دہلی کی ہوا پاکستان اور افغانستان کی ’زہریلی ہوا‘ کے سبب مزید خراب

فضائی آلودگی کا بحران شدت اختیار کر گیا: سرحد...

این ایچ آر سی کے پروگرام کا اختتام، آٹھ ممالک کے 33 نمائندگان ہوئے شامل

جنوبی نصف کرے کے ترقی پذیر ممالک کے انسانی...

جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: انڈیا اتحاد کی حکومت بننے کا دعویٰ، ملکارجن کھڑگے کا بیان

جھارکھنڈ انتخابات میں ملکارجن کھڑگے کا دعویٰ، انڈیا اتحاد...

سی ای سی سمیت یہ 4 بل حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہیں، کانگریس کا خدشہ ’ کچھ اور ہے‘

مرکزی حکومت نے  کل یعنی 13 ستمبرکو پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں پیش کیے جانے والے چار بلوں کی فہرست جاری کی ہے۔ جس میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز کی تقرری کا بل بھی درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایڈووکیٹ بل، پریس اینڈ رجسٹریشن آف پیریڈیکل بل اور پوسٹ آفس بل اس سیشن میں پیش کیے جائیں گے۔

بدھ کے روز یعنی گزشتہ کل  قبل ازیں پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نےایکس پر پوسٹ کیا تھا، ’’اس ماہ 18 ستمبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس سے قبل 17 ستمبر کو شام 4.30 بجے تمام جماعتوں کے ایوان کے لیڈروں کی میٹنگ بلائی گئی ہے۔‘‘ اس حوالے سے متعلقہ رہنماؤں کو ای میل کے ذریعے دعوت نامے بھیجے گئے ہیں، خط بھی بھیجے جائیں گے۔

بل کو درج کرنے پر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ جے رام رمیش نے ٹویٹر پر لکھا، "آخر کار، وزیر اعظم کو سونیا گاندھی کے خط کے دباؤ کے بعد، مرکزی حکومت 18 ستمبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے 5 روزہ خصوصی اجلاس کے ایجنڈے کا اعلان کر دیا ہے۔‘‘

بلوں کی فہرست کا اشتراک کرتے ہوئے، کانگریس لیڈر نے مزید کہا، "اس وقت جو ایجنڈا شائع ہوا ہے اس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ سب کچھ نومبر میں ہونے والے سرمائی اجلاس تک انتظار کیا سکتا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ قانون سازی پر ہینڈ گرنیڈ پھینکے جائیں گے۔ پردے کے پیچھے کچھ اور ہو رہا ہے۔ اس کے باوجود، انڈیا اتحاد  کی جماعتیں سی ای سی بل کی سخت مخالفت کریں گی۔”

مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کردہ بلوں کی فہرست میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنروں کی تقرری سے متعلق بل پر حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان تعطل دیکھا گیا ہے۔ مانسون اجلاس کے دوران جب یہ بل راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا تو اپوزیشن نے اس کے خلاف زبردست ہنگامہ کیا۔ اس بل میں چیف الیکشن کمشنر اور کمشنرز کے انتخاب کے لیے بنائی گئی کمیٹی میں چیف جسٹس کی جگہ کابینہ کے وزیر کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

یہ تجویز ہے کہ انتخابی کمشنروں کا تقرر صدر کے ذریعہ ایک پینل کی سفارش پر کیا جائے گا جس میں وزیر اعظم، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعظم کے ذریعہ نامزد کردہ مرکزی کابینہ کے وزیر شامل ہوں گے۔ وزیراعظم اس پینل کی سربراہی کریں گے۔ اگر لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر نہیں ہے تو ایوان میں سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کے لیڈر کو اپوزیشن لیڈر مانا جائے گا۔

اگر یہ بل لاگو ہوتا ہے، تو یہ سپریم کورٹ کے مارچ 2023 کے فیصلے کو مسترد کر دے گا، جس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمشنرز کا تقرر صدر کی جانب سے وزیراعظم، قائد حزب اختلاف اور چیف جسٹس پر مشتمل پینل کے مشورے پر کیا جانا چاہیے۔