مراٹھا ریزرویشن معاملے سے پریشان مہاراشٹر حکومت پر جمعہ کے روز دھنگر طبقہ نے جارحانہ رخ اختیار کرتے ہوئے شندے حکومت کے ایک وزیر پر ہلدی پاؤڈر پھینک دیا۔ جمعہ کے روز سولاپور کے سرکاری گیسٹ ہاؤس میں دو افراد نے بی جے پی کے سینئر لیڈر اور ریونیو کے وزیر رادھا کرشن ویکے پاٹل پر ہلدی پاؤڈر ڈال دیا۔ اس واقعہ کے دوران ان کے ساتھی اور سیکورٹی اہلکار بھی زد میں آ گئے۔
واقعہ اس وقت پیش آیا جب ویکے پاٹل ان دونوں ملزمین کے ذریعہ سونپی گئی ایک عرضداشت پڑھ رہے تھے۔ اسی وقت ان میں سے ایک نے جیب سے ہلدی پاؤڈر کا ایک پیکٹ نکالا اور وزیر کے سر اور چہرے کو پیلا کر دیا۔ وہاں موجود کچھ لوگوں نے اس واقعہ کی ویڈیو بنا لی جو وائرل ہو گئی۔
بعد میں وزیر کے معاونین اور سیکورٹی اہلکاروں نے ہلدی پاؤڈر پھینکنے والے شخص کو پکڑا اور اس کی پٹائی کر دی۔ پھر اسے مقامی پولیس کے حوالے کر دیا۔ اسے دھنگر طبقہ کے لیے ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرہ لگاتے ہوئے سنا گیا۔ اس شخص کی شناخت ’دھنگر آرکشن کرتی سمیتی‘ کے رکن شیکھر باگلے کی شکل میں کی گئی ہے۔ باگلے نے متنبہ کیا کہ اگر دھنگر ریزرویشن ایشو کا جلد حل نہیں نکلا تو اگلی بار وہ وزراء یا وزیر اعلیٰ تک کا چہرہ سیاہ کرنے میں جھجک محسوس نہیں کریں گے۔
اس واقعہ کے بعد بی جے پی لیڈر ویکے پاٹل نے اپنے ساتھیوں کا غصہ کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ہلدی پاؤڈر پاکیزہ ہے اور یہ خوشی کی بات ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یقین دلایا کہ حکومت دھنگر ریزرویشن کے معاملے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے اور جلد ہی کوئی حل نکلے گا۔
واضح رہے کہ دھنگروں کو ختم ہو رہی ذات اور گھومنتو قبائل کیٹگری کے تحت تقریباً 3.5 فیصد ریزرویشن ملتا ہے، لیکن وہ ہندوستان کے دیگر حصوں میں درج فہرست قبائل گروپ کے کوٹہ کے برابر ریزرویشن چاہتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ حکومت کے پاس موجود دستاویز میں دھنگر لکھنے میں ٹائپ کی غلط نے انھیں ’دھنگر‘ بنا دیا ہے، جس سے پیچیدگیاں پیدا ہو گئی ہیں اور انھیں مہاراشٹر میں وی جے این ٹی درجہ کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔
دھنگر آرکشن کرتی سمیتی کے لیڈران کا کہنا ہے کہ نظام کے دور میں دھنگروں کو ایس ٹی کیٹگری کے تحت ریزرویشن حاصل تھا اور اسے دھیان میں رکھا جانا چاہیے۔ اس وقت ریاست میں 52 فیصد ریزرویشن میں سے ایس سی کو 13 فیصد، ایس ٹی کو 7 فیصد، او بی سی کو 19 فیصد اور وی جے این ٹی، خصوصی بی سی اور این ٹی کو بقیہ 13 فیصد ملتا ہے۔