چینی صدر شی جنپنگ کے دہلی میں جی 20 اجلاس میں شامل نہیں ہونے پر امریکہ نے ہفتہ کے روز کہا کہ تقریب میں ان کی غیر حاضری پر وضاحت دینا بیجنگ حکومت پر منحصر ہے۔ نئی دہلی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکہ کے نائب قومی سیکورٹی مشیر جان فائنر نے کہا کہ ’’یہ بتانا چینی حکومت پر منحصر ہے کہ اس کے لیڈر کیوں حصہ لیں گے یا نہیں لیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ یہ افسوسناک ہے، لیکن چین گروپ کی کامیابی کے لیے پرعزم نہیں ہے۔
فائنر نے کہا کہ ’’کچھ لوگوں نے اندازہ لگایا ہے کہ چین کی غیر حاضری یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ جی 20 کو چھوڑ رہا ہے، ایک متبادل عالمی معیشت کی تشکیل کر رہا ہے، کہ وہ برکس جیسے گروپوں کو خصوصی استحقاق دے گا۔‘‘ چین کے وزیر اعظم لی کیانگ جی 20 لیڈروں کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یوکرین کے خلاف ماسکو کے جاری جنگ کے درمیان روسی صدر ولادمیر پوتن بھی جی 20 اجلاس میں نہیں پہنچے۔ ان کی نمائندگی روسی وزیر خارجہ سرگیئی لاوروف کر رہے ہیں۔ ہندوستان نے ہائی پروفائل اعلیٰ سطحی اجلاس سے دونوں لیڈروں کی غیر حاضری کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے ہوئے اہم توجہ کثیر جہتی انعقاد کے سامنے آنے والے اہم ایشوز پر سبھی اراکین کے درمیان عام اتفاق قائم کرنے پر دیا ہے۔