6 ریاستوں کی 7 اسمبلی سیٹوں پر منگل کو ہوئے ضمنی انتخابات کے نتائج آج آ جائیں گے۔ ووٹوں کی گنتی صبح 8 بجے شروع ہو گئی ہے۔ ان انتخابات کے نتائج کو سال کے آخر میں پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات اور 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے کے خلاف اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کے امتحان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جبکہ ’انڈیا‘ اتحاد لوک سبھا کے لئے ہے۔ منگل کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں زیادہ تر نشستوں پر بھاری ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔
تریپورہ کے سپاہیجالا ضلع میں، دھن پور میں 89.20 فیصد اور باکسن نگر حلقہ میں 83.92 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔ مغربی بنگال کے دھوپگوری اور کیرالہ کے پوتھوپلی میں، ‘انڈیا’ کی اتحادی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑ رہی ہیں۔ دھوپگوری میں تقریباً 76 فیصد اور پوتھوپلی میں تقریباً 73 فیصد ووٹنگ ہوئی۔
یوپی کے گھوسی حلقے کے ضمنی انتخاب میں سماجوادی امیدوار کے خلاف کسی بھی حزب اختلاف کی پارٹی نے امیدوار کھڑا نہیں کیا ۔ گھوسی اور جھارکھنڈ کے ڈمری میں صرف 50.30 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی جہاں کل 2.98 لاکھ ووٹروں میں سے 64.84 فیصد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ اتراکھنڈ کے باگیشور میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان مقابلہ ہوا جہاں 55.44 فیصد ووٹنگ ہوئی۔
گھوسی سیٹ 2022 کے اسمبلی انتخابات کے دوران ایس پی کے ٹکٹ پر جیتنے والے او بی سی (دیگر پسماندہ طبقات) کے ایک ممتاز رہنما دارا سنگھ چوہان کی وجہ سے خالی ہوئی ہے، جو حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہوئے اور پارٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔
ضمنی انتخاب میں بی جے پی نے دارا چوہان کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ ایس پی نے سدھاکر سنگھ کو میدان میں اتارا ہے۔ گھوسی اسمبلی حلقہ کا ضمنی انتخاب اپوزیشن جماعتوں کے گروپ ‘انڈیا’ کے قیام کے بعد ریاست میں ہونے والا پہلا انتخاب ہے، اس لیے اسے اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات کی ریہرسل کے طور پر بھی سمجھا جا رہا ہے۔ بی ایس پی نے اس الیکشن میں کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔ کل 10 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔
ڈمری اسمبلی سیٹ پر اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا’ کی امیدوار بے بی دیوی کا براہ راست مقابلہ این ڈی اے کی امیدوار یشودا دیوی سے ہے۔ جے ایم ایم کے دعوےکے ساتھ کہ ‘انڈیا’ اپنی فتح کا سفر ڈمری سے شروع کرے گا، یہ سیٹ دونوں اتحادوں کے لیے وقار کا مسئلہ بن گئی ہے۔
این ڈی اے نے یقین ظاہر کیا ہے کہ یہ سیٹ جے ایم ایم سے چھیننے کے لیے تیار ہے۔ اپریل میں سابق وزیر تعلیم اور جے ایم ایم کے ایم ایل اے جگرناتھ مہتو کی موت کے بعد اس سیٹ پر ضمنی انتخاب کرانے کی ضرورت پیش آئی ہے۔ مہتو 2004 سے اس سیٹ کی نمائندگی کر رہے تھے۔
اس سال اپریل میں کابینہ کے وزیر چندن رام داس کی بیماری کی وجہ سے موت ہو جانے کی وجہ سے اس سیٹ پر ضمنی انتخاب ہو رہا ہے۔ ضمنی انتخاب میں ریاست میں دو سیاسی جماعتوں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔ بی جے پی نے چندن رام داس کی اہلیہ پاروتی داس کو جبکہ کانگریس نے بسنت کمار کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ کچھ دوسری جماعتوں نے بھی اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔