دہلی کی ہوا پاکستان اور افغانستان کی ’زہریلی ہوا‘ کے سبب مزید خراب

فضائی آلودگی کا بحران شدت اختیار کر گیا: سرحد...

این ایچ آر سی کے پروگرام کا اختتام، آٹھ ممالک کے 33 نمائندگان ہوئے شامل

جنوبی نصف کرے کے ترقی پذیر ممالک کے انسانی...

جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: انڈیا اتحاد کی حکومت بننے کا دعویٰ، ملکارجن کھڑگے کا بیان

جھارکھنڈ انتخابات میں ملکارجن کھڑگے کا دعویٰ، انڈیا اتحاد...

انڈیا اتحاد: رابطہ کمیٹی کی پہلی میٹنگ میں لیے گئے کئی اہم فیصلے، مشترکہ اجلاس پر لگی مہر

لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر متحد ہوئی اپوزیشن پارٹیوں کا اتحاد ’انڈیا‘ مودی حکومت کے خلاف پوری طرح سرگرم دکھائی دے رہا ہے۔ آج اس اتحاد کی کوآرڈنیشن کمیٹی (رابطہ کمیٹی) کی پہلی میٹنگ این سی پی چیف شرد پوار کے دہلی واقع گھر پر ہوئی۔ اس میٹنگ میں کئی اہم فیصلے لیے گئے جن میں سے ایک سبھی ریاستوں میں مشترکہ اجلاس منعقد کیے جانے کا بھی ہے۔ یعنی 14 رکنی رابطہ کمیٹی نے مشترکہ اجلاس پر مہر لگا دی ہے، لیکن یہ فیصلہ ہونا باقی ہے کہ یہ اجلاس کب کب اور کہاں کہاں منعقد ہونے ہیں۔

آج رابطہ کمیٹی کی ہوئی میٹنگ کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے میڈیا کو سیٹوں کی تقسیم سے متعلق انتہائی اہم جانکاری دی۔ انھوں نے بتایا کہ کوآرڈنیشن کمیٹی نے سیٹوں کی تقسیم کے لیے سرگرمی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میٹنگ میں اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ ساتھی پارٹیاں بات چیت کر کے جلد از جلد کوئی فیصلہ لیں گی۔

رابطہ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد کانگریس کے آفیشیل ایکس ہینڈل سے بھی کچھ اہم جانکاریاں دی گئی ہیں۔ پوسٹ میں کے سی وینوگوپال کا بیان دیا گیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’’رابطہ کمیٹی کی پہلی میٹنگ میں 12 پارٹیوں کے اراکین نے شرکت کی۔ کمیٹی نے ملک کے مختلف حصوں میں مشترکہ اجلاس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلا عوامی جلسہ اکتوبر کے پہلے ہفتہ میں بھوپال میں منعقد ہوگا۔‘‘ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ ’’ہم بی جے پی کے دور حکومت میں بڑھتی مہنگائی، بے روزگاری اور بدعنوانی جیسے مسائل اٹھائیں گے۔ سبھی پارٹیوں نے ذات پر مبنی مردم شماری کا معاملہ اٹھانے پر بھی اتفاق ظاہر کیا ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ انڈیا اتحاد نے ممبئی میں ہوئی میٹنگ کے دوران 14 رکنی رابطہ کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔ ترنمول کانگریس کے ابھشیک بنرجی اس میٹنگ میں شامل نہیں ہوئے کیونکہ ای ڈی نے آج انھیں ایک معاملے میں پیش ہونے کے لیے کہا تھا۔ سی پی ایم کا بھی کوئی لیڈر رابطہ کمیٹی کی میٹنگ میں شامل نہیں ہو سکا کیونکہ ابھی تک سی پی ایم نے کمیٹی میں شامل ہونے کے لیے کسی کا نام ہی نہیں بھیجا ہے۔