دہرادون: اتراکھنڈ وقف بورڈ کے چیئرمین شاداب شمس کے اس بیان پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے کہ اب ریاست کے مدرسوں سنسکرت بھی پڑھائی جائے گی۔ ایک طرف جہاں مدرسہ ایسوسی ایشن نے اس اقدام کے خلاف آواز اٹھائی ہے وہیں کانگریس نے بھی اس سوال اٹھائے ہیں۔
خیال رہے کہ اتراکھنڈ وقف بورڈ کے چیئرمین شاداب شمس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ریاست کو ’دیوبھومی‘ قرار دیا جاتا ہے، اس لیے اب یہاں کے مدرسوں میں عربی کے ساتھ سنسکرت بھی پڑھائی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مدرسوں میں این سی ای آر ٹی کا نصاب نافذ کیا جائے گا اور ایسا مدرسوں کو جدید بنانے کی غرض سے کیا جا رہا ہے۔ ان کے اس بیان کے بعد سے تمام ردعمل سامنے آنے لگے۔
اتراکھنڈ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر کرن ماہرا نے شاداب شمس کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سرکاری اسکولوں کو سنبھالنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کرن ماہرا نے پوچھا کہ حکومت آخر مدرسوں میں سنسکرت کے ٹیچرز کہاں سے لائے گی؟
انہوں نے کہا کہ جو حکومت ریاست کے سرکاری اسکولوں کے لیے ضرورت کے مطابق اساتذہ کی تقرری نہیں کر پا رہی وہ بھلا مدرسوں کے لیے سنکرت ٹیچرز کس طرح دستیاب کرا سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ حکومت کو کھوکھلی بیان بازی کے بجائے حقیقت کو سامنے رکھنا چاہئے۔ کرن ماہرا نے شاداب شمس کو بی جے پی کا چاپلوس قرار دیا اور کہا کہ وہ بی جے پی لیڈران کو خوش کرنے کے لیے اس طرح کے بیان دیتے ہیں۔
دریں اثنا، اتراکھنڈ مدرسہ ایسوسی ایشن کے سکریٹری شاہ نظر نے حکومت پر مدرسوں کے ساتھ سوتیلا رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مدرسے کی ڈگری کو تسلیم نہیں کرتی، لہذا سنسکرت پڑھائی جائے یا فارسی کوئی فرق نہیں پڑے گا! انہوں نے کہا کہ مدرسہ ٹیچروں کو آج تک تنخوان نہیں ملی ہے، ایسے حالات میں حکومت سنسکرت پڑھاکر کون سا تیر مار لے گی۔