دہلی کی ہوا پاکستان اور افغانستان کی ’زہریلی ہوا‘ کے سبب مزید خراب

فضائی آلودگی کا بحران شدت اختیار کر گیا: سرحد...

این ایچ آر سی کے پروگرام کا اختتام، آٹھ ممالک کے 33 نمائندگان ہوئے شامل

جنوبی نصف کرے کے ترقی پذیر ممالک کے انسانی...

جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: انڈیا اتحاد کی حکومت بننے کا دعویٰ، ملکارجن کھڑگے کا بیان

جھارکھنڈ انتخابات میں ملکارجن کھڑگے کا دعویٰ، انڈیا اتحاد...

ریزرویشن پر بھاگوت کا بیان آئین کی روح پر حملہ ہے: کانگریس

نئی دہلی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت کے ریزرویشن پر بیان کے بعد کانگریس نے کہا کہ یہ آئین کی روح پر سیدھا حملہ ہے۔ ریزرویشن کو آئین میں بہت واضح مقام حاصل ہے۔

یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا ’’یہ بابا صاحب امبیڈکر کے لکھے ہوئے آئین کی روح پر حملہ ہے، جس میں ریزرویشن کے لیے بہت واضح مقام ہے۔ جب اسے چیلنج کیا گیا اور انہیں بتایا گیا، اس کے بعد یہ وضاحت دینے پر مجبور ہوئے لیکن ان کے دماغ میں ایک سازش چل رہی ہے اور یہ سازش آج سے نہیں چل رہی، یہ سازش اس وقت سے چل رہی ہے جب آئین لکھا جا رہا تھا۔‘‘

خیال رہے کہ بھاگوت نے مہاراشٹر کے ناگپور میں بدھ کو کہا تھا کہ جب تک سماج میں امتیازی سلوک موجود ہے، ریزرویشن جاری رہنا چاہیے۔ کھیڑا نے کہا، ’’یہ سب چیزیں انہوں نے اس ہفتے شروع کیں۔ یہ آئین کے فن تعمیر پر حملہ ہے، یہ ریزرویشن پر سیدھا حملہ ہے۔ پورا ملک سمجھ رہا ہے کہ وہ کیا کہنا چاہ رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ آپ کو اور ہمیں یہ نہیں بتانا پڑے گا کہ ‘بھارت’ اور ‘انڈیا’ کا یہ تنازع کیوں پیدا ہوا، حکومت کے دانشوروں کی طرف سے آرٹیکل کیوں لکھے جا رہے ہیں کہ آئین کو دوبارہ لکھا جائے، بنیادی ڈھانچے پر کیوں؟ آئین پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کے رکن نے مزید کہا ’’وہ سب سے پہلے یہ بتائیں کہ وہ کون ہیں؟ انہیں ہر جگہ یہ کیوں کہنا پڑتا ہے؟‘‘

کانگریس لیڈر نے کہا، "پہلے انہیں اپنی تنظیم کو رجسٹر کرنا چاہیے۔ یہ ‘ایک خریدیں، ایک مفت پائیں’ کیا ہے؟ بی جے پی کو ووٹ دیں، آپ کو سنگھ مفت میں ملے گا۔ ایسا کیوں ہے؟‘‘

آر ایس ایس پر طنز کرتے ہوئے کھیڑا نے مزید کہا، ’’تقسیم ہند میں ایم ایس گولوالکر کا کیا کردار تھا؟ ہم بھاگوت کو مدعو کرتے ہیں کہ وہ آئیں اور بحث کریں کہ ان کے نظریاتی جد امجد بی ایس مونجے اور ہندو مہاسبھا کے کیا کردار تھے؟‘‘

انہوں نے کہا کہ 1942 کی ہندوستان چھوڑو تحریک کے بعد جب وہ حکومتوں کا حصہ بنے تو ان کا کیا کردار تھا، ملک کو بتایا جائے۔

کھیڑا نے کہا ’’آپ آج ہندوستان میں 15-16 فیصد مسلمانوں کو برداشت نہیں کر سکتے، وہ اکھنڈ بھارت میں 45 فیصد ہوں گے، پھر آپ کیا کریں گے؟ تو بغیر سوچے سمجھے بولنا ان کی پرانی عادت ہے۔ اکھنڈ بھارت پر رام مادھو کچھ اور کہتے ہیں، اکھنڈ بھارت پر آر ایس ایس خود منقسم ہے۔ آپ خود متحد نہیں ہیں تو ہندوستان کو متحد کیسے رکھیں گے؟ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس نظریات کے لیے نہیں بلکہ پروپیگنڈے کے لیے جانا جاتا ہے۔