جی 20 گروپ کے اندر بے مثال اتحاد کا احساس جگانے اور ترقی پذیر و پسماندہ ممالک کے خدشات کو اپنے ایجنڈے کے مرکز میں لانے میں ہندوستان کے صدارتی کردار کی عالمی لیڈروں کے ذریعہ کھلے دل سے تعریف کیے جانے کے ساتھ اس طاقتور عالمی فورم کا 18 واں سربراہی اجلاس اتوار کے روز اختتام پذیر ہوا ۔وزیراعظم نریندر مودی نے سربراہی اجلاس کے تیسرے اور آخری مکمل اجلاس سے خطاب کرنے کے بعد، جی20 کی صدارت کی عصا (بیٹن) اس گروپ کے اگلے صدر برازیل کے صدر جمہوریہ لوئز انسیو لولا دا سلوا کے حوالے کیا، اور سربراہی کانفرنس کے اختتام کا اعلان کیا۔
عالمی ليڈروں نے کانفرنس کے پہلے دن ہفتہ کے روز ہی نئی دہلی کے منشور کو منظوری دے دی۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ منشور میں اتنے وسیع موضوعات کو شامل کیا گیا ہے اور سب پر مکمل اتفاق رائے ہے۔
اس سربراہی اجلاس میں پہلی بار مشترکہ اعلامیہ میں شامل تمام امور پر مکمل اتفاق کیا گیا۔ اس دوران، ہندوستان، امریکہ اور دیگر ممالک کی پہل پر، گلوبل بائیو فیول الائنس کی تشکیل اور ہندوستان، مغربی ایشیا اور یورپ کی اہم بندرگاہوں کو ریلوے نیٹ ورک، جدید مواصلات کے ذریعے جوڑ کر وسیع تر اقتصادی راہداری بنانے کے لیے مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے۔ ہندوستان کی زیر صدارت ہونے والی اس کانفرنس میں افریقی براعظم کے 55 ممالک پر مشتمل افریقی یونین کو جی 20 کا مستقل رکن بنانے کا بھی تاریخی فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعظم نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا، "میں مطمئن ہوں کہ آج جی20 ایک زمین، ایک خاندان اور ایک مستقبل کے خواب کی سمت میں امید افزا کوششوں کا پلیٹ فارم بن گیا ہے۔‘‘ مسٹر مودی نے کہا کہ کانفرنس نے اقتصادی ترقی کو جی ڈی پی پر مرکوز کرنے کی بجائے انسانوں پر مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان جیسے بہت سارے ممالک کے پاس بہت کچھ ہے جو وہ انسانیت کی خدمت کے لئے دوسروں کے ساتھ بانٹ سکتے ہیں اور یہ انسانوں پر مرکوز ترقی کے لئے ہمارے عزم کا ثبوت ہے۔ ہندوستان نے کانفرنس میں دیگر ممالک کے ساتھ چندریان 3 کے لینڈر اور روور اور یوپی آئی جیسی ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کی سہولیات (DPI) سے ڈیٹا شیئر کرنے کی پیشکش کی ہے۔
عالمی سربراہوں نے غریب اور ترقی پذیر ممالک کے لیے ڈیٹا تک رسائی کی صلاحیت بڑھانے کے واسطے پہل شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ اعلامیے میں کثیرجہتی ترقیاتی مالی اداروں کے سرمائے میں اضافے، سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے نئے اقدامات اور سائنس وٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق اور ترقیاتی کاموں میں تعاون اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کو فروغ دینے کا بھی عزم کیا گیا ہے۔
کریپٹو کرنسی کی تجارت کو ریگولیٹ کرنے کے لیے عالمی قوانین بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے تاکہ اس کا عمل مالیاتی بازاروں کے استحکام کو متاثر نہ کرے۔ ہندوستان نے کہا ہے کہ سائبر سکیورٹی اور کریپٹو کرنسی کے چیلنجز سب کو معلوم ہیں اور اس سلسلے میں اس نے ایک ماڈل کے طور پر بینکنگ ضوابط سے متعلق باسل اسٹینڈرڈز کو برقرار رکھنے کی تجویز بھی دی ہے۔
اس کانفرنس میں یوکرین-روس جنگ کے درمیان اس اہم فورم کے منشور پر اتفاق رائے قائم کرنا ہندوستان کے لیے ایک بڑا چیلنج سمجھا گیا لیکن سفارتی مہارت دکھا کر ہندوستان اس مسئلہ پر ممالک کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ اس کام میں اسے جی20 کے سابق صدر انڈونیشیا، اگلے صدر برازیل اور اس کے بعد میزبان جنوبی افریقہ کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔
مسٹر جے شنکر نے کہا کہ جی 20 کا منشور ‘ٹیم جی 20’ اور ‘ٹیم انڈیا’ کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے اور اس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کے ساتھ تمام رکن ممالک کے رہنماؤں اور عہدیداروں کی کوششیں شامل ہیں۔
کانفرنس میں چین کے صدر کے بجائے چین کے وزیراعظم نے شرکت کی اور روسی صدر کی نمائندگی اس کے وزیر خارجہ نے کی۔وزیر اعظم مودی نے تین دنوں کے دوران امریکہ اور فرانس کے صدور اور بنگلہ دیش اور ماریشس کے وزرائے اعظم سمیت 15 لیڈروں کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں کیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک کے 60 شہروں میں مختلف مسائل پر 200 سے زائد اجلاس منعقد ہوئے جن میں ملک بھر سے اور بیرون ملک سے لاکھوں مندوبین نے شرکت کی۔ یہ کانفرنس ہندوستان کے لیے اپنے بھرپور ثقافتی اور تہذیبی ورثے کو ظاہر کرنے کا ایک موقع تھا۔ کانفرنس کے پہلے دن صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے تمام رہنماؤں کے لیے عشائیہ کا اہتمام کیا جس میں کلاسیکی اور لوک موسیقی کے فنکاروں اور ہندوستان کے روایتی آلات موسیقی کی پیشکش کی گئی۔