لکھنؤ: اتر پردیش کی بار کونسل نے 29 اگست کو ہاپوڑ میں وکلاء پر پولیس کے مبینہ لاٹھی چارج کے واقعہ میں ریاستی حکومت کی ‘بے عملی’ کے خلاف اپنی ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کونسل کے صدر شیو کشور گوڑ نے کہا کہ ریاست بھر کے وکلاء عدالتوں کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔ الہ آباد ہائی کورٹ اور اس کی لکھنؤ بنچ کے وکلاء بھی کام سے علیحدہ رہے۔
ریاستی دارالحکومت میں وکلاء کی تمام انجمنوں کے عہدیداروں نے ہاپوڑ واقعہ پر احتجاج کیا اور مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرنے کے لئے ایک میٹنگ بھی کی۔
الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ کے اودھ بار ایسوسی ایشن کے صدر آنند منی ترپاٹھی نے کہا، ’’ریاست بھر کے وکلاء ہڑتال پر رہیں گے کیونکہ ریاستی حکومت ہاپوڑ میں وکلاء پر لاٹھی چارج کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔‘‘
ڈسٹرکٹ کورٹ لکھنؤ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری کلدیپ نارائن مشرا نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کورٹ کے وکلاء بھی ہڑتال پر رہیں گے۔
خیال رہے کہ 29 اگست کو پولیس نے ہاپوڑ میں وکلاء پر لاٹھی چارج کیا تھا جب وہ ایک خاتون وکیل اور ان کے والد کے خلاف بائک پر سوار پولیس اہلکاروں کے ساتھ حادثہ کے بعد ایف آئی آر درج کرنے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
احتجاج کرنے والے وکلاء لاٹھی چارج میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے تبادلے اور وکلاء تحفظ قانون کے نفاذ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، الہ آباد ہائی کورٹ نے وکلاء کی جاری ہڑتال پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جو 30 اگست سے چل رہی ہے۔ ہاپوڑ ضلع میں وکلاء پر پولیس کے لاٹھی چارج کے خلاف وکلاء نے ریاست بھر میں کام کرنے سے انکار کر دیا ہے۔