الہ آباد: گیانواپی مسجد تنازعہ میں ایک دلچسپ انکشاف ہوا ہے۔ ہوئی کورٹ کی سنگل بنچ کے جج اس معاملہ کی دو سال تک سماعت کرتے رہے جبکہ انہیں اس پر سماعت کا اختیار نہیں تھا۔ چیف جسٹس نے اب اس معاملہ کو اپنی عدالت میں واپس لے لیا ہے اور سنگل جج کو فیصلہ سنانے سے روک دیا ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ایک حکم جاری کیا ہے جس میں ان وجوہات کی وضاحت کی گئی ہے جن کی وجہ سے کاشی وشوناتھ-گیانواپی اراضی تنازعہ 2021 سے اس کیس کی سماعت کرنے والے سنگل جج سے واپس لے لیا گیا ہے۔ چیف جسٹس پریتنکر دیواکر نے کیس کو اپنی عدالت میں واپس لے جانے کے فیصلے کو یہ کہتے ہوئے درست قرار دیا کہ سنگل جج دو سال سے زیادہ عرصے سے ان مقدمات کی سماعت کر رہے تھے، حالانکہ ان کے پاس روسٹر کے مطابق کیس سننے کا دائرہ اختیار نہیں تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مذکورہ کیس کو انتظامی بنیادوں پر سنگل جج سے چیف جسٹس کی عدالت میں عدالتی وقار، عدالتی نظم و ضبط اور مقدمات کی فہرست میں شفافیت کے مفاد میں لے جایا گیا۔ چیف جسٹس نے مشاہدہ کیا کہ سنگل جج جسٹس پرکاش پاڈیا دو سال سے زیادہ عرصے سے ان مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں۔ تاہم، روسٹر کے مطابق اس معاملے کی سماعت کرنا ان کے دائرہ اختیار میں نہیں تھا۔
چیف جسٹس نے 28 اگست کو دیے گئے اپنے حکم نامے میں یہ بھی بتایا کہ 27 جولائی کو فریقین میں سے ایک کی جانب سے تنازع کی شکایت کی گئی تھی جس کے بعد یہ ان کے نوٹس میں آیا تھا۔ شکایتی خط میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ جسٹس پرکاش پاڈیا نے فیصلہ سنانے کے لیے 28 اگست کی تاریخ مقرر کرنے سے پہلے کم از کم 75 مواقع پر اس معاملے کی سماعت کی تھی، اس لیے چیف جسٹس کو اس معاملے پر نئے سرے سے غور کرنا پڑا۔ سماعت کے لیے جسٹس پرکاش پاڈیا کی بنچ سے واپس لے لیا گیا۔
موجودہ مقدمہ وارانسی کی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی اور 4 دیگر کی جانب سے دائر کیا گیا ہے۔ انجمن انتظاریہ مسجد کمیٹی گیانواپی مسجد کا انتظام کرتی ہے۔ یہ مقدمہ ہندو جماعتوں نے دائر کیا ہے جس میں اس مقدمے کی برقراری کو چیلنج کیا گیا ہے۔ ہندو فریق نے گیانواپی کمپلیکس پر دعویٰ کیا ہے، جہاں اس وقت گیانواپی مسجد موجود ہے۔
چیف جسٹس نے 28 اگست کے حکم نامے میں یہ بھی کہا تھا کہ اس کیس کی 12 ستمبر 2023 سے نئی سماعت ہوگی۔ تاہم ہائی کورٹ میں وکلاء کی ہڑتال کے باعث اس کی سماعت نہ ہوسکی اور آئندہ سماعت کی تاریخ 18 ستمبر مقرر کی گئی۔