دہلی کی ہوا پاکستان اور افغانستان کی ’زہریلی ہوا‘ کے سبب مزید خراب

فضائی آلودگی کا بحران شدت اختیار کر گیا: سرحد...

این ایچ آر سی کے پروگرام کا اختتام، آٹھ ممالک کے 33 نمائندگان ہوئے شامل

جنوبی نصف کرے کے ترقی پذیر ممالک کے انسانی...

جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: انڈیا اتحاد کی حکومت بننے کا دعویٰ، ملکارجن کھڑگے کا بیان

جھارکھنڈ انتخابات میں ملکارجن کھڑگے کا دعویٰ، انڈیا اتحاد...

این سی پی کے شرد پوار دھڑے کا الیکشن کمیشن کو جواب، ’پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں!‘

نئی دہلی،

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے شرد پوار دھڑے نے نام، نشان اور کنٹرول کے معاملے پر الیکشن کمیشن میں اپنا جواب داخل کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں ہے۔

تقسیم سے انکار کرتے ہوئے پارٹی لیڈر شرد پوار نے کہا ہے کہ بغاوت کرنے والے چالیس ایم ایل ایز کو نااہل قرار دینے کے لیے قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کے پاس درخواست دائر کی گئی ہے۔ تب سے اب تک تمام چالیس باغیوں کو پارٹی کی ورکنگ کمیٹی اور دیگر عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے این سی پی کے دونوں دعویدار دھڑوں کی درخواستوں پر غور کیا۔ دونوں دھڑوں کے پارٹی کو کنٹرول کرنے کے مختلف دعوے ہیں۔ دعوؤں کی تحقیقات کے لیے کمیشن نے ان دونوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب دینے کو کہا تھا۔ اجیت پوار دھڑے نے اپنا جواب داخل کیا تھا۔ لیکن اگست میں کمیشن نے پوار دھڑے کو 13 ستمبر تک جواب داخل کرنے کا وقت دیا تھا۔

‘ملک کی 28 پارٹیاں مل کر بحث کر رہی ہیں’، دیکھیں شرد پوار نے کیا کہا

اجیت پوار دھڑے نے 30 جون کو ہی الیکشن کمیشن میں اپنا جوابی حلف نامہ داخل کیا تھا، جس میں کمیشن کو مطلع کیا گیا تھا کہ پارٹی نے اپنے صدر کو تبدیل کر دیا ہے۔ اب این سی پی نے اجیت پوار کو اپنا صدر منتخب کیا ہے۔

اجیت پوار دھڑے نے بھی اپنے جواب میں دعویٰ کیا تھا کہ اصلی این سی پی ان کی ہے۔ اسی بنیاد پر اجیت گروپ نے این سی پی پر حقوق، انتخابی نشان اور نام کا دعویٰ کرنے کے لیے الیکشن کمیشن میں عرضی داخل کی تھی۔

निर्वाचन आयोग ने एनसीपी के दोनों दावादार धड़ों के आवेदन पर विचार किया. दोनों धड़ों के पार्टी पर नियंत्रण के अलग अलग दावे हैं. दावों की पड़ताल के लिए आयोग ने दोनों को नोटिस जारी कर जवाब देने को कहा था. अजीत पवार गुट ने तो जवाब दाखिल कर दिया था.

नई दिल्ली,

राष्ट्रवादी कांग्रेस पार्टी के शरद पवार गुट ने निर्वाचन आयोग में पार्टी ने नाम, निशान और नियंत्रण के मुद्दे पर अपना जवाब दाखिल कर कहा कि पार्टी में कोई दोफाड़ नहीं.

विभाजन से इंकार करते हुए पार्टी नेता शरद पवार की ओर से कहा गया है कि जिन चालीस विधायकों ने बगावत की है उनको अयोग्य करने के लिए पार्टी की ओर से विधान सभा स्पीकर के पास अर्जी लगा दी गई है. तभी से सभी चालीस बागियों को पार्टी की कार्यसमिति और अन्य पदों से हटा भी दिया गया है.

निर्वाचन आयोग ने एनसीपी के दोनों दावादार धड़ों के आवेदन पर विचार किया. दोनों धड़ों के पार्टी पर नियंत्रण के अलग अलग दावे हैं. दावों की पड़ताल के लिए आयोग ने दोनों को नोटिस जारी कर जवाब देने को कहा था. अजीत पवार गुट ने तो जवाब दाखिल कर दिया था. लेकिन अगस्त में आयोग ने पवार गुट को 13 सितंबर तक जवाब दाखिल करने की मोहलत दी थी.

‘देश के 28 दल एक साथ चर्चा कर रहे हैं’, देखें क्या बोले शरद पवार

अजित पवार गुट ने 30 जून को ही निर्वाचन आयोग में अपना जवाबी हलफनामा दाखिल कर आयोग को सूचित किया था कि पार्टी ने अपना अध्यक्ष बदल दिया है. अब अजित पवार को एनसीपी ने अपना अध्यक्ष चुना है.

अजित पवार गुट ने अपने जवाब में ये भी दावा किया था कि असली एनसीपी उनकी वाली ही है. इसी आधार पर अजित गुट ने निर्वाचन आयोग में एनसीपी पर अधिकार, चुनाव चिह्न और नाम पर दावे की याचिका दाखिल की थी.