کسانوں کی جدوجہد کے درمیان 14 فروری کو چنڈی گڑھ میں اہم میٹنگ متوقع

کسانوں کے مسائل: مرکزی حکومت سے مذاکرات کا وقت 14...

ممبئی کے قبرستان میں کالے جادو کی جڑیں، سماج میں خوف و ہراس کی لہر

بہت سے سوالات، ایک سنسنی خیز واقعہ! ممبئی کے وڈالا...

منیش سسودیا کے بیٹے کی بیرون ملک تعلیم: بی جے پی کے سوالات

دہلی میں سیاسی ہلچل: سسودیا کے انکم ٹیکس اور...

راہل گاندھی کا آئین کی حفاظت کا عزم، موہن بھاگوت پر سخت تنقید

پٹنہ میں تحفظ آئین سیمینار میں راہل گاندھی کی...

مہاراشٹر: مراٹھا تحریک کے آگے جھکی شندے حکومت، کنبی ذات کو ’او بی سی سرٹیفکیٹ‘ دینے کا حکم جاری

مہاراشٹر کے جالنہ میں کئی دنوں سے جاری مراٹھا ریزرویشن تحریک کے آگے جھکتے ہوئے شیوسینا اور بی جے پی کی حکومت نے جمعرات کو ’نظام دور‘ کے کنبی ذات کے دستاویزی سرٹیفکیٹ والے لوگوں کو او بی سی سرٹیفکیٹ دینے کا حکم جاری کر دیا۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ کنبی کاسٹ سرٹیفکیٹ کے ساتھ مراٹھا او بی سی ریزرویشن کے لیے اہل ہوں گے۔

شندے حکومت کے اس قدم سے جالنہ میں گزشتہ 10 دنوں سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے منوج جارانگے-پاٹل کے مطالبات میں سے ایک پورا ہو جائے گا۔اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومت نے جارانگے-پاٹل کو ایک تحریری اپیل جاری کی ہے کہ انتظامیہ نے حکم شائع کر دیا ہے اس لیے انھیں فوراً اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دینی چاہیے۔

اس سے قبل بدھ کو وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اعلان کیا تھا کہ جن کے پاس نظام دور کے دستاویز (1960 کی دہائی کے) ہیں، جب مراٹھوں کو ’کنبی‘ کی شکل میں شمار کیا جاتا تھا، انھیں کنبی کاسٹ سرٹیفکیٹ دیا جائے گا تاکہ وہ او بی سی کوٹہ کا فائدہ اٹھا سکیں۔ اس اعلان کے بعد آج حکومت نے اس سلسلے میں آفیشیل حکم جاری کر دیا۔

اس فیصلے کے بعد قوی امید ہے کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی حکومت کا ایک نمائندہ جلد ہی سرکاری حکم اور اپیل کے ساتھ جالنا میں جارانگے-پاٹل سے ملاقات کرے گا، جس سے 10 روزہ طویل تحریک کے ختم ہونے کا امکان ہے۔ جالنہ میں 29 اگست کو تحریک شروع ہوئی تھی اور یکم ستمبر کو وہاں مظاہرین پر پولیس کی سختی کے بعد تحریک کی آگ پوری ریاست میں پھیل گئی تھی۔