جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر جمعیۃعلماء ہند کے نائب صدرمولانااسجدمدنی کو ان تمام مقدمات میں مدعی بنایاگیا ہے جو جمعیۃعلماء ہندقانونی امدادکمیٹی نچلی عدالتوں سے لیکر سپریم کورٹ تک لڑرہی ہے۔واضح ہوکہ ان تمام اہم مقدمات میں گلزاراعظمی مرحوم سکریٹری قانونی امدادکمیٹی مدعی تھے، ان کے انتقال کے بعد دہشت گردی اورفسادات میں گرفتارکئے گئے افرادکے اہل خانہ تشویش کا شکارہوگئے تھے کہ ان کے مقدمات کی پیروی اب کون کرے گا اورمتاثرین کی بروقت خبرگیری کے لئے کون آگے آئے گا ۔
جمعیۃعلماء ہندکی قانونی امداد کمیٹی کسی تعرف کی محتاج نہیں ہے،اس کمیٹی کے ذریعہ ایک جانب جہاں سیکڑوں مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی جیسے سنگین الزامات سے بری کرایاگیا وہیں دوسرے نوعیت کے کئی اہم مقدمات بھی وہ پوری طاقت اوردلجمعی سے لڑرہی ہے، جس کے ذمہ داراب نائب صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا اسجد مدنی ہوں گے جوعدالت میں زیر سماعت مقدمات میں پٹیشنر ہونگے۔ اس کے لئے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کے ذریعہ سپریم کورٹ میں مولانا اسجد مدنی کو ریکارڈ پر لینے کی درخواست داخل کی جاچکی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بابری مسجد معاملے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرتے وقت مولانا اسجد مدنی جمعیۃ علماء ہند اور وکلاء کے درمیان ایک اہم کڑی تھے، عبادت گاہوں کے تحفظ کا قانون 1991، غیر قانونی بلڈوزر کارروائی، لو جہاد قوانین، مآب لنچنگ، مرکزحضرت نظام الدین کرونا معاملہ و دیگر آئینی معاملات میں بھی جمعتہ علماء ہند کی جانب سے مولانااسجد مدنی پٹیشنر ہونگے، صدر جمعیۃعلماء ہند کی ہدایت پر چھ افرادپرمشتمل جمعتہ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی مہاراشٹرمیں اپناکام کرتی رہے گی، جس میں کارگذار صدر حافظ مسعود حسامی،جنرل سیکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی، خازن مفتی یوسف قاسمی، لیگل ایڈوائز رایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ انصار تنبولی اور آفس سکریٹری مولانا معراج قاسمی شامل ہیں۔