کسانوں کے پاس زمین نہیں تھی انھیں بھی ہم نہیں بھولے، انھیں سات ہزار روپے دیے۔ قبائلیوں کو چھوٹی جنگلی پیداواروں کے لیے ایم ایس پی دیا۔ جنگلی حقوق دیے گئے۔ صحت کے شعبہ میں پانچ لاکھ روپے کے علاج کی سہولت دی ہے، 70 لاکھ کنبوں کو اس کا فائدہ ملا۔ 42 ہزار اسامیوں کو پُر کیا۔ ایک لاکھ 30 ہزار نوجوانوں کو بے روزگاری بھتہ دیا گیا۔
ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر راہل گاندھی نے کہا کہ یہ مردم شماری، ہندوستان کا ایکسرے ہے، اس سے پتہ لگ جائے گا کہ ملک میں او بی سی کتنے ہیں؟ قبائلی کتنے ہیں؟ جنرل طبقہ سے کتنے ہیں؟ ایک بار اعداد و شمار سامنے آ جائے گا تو ملک سب کو لے کر آگے چل پائے گا۔ خواتین کو شراکت داری دینی ہے۔ سب کو شراکت داری دینی ہے تو ذات پر مبنی مردم شماری کرانی ہوگی۔