کسانوں کی جدوجہد کے درمیان 14 فروری کو چنڈی گڑھ میں اہم میٹنگ متوقع

کسانوں کے مسائل: مرکزی حکومت سے مذاکرات کا وقت 14...

ممبئی کے قبرستان میں کالے جادو کی جڑیں، سماج میں خوف و ہراس کی لہر

بہت سے سوالات، ایک سنسنی خیز واقعہ! ممبئی کے وڈالا...

منیش سسودیا کے بیٹے کی بیرون ملک تعلیم: بی جے پی کے سوالات

دہلی میں سیاسی ہلچل: سسودیا کے انکم ٹیکس اور...

راہل گاندھی کا آئین کی حفاظت کا عزم، موہن بھاگوت پر سخت تنقید

پٹنہ میں تحفظ آئین سیمینار میں راہل گاندھی کی...

‘من کی بات’ کے برعکس ’بھارت جوڑو یاترا‘ ایک انقلابی واقعہ: کانگریس

نئی دہلی: بھارت جوڑو یاترا کی پہلی سالگرہ کے موقع پر کانگریس نے جمعرات کو کہا کہ یاترا ہندوستانی سیاست میں ایک انقلابی واقعہ ہے جس میں لوگوں سے متعلق مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور یہ کوئی لیکچر دینے والی ‘من کی بات’ نہیں تھی۔ کانگریس نے مزید کہا کہ 30 جنوری کو سری نگر، جموں و کشمیر میں یاترا کے اختتام کے بعد بھی یاترا مختلف شکلوں میں جاری ہے۔ راہل گاندھی نے طلباء، ٹرک ڈرائیوروں، کسانوں اور کھیت مزدوروں اور دیگر سے بات چیت کی۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایک ٹوئٹ میں کہا ’’آج راہل گاندھی کی قیادت میں تاریخی کنیا کماری سے کشمیر بھارت جوڈو یاترا کے آغاز کی پہلی برسی ہے۔ سری پیرمبدور میں اپنے والد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد انہوں نے وویکانند راک، تھروولوور کا مجسمہ، کامراج یادگار اور گاندھی منڈپم کا دورہ کیا تھا۔ اس کے بعد وہ بحر ہند کے کنارے کنیا کماری میں ایک بڑی عوامی ریلی سے خطاب کرنے کے لیے گاندھی منڈپم سے روانہ ہوئے اور اگلی صبح کی اولین ساعتوں میں یاترا شروع کی۔‘‘

انہوں نے کہا ’’بھارت جوڑو یاترا ہندوستانی سیاست میں ایک انقلابی واقعہ تھا اور اس کی توجہ بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات، بڑھتے ہوئے سماجی پولرائزیشن اور سیاسی آمریت پر حملہ کرنے پر مرکوز تھی۔ یہ من کی بات جیسا لیکچر پروگرام نہیں تھا، بلکہ لوگوں کی آواز سننے کی کوشش تھی۔‘‘

جے رام رمیش نے کہا ’’یہ یاترا مختلف شکلوں میں جاری ہے، جیسا کہ راہل گاندھی کی طلباء، ٹرک ڈرائیوروں، کسانوں اور کھیت مزدوروں، سبزی تاجروں، ملک بھر کے ایم ایس ایم ایز کے ساتھ ملاقاتوں اور منی پور میں ان کی موجودگی کے ساتھ لداخ کے ان کے طویل دورے سے معلوم ہوتا ہے۔‘‘

بھارت جوڈو یاترا گزشتہ سال 7 ستمبر کو تمل ناڈو کے کنیا کماری سے شروع ہوئی اور 75 اضلاع اور 76 لوک سبھا حلقوں سے ہوتی ہوئی 12 ریاستوں اور دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے گزری۔