تمل ناڈو: دلت خاتون کا بنایا ناشتہ کھانے سے طلبا نے کیا منع!

تمل ناڈو میں ایک حیران کرنے والا معاملہ سامنے آیا ہے جہاں اسکولی طلبا نے دلت خاتون کے ہاتھوں بنا ناشتہ کھانے سے منع کر دیا۔ اسکولی طلبا نے ایسا اپنے والدین کے کہنے پر کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تمل ناڈو کے سرکاری اسکول میں طلبا کو غذائیت سے بھرپور ناشتہ دستیاب کرانے کی سرکاری پہل تنازعہ کا شکار ہو گئی ہے۔ یہاں ایک دلت خاتون کے ذریعہ پکایا گیا ناشتہ کھانے سے طلبا نے انکار کر دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ طلبا کے والدین دلت باورچی کے ہاتھوں کھانا تیار کیے جانے پر اعتراض ظاہر کر رہے ہیں۔

ناشتہ بنانے والی دلت خاتون کا کہنا ہے کہ طلبا کھانے کو تیار ہیں، لیکن والدین انھیں کھانے کی اجازت نہیں دے رہے۔ اب انھیں گاؤں سے نکالے جانے کا خوف ہے۔ اس معاملے میں افسران نے پولیس کے ساتھ مل کر طلبا کے اہل خانہ سے پوچھ تاچھ کی ہے اور اب ضلع کلکٹر نے نوٹس لیا ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں میں ریاست میں یہ دوسرا ایسا معاملہ سامنے آیا ہے۔

دراسل تمل ناڈو میں پرائمری اسکول کے طلبا کو ان کی پڑھائی میں مدد کے لیے غذائیت سے بھرپور ناشتہ فراہم کرنے کے لیے اگست میں وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ’وزیر اعلیٰ بریک فاسٹ اسکیم‘ شروع کی تھی۔ یہ منصوبہ ریاست کے پرائمری سرکاری اسکولوں میں 15.75 لاکھ طلبا کو مفت ناشتہ فراہم کرتا ہے۔ اسی منصوبہ کے تحت این جی او کی رکن دلت خاتون منیاسیلوی کو وزیر اعلیٰ بریک فاسٹ اسکیم کے تحت ناشتہ تیار کرنے کے لیے اسیلام پٹی کے ایک سرکاری پرائمری اسکول میں رسوئیا کی شک میں مقرر کیا گیا تھا۔

اسکول میں بچوں کے لیے کھانا پکانے والی دلت خاتون کا کہنا ہے کہ ’’میں ایک خاتون این جی او گروپ کی رکن رہی ہوں۔ لیکن وہ اب مجھ سے پرہیز کر رہے ہیں۔ میں نے ایک طالب علم کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا ہے کہ اگر اس نے میرے ہاتھ کا کا بنا کھانا کھایا تو اسے گاؤں سے باہر نکال دیا جائے گا۔ طلبا کھانے کے لیے تیار ہیں، لیکن والدین انھیں اجازت نہیں دے رہے ہیں۔‘‘ خاتون نے یہ بھی بتایا کہ پہلے افسران کو اس معاملے کی اطلاع نہیں دی کیونکہ طلبا پر دباؤ نہٰں ڈالنا چاہتی تھی۔ جب افسران نے پوچھ تاچھ کی تو اس نے اپنی حالت ظاہر کر دی۔ افسران نے منیاسیلوی سے اسکول میں خوردنی اشیا کے علاوہ اسٹاک کے بارے میں بھی پوچھ تاچھ کی ہے۔ دلت خاتون نے افسران کو بتایا کہ 11 میں سے 9 طلبا نے اس کے ذریعہ تیار ناشتہ کھانے سے انکار کر دیا کیونکہ والدین نے مبینہ طور پر ان کی ذات کے سبب انھیں ایسا کرنے سے منع کیا تھا۔